|

وقتِ اشاعت :   July 1 – 2021

کراچی: معروف عالم دین و مفکر مولانا عبدالحق بلوچ کے افکار وخطبات پر مشتمل کتاب کی تقریب رونمائی گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں زیر صدارت بزرگ سیاسی شخصیت بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان منعقد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر مولانا معراج الہدی صدیقی اور سابق ایم این اے جنرل قادر بلوچ تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میر یوسف مستی خان نے کہاکہ مولانا عبدالحق بلوچ عظیم عالم دین وقومی رہنماء تھے، ان جیسا بلندی پائیہ عالم دین اور قومی دانشور نایاب ہیں جو ایک مذہبی شخصیت کے علاوہ بلوچستان کے قومی مسائل پر مضبوط اور مدلل موقف رکھتے تھے جب وہ قومی اسمبلی کے رکن تھے۔

انہوں نے ریکوڈک کے مسئلے پر ایک پٹیشن دائرکی جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ نے اس پٹیشن کو خارج قرار دیا جس کے بعد سپریم کورٹ کی جانب ہم نے رخ کیا اور ریکوڈک میں سے بلوچستان کو حق دلوانے کیلئے جدوجہد کی۔ انہوں نے قومی وسائل میں بلوچستان کو حق دلوانے کیلئے ایک طویل اور صبر آزما جدوجہد کرتے ہوئے جماعت اسلامی کا پلیٹ فارم اپنایا، جماعت اسلامی میں ہونے کے باوجود بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں اور شخصیات کے ساتھ ان کے بہتریں تعلقات تھے، وہ ایک عظیم عالم دین اور معاملہ فہم انسان انتہاء پسندی سے دور تھے جبکہ آج لوگوں میں تشدد کا رجحان بڑھ گیاہے ۔

جس سے لوگ ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مولانا عبدالحق بلوچ کے افکار پر چلنے کی ضرورت ہے، بلوچستان کو آج مولانا عبدالحق بلوچ جیسے عالم دین، معاملہ فہم، سیاسی بصیرت و بصارت سے آراستہ شخصیت کی اشد ضرورت ہے، انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہمارے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے جس سے مزید دوریاں جنم لے رہی ہیں، ریاست کو بلوچستان کے ساتھ ان معاہدات کی بنیاد پر چلانے کی ضرورت ہے۔

جس سے وحدت پیدا ہوسکے ناکہ مزید نفرتیں جنم لیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ مولانا عبدالحق بلوچ کو گوادر کے مسائل پر ایک کانفرنس میں سننے کا موقع ملا وہ مدلل انداز میں اپنی بات سمجھاتے تھے، وہ مذہبی اور علمی شخصیت تھے۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے آج اچھے لوگوں کی کمی سے سیاست بھی غیر سیاسی لوگوں کے ہاتھوں میں ہے ۔

بلکہ آج سیاست کا حقیقی چہرہ مسخ ہوگیاہے۔ سیاسی جماعتیں اپنا سیاسی کردار صحیح معنوں ادا نہیں کررہی ہیں، سیاست کو جب تک سیاسی ڈگر پر نہیں لایا جائے گا ملکی مسائل اسی طرح موجود رہیں گے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر مولانا معراج الہدی صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا عبدالحق بلوچ کے افکار آج بھی زندہ ہیں، وہ جماعت اسلامی میں ایک سرمایہ تھے۔

جن کی آراء قیمتی اور مدلل ہوا کرتی تھیں، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان میں جاری ظلم وجبر کے خلاف ہمیشہ صدا بلند کرتی رہی ہے، بلوچستان کے مسئلے کاحل طاقت نہیں ہے، بلوچوں کو جان بوجھ کر دیوار سے لگانے کا سلسلہ ختم کرکے پیدا ہونے والی دوریاں محبت کے زریعے ختم کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مولانا عبدالحق بلوچ کے افکار وخطبات پر مشتمل کتاب ایک عظیم تحفہ ہے ڈاکٹر سلیم بلوچ مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے کتاب کی اشاعت کوممکن بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

معروف سیاسی شخصیت عبدالرحیم ظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا عبدالحق بلوچ عظیم سرمایہ تھے وہ ناصرف مذہبی رہنماء تھے بلکہ ایک سیاسی وقومی استادتھے لیکن کاش کہ ہم مرنے سے پہلے لوگوں کی قدر کرتے اور انہیں انکی زندگی میں اتنی اہمیت دیتے جو آج ہم مرنے کے بعد دے رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ عثمان کاکڑکی شہادت کے بعد انہیں اتنی زبردست خراج تحسین پیش کیاگیا اگر انکی زندگی میں ہم اسے اتنی اہمیت دیتے تو شاید وہ آج بھی زندہ ہوتے اور انکے قاتل انہیں قتل کرتے ہوئے ہزار بار سوچتے مگر بدقسمتی سے ہم مرنے کے بعد لوگوں کویاد کرتے ہیں اور اہمیت دیتے ہیں۔

معروف ادیب و محقق یوسف عزیز گچکی نے کہاکہ مولانا عبدالحق بلوچ کو انکے گھر سے تربیت ملی تھی انکے والد محترم بھی عظیم انسان اور عالم دین تھے۔ پروگرام سے مولانا عبدالسلام عارف، ڈاکٹر سلیم بلوچ، مولانا ھدایت الرحمن بلوچ، مولانا عبدالحق بلوچ کے فرزند حیات عبدالحق بلوچ اور مرکزی جمعیت اھل حدیث بلوچستان کے رہنماء مولانا عبدالغفار بلوچ نے بھی خطاب کیا۔

پروگرام میں معروف شخصیت واحد کامریڈ، لالا فقیر محمد، پروفیسر غفور شاد، سیاسی وسماجی رہنماء نواب شمبے زئی، نیشنل پارٹی کے رہنماء فیصل منشی محمد، فدا بلیدی، مرکزی جمعیت اہل حدیث کیچ کے امیر مولانا فضل الرحمن زامرانی، جنرل سیکریٹری مولاناحق نواز بلوچ، یلان زامرانی، جماعت اسلامی کے رہنما نثار موسی، اسداللہ بلوچ، دی اوئیسس اسکول گوادر کے ڈائریکٹر سرحنیف آسکانی، فدا احمد، جماعت اسلامی حب کے امیر مولانا اسماعیل بلوچ، شمروزمنشی محمدبلوچ، بھرام بلوچ، ولی شمبیزئی، نوجوان طالبعلم آصف بلوچ، سیٹھ یاسین، رضوان نور، عمران فقیر، بدرعالم، ودیگر شریک تھے، پروگرام میں تلاوت قرآن کی سعادت حافظ خبیب نے حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض جماعت اسلامی کے رہنما صحافی ابوبکر بلوچ نے سر انجام دیئے۔