سبی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ شہر کے جنوب میں 111کلومیٹرکے فاصلے پردریائے ناڑی کے کنارے واقع ہے۔ 2017کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق سبی کی آبادی 135572ہے۔سبی کاپرانانام ”سیوی“تھا، تاریخی حوالے سے یہ بلوچستان انتہائی اہمیت کاحامل شہر ہے جہاں مشہوربلوچ سردارمیرچاکرخان رندکاپراناقلعہ اوربلوچ تہذیب وتمدن کاعکاس مہرگڑھ بھی واقع ہے۔ سبی کاشمارپاکستان کے گرم ترین شہروں میں ہوتا ہے جہاں پردرجہ حرارت52 ڈگری سینٹی گریڈسے بھی اوپر چلا جاتا ہے۔اس کے دوتحصیل سبی اورلہڑی ہیں۔یہاں پر پیشے کے لحاظ سے اکثرلوگ گلہ بانی اورمال مویشی کے کاروبارسے منسلک ہیں تاہم طویل خشک سالی کی وجہ سے یہ شعبہ کافی متاثر ہواہے اورلوگوں کوکافی مشکلات درپیش ہیں۔
موسم گرما کے آغازسے ملک کے دیگرشہروں کی طرح بلوچستان کے متعددعلاقوں میں گرمی کے وارجاری ہیں خصوصاًسبی شہراس وقت شدیدگرمی کی لپیٹ میں ہے۔ جہاں پر سورج آگ برساتی ہے، دن تودن ہے راتوں کو بھی شدیدگرمی سے لوگوں کابراحال ہوجاتا ہے مگرگھریلواخراجات پوری کرنے کے لئے کام کاج بھی لاززمی ہے۔موسمیاتی تبدیلی اورسبزہ زاروں کی کمی کے سبب جون،جولائی اوراگست کے مہینے میں گرمی کازورمزیدبڑھ جاتاہے۔ اورلوگ گرمی سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیراختیارکرتے ہیں۔
تاہم گرمیوں کے موسم میں ڈی ہائیڈریشن، غنودگی، لُولگنے اور حالت غیر ہونے سے بچانے کے لیے پہلے یہ جاننا لازمی ہے کہ ہیٹ ویو کیا ہے اوریہ انسان کو کس طرح متاثر کرتی ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کسی شہر یاعلاقے میں عام درجہ حرارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ درجہ حرارت ریکارڈہوجانے کی کیفیت کوشدیدگرمی کی لہریاہیٹ ویوکہاجاتا ہے، اردومیں اس کو لُوکہتے ہیں جوایک دن سے لے کررکئی ہفتوں تک بھی جاری رہ سکتی ہے، دوسری جانب رواں سال اوسط درجہ حرارت سے کئی درجے زیادہ گرمی پڑنے کاامکان ظاہرکیاگیاہے۔
گرمی کی شد ت میں اضافے کی وجہ سے انسان کے جسم میں پانی کی مقدارکم ہوجاتی ہے جس سے اس کی حالت غیر ہوجاتی ہے۔”ہیٹ اسٹروک“ یالُولگنے کی علامات میں دل کی دھڑکن اورسانس کاتیزہو جانا، سانس لینے میں دقت، متلی محسوس ہونا، قے کرنا، غشی کے دورے پڑنا، سر میں شدید درد محسوس کرنے سمیت جلد کا گرم اور سرخ ہو جانابھی شامل ہیں۔اس دوران انسان بہت زیادہ کمززوری بھی محسوس کرتاہے اوراس کی آنکھوں کے سامنے اندھیراساچھاجاتاہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گرمیوں کے دوران کسی بھی مشکل صورتحال سے بچنے کے لئے پانی کا استعمال بڑھا نے سمیت، جسم میں نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے او آر ایس اور لیموں کا پانی باربارپیناچاہئے تاکہ جسم کادرجہ حرارت معمول پرآجائے۔