|

وقتِ اشاعت :   July 12 – 2021

سوراب:  مون سون کی پہلی بارش کے جمع ہونے والے پانی سے خطیر فنڈز سے بننے والے تارکی ڈیم میں شگاف، ڈیم ٹوٹنے کی اطلاع پر زد میں آنے والی آبادیوں میں شدید خوف و ہراس، اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل، ڈیم کی ناقص تعمیر اور شگاف سے پانی کے بہاؤ کو روکنے کے لئے اقدامات نہ اٹھانے پر عوام مشتعل، احتجاجاً آر سی ڈی قومی شاہراہ کو بلاک کردیا، دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

مظاہرین کا ڈیم ٹوٹنے کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیشن کے قیام، تعمیر میں بدترین غبن اور ناقص تعمیر میں ملوث آفیسران و محکمہ میں سرکاری ملازم کے غیر قانونی ٹھیکیدار کے خلاف کاروائی کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز ہونے والی بارش کے نتیجے میں سوراب کے حال ہی میں بننے والے مشہور زمانہ تارکی ڈیم پانی کے پہلے بہاؤ کے ساتھ ہی بہہ گیا، گزشتہ دنوں کمشنر قلات کو مذکورہ ڈیم کے دورے کے موقع پر متعلقہ آفیسران کی جانب سے دی گئی بریفنگ کی حقیقت بھی بے نقاب ہوگئی، واضح رہے کہ مذکورہ ڈیم کی تعمیر کے لئے قومی خزانے سے 24کروڑ روپے کے خطیر رقم خرچ کی جاچکی ہے۔

تاہم ڈیم کی تعمیر انتہائی ناقص طریقے سے کی جارہی تھی،نشاندہی کے باوجود کوئی توجہ نہیں دی گئی اور غیر معیاری انداز میں کام جاری رکھا، ڈیم کی تکمیل کے بعد ہفتے کے روز ہونے والی پہلی بارش کے معمولی پانی سے ڈیم میں شگاف پڑگیا جس کی اطلاع ملنے پر زد میں آنے والی آبادی گڑدغان ڈن، نغاڑ اور دیگر علاقوں کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ محفوظ مقامات پر پناہ لینے کے لئے مجبور ہوگئے، واضح رہے کہ علاقے میں بننے والے ڈیمز کی انتہائی ناقص تعمیر کی میڈیا میں نشاندہی بھی کی جاچکی ہے۔

مگر آفیسران اور ٹھیکدار کی ہٹ دھرمی کے باعث توجہ نہ مل سکی، زرائع کے مطابق متاثرہ ڈیم کے ٹھیکیدار کا متعلقہ محکمہ میں بیک وقت بطور ایکسین ملازم اور ٹھیکیدار بننے کا بھی انکشاف ہوا ہے جس نے ماضی میں وڈھ اور کچھی کے علاقے میں اسی طرح کے ناقص ڈیمز بناچکا ہے مذکورہ ڈیم کے علاوہ گدر میں بننے والے چھڈ گھمبولہ ڈیم کی صورتحال اس سے بھی ابتر ہے جس میں ناقص میٹریل کا بے دریغ استعمال،غیر معیاری ڈمپنگ کے باعث آبادی کے لئے مستقل خطرہ بن چکا ہے اور معمول کے بارشیں ہونے کے نتیجے میں خدانخواستہ کسی بھی ناخوشگوار حادثے کاسبب بن سکتا ہے