پورے پاکستان کا 33فیصد گیس کا بوجھ اٹھانے والا ضلع تمام سہولیات کے لحاظ سے پسماندہ ترین ضلع ڈیرہ بگٹی قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔یہاں مختلف محکموں میں مختلف آفیسرز کی تعیناتی ہوتی رہی چہرے بدلتے رہے لیکن قسمت نہ بدلی کسی بھی محکمے نے یہاں کے غریب لوگوں کیلئے کوئی خاطر خواہ کام سر انجام نہیں دیا۔انسانی زندگی کیلئے جہاں تمام سہولیات کی ضرورت ہے وہاں محکمہ صحت کی ریڑھ کی ہڈی حیثیت ہوتی ہے
آپ سب کو معلوم ہے 2016؛سے پہلے یہاں سانپ یا کتے کاٹنے کے جیسے اہم ویکسین تک دستیاب نہیں تھی پورے ضلع میں کوئی ایسی فعال ڈسپنسری تک نہیں تھی جہاں ابتدائی طبی امداد میسر ہوتی لوگ اپنے پیاروں کو پنجاب یا سندھ لے جانے پر مجبور تھے وہیں پتہ نہیں کس غریب کی دعا اللہ کے ہاں مقبول ہوئی ڈاکٹر اعظم جیسے عظیم بگٹی فرزند کو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کیلئے تعینات کردیا گیا۔
ڈاکٹر اعظم صاحب نے سب سے پہلے تمام ڈسپنسریز اور ہسپتالوں کو فعال بنایا وہیں ان تمام بنیادی مرکز صحت میں دوائیاں مہیا کیں جہاں جن کی ضرورت تھی پٹوخ جیسے دورافتادہ گاؤں کیلئے بھی لیڈی ڈاکٹر اور ایمبولینس سروس بحال کرکے سیاہ آف کے غریب عوام کا ایک دیرینہ مسئلہ حل کردیا ضلع بھر کے تمام اسپتال، ڈسپنسریز، بیسک ہیلتھ یونٹز کو فنگشنل کرویا وہیں ہنگامی بنیادوں پر پولیو جیسے موذی مرض کیلیے اقدامات کیے جہاں کوئی پچھلے سولہ برسوں سے نہ جاسکا تھا وہاں خود گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو ویکسین پلائی،ضلع ڈیرہ بگٹی میں سب سے پہلے کرونا سیل قائم کرکے بگٹی عوام پر دوسرا احسان کردیا۔
یقینا آج ڈیرہ بگٹی کا ہر فرد ڈاکٹر اعظم بگٹی کا احسان مند ہے۔ اگر ڈاکٹر اعظم جیسے دو تین اور آفیسرز ضلع میں آجائے تو یقیناً یہاں کے لوگوں کی قسمت بدل جا ئے ڈاکٹر اعظم بگٹی اس وقت گلے کی بیماری میں مبتلا ہیں پوری قوم آپ کیلئے دعا گو ہیں اللہ پاک ڈاکٹر صاحب کو شفاء کاملہ عطا فرمائے آمین یارب العالمین.