طبی ماہرین کے مطابق ایک دن میں 6 سے 7 لیٹر پانی پینالازمی ہے اورصبح 11 بجے سے سہ پہر 4 بجے تک دھوپ میں نکلنے سے گریز کیاجائے۔گرمی سے متاثرہ شخص کوٹھنڈاجوس بھی پلایاجاسکتاہے۔ حالت غیر محسوس ہونے یاکسی ہنگامی صورتحال میں پر فوراً نہالیناچاہئے، پنکھے کا رخ اپنی طرف کر لیں تاکہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہو سکے۔ماہرین کے مطابق انتہائی شدید درجہ حرارت 106C-108C کی صورت میں اپنی گردن، بغلوں، گھٹنوں اور پیٹھ پر برف کے ٹکڑے رکھنے چاہئیں۔ماہرین کے مطابق ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے اْٹھنے والا بخار، دوائی سے ٹھیک نہیں ہوتا اس لیے خود علاج سے پرہیزکریں۔اورعلامات دور نہ ہونے کی صورت میں فوری طور پر کسی ماہرمعالج سے رجوع کریں۔
طبی ماہرین نے تجویزدی ہے کہ شدید گرمی میں بلاضرورت باہر نکلنے سے ہر ممکن پرہیز کیاجائے۔ہیٹ ویو سے قبل ضروری ہے کہ دن کے وقت باہرجانے کی صورت میں زیادہ دیر تک بند گاڑی میں بیٹھنے سے گریز کرکے اپنے بچوں اورجانوروں کو گاڑی میں نہیں چھوڑیں۔احتیاطی تدوبیر کے تحت سرپرچادر پہن کر،سن گلاسز، اسکرین اورکیپ کااستعمال کریں اورسورج کی براہِ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہ سکیں یہ اتنا بہتر ہے، باہر نکلتے وقت سر اور منہ کو گیلے کپڑے سے ڈھانپنا اور بھی بہتر ہوگا۔
تاہم سبی اورگردونواح کے علاقوں میں غربت اوربیروزگاری سے تنگ لوگ اپنے گھریلواخراجات کوپوراکرنے کے لئے باہرنکلتے ہیں اورکام کاج کرتے ہیں اس کے علاوہ لوگوں کاگزاراممکن نہیں ہے اوراب بھی انہیں شدیدمشکلات درپیش ہیں۔ شدیدگرمی سے بچاؤ کے لئے غیرسرکاری تنظیم BSDSBنے PDMAبلوچستان کے تعاون سے ڈیزاسٹررسک فنڈپروجیکٹ کے تحت آگاہی مہم بھی شروع کیاہے۔ اس ضمن میں تنظیم کی جانب سے سبی شہرمیں اینٹوں کے بھٹہ، ہوٹلوں اوردیگرمقامات پرمحنت مزدوری کرنے والے 250محنت کشوں میں (Heat Wave Kit)جس میں پانی ٹھنڈاکرنے والی بوتل، چھتری، گولیاں اوردیگرضروری ادویات شامل ہیں تقسیم کئے گئے ہیں جبکہ سبی کے شہرکے بس اڈوں میں (Temporary Cooling Space)بھی قائم کئے گئے ہیں جس میں ٹھنڈاپانی اورپنکھے کابندوبست بھی کیاگیاہے جہاں پرمزدوراوردیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ آرام کرکے مستفیدہوسکتے ہیں۔اس کے علاوہ تنظیم کی جانب سے سرکاری وغیرسرکاری دفاتراورپبلک مقامات پرلوگوں میں پمفلٹ بھی تقسم کئے جارہے ہیں جن پراحتیاطی تدابیراختیارکرنے سے متعلق مختلف تجاویزدرج ہیں جن پرعمل کرکے لوگ گرمی کی شدت سے خود بھی بچ سکتے ہیں اورآس پاس کے دیگرلوگوں کوبھی اس بارے میں بتاسکتے ہیں۔