|

وقتِ اشاعت :   July 14 – 2021

مکران ڈویژن کے اضلاع کیچ اور گوادر میں کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ جاری ہے،،،،،،،،، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دونوں اضلاع میں کورونا کے مجموعی طور پر 806 ٹیسٹ کئے گئے ان میں سے 309 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی،،،،،،،،،دونوں اضلاع میں کورونا کے مجموعی پھیلاو کی شرح 38.55 فیصد ہے ،،،،،،

صرف ڈسٹرکٹ کیچ میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کورونا کے 485 ٹیسٹ کئے گئے 215 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اور ایک ہفتے کے دوران کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 44 فیصد رکارڈ کی گئی،،ضلع میں اب تک کوروناکے مصدقہ کیسز کی تعداد 1639 تک پہنچ گئی ہے،،کیچ میں کورونا سے اموات کی تعداد 5ہے،،یاد رہے کیچ میں بھارتی ویرئینٹ ڈیلٹا کے پانچ کیسز بھی رپورٹ ہوچکے ہیں مطلب یہ کہ اس جان لیوا وائرس کا بھارتی قسم بھی موجود ہے ایسے کیسز کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے،،،،،،،محکمہ صحت کیچ حکام کے مطابق تربت میں قائم پی سی آر لیب میں یومیہ تقریباً 100 ٹیسٹ کئے جارہے ہیں تاہم مکران میں بحران کے باعث ٹیسٹنگ کا عمل بھی متاثر ہے،،

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران گوادر میں کوروناوائرس کے 321 ٹیسٹ کئے گئے 94 مثبت کیسز سامنے آئے اور یہ شرح 29 فیصد ہے،،،،،،گوادر میں کورونا سے اموات کی تعداد 9 اور مثبت کیسز 424 ہے،،،،، اس کے علاوہ پنجگور میں ایک ہفتے میں صرف 3 ٹیسٹ کئے گئے اور تینوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی،،،،،،،،،،،پنجگور میں کوروناٹیسٹنگ کے کئے پی سی آر مشین کی سہولت موجود نہیں ہے،،،،ٹیسٹ کے نمونے تشخیص کے لئے تربت بھجوائے جاتے ہیں،،،،

ایک اور باعث تشویش بات یہ ہے کہ مقامی ذرائع کے مطابق کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کی طرح اس بار پھر کیچ اور گوادر اور کے مختلف علاقوں میں عام دنوں کی نسبت اموات کی تعداد میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور بعض کیسز میں کورونا کی علامات پائے گئے،،،،،،،،محکمہ صحت کے صوبائی حکام اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ صوبے میں آبادی کے حساب سے کورونا ٹیسٹنگ کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے،،،یہی صورتحال کیچ میں بھی ہے ۔

مکران ڈویژن میں جانُ لیوا مرض کورونا وائرس کی تشویشناک صورتحال کے باوجود صحت کی سہولیات غیر تسلی بخش ہیں ،، معیاری طبی سہولیات میسر نہ ہونے کی شکایات عام ہے،، آکسیجن سیلنڈر کی سپلائی کراچی اور کوئٹہ سے ہوتی ہے،،،،،یہی وجہ ہے کہ بیشتر مصدقہ اور مشتبہ مریض کراچی اور کوئٹہ کا رخ کرتے ہیں،،،،

ہمسایہ ملک میں ڈیلٹا ویریئنٹ پھیلنے کے بعد وہاں کا ہیلتھ سسٹم فیل ہوگیا ،،سب نے دیکھا آکسیجن کی بدترین قلت پیدا ہوگئی تھی اسپتال کورونا کے مریضوں سے بھر گئے تھے اس دوران بڑی تعداد میں ہلاکتیں واقع ہوئیں،،،یہی خطرناک قسم اب کیچ میں پایا گیا ہے جس پر طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ڈیلٹا کورونا کی پہلی دوسری اور تیسری لہر سے زیادہ مہلک اور جان لیوا ہے وائرس کا یہ قسم انسانی جسم میں داخل ہونے کے فورا بعد پھیپھڑوں میں گھس جاتا ہے اور انہیں جلد متاثر کرتا ہے۔

کیچ میں کورونا کی گھمبیر ہوتی صورتحال پر کیچ سول سوسائٹی نے سخت تشویش کا اظہار کیا اور اسی معاملے پر آواز اٹھانے پر کیچ اور صوبائی سطح پر ذمہ دار محکموں کے متعلقہ حکام متحرک ہوگئے محکمہ صحت کی ماہرین کی ٹیم جائزے اور صورتحال کی نگرانی کے لئے کوئٹہ سے تربت بھجوادی ،، اچھی بات ہے لیکن سول سوسائٹی کا مطالبہ ہے کہ مکران ڈویژن کی آبادی 15 لاکھ سے زائد ہے ، حالیہ صورتحال کے باعث کورونا ٹیسٹنگ کی شرح انتہائی کم ہے، شہری اور دور دراز کے علاقوں میں کورونا ٹیسٹنگ کی شرح بڑھائی جائے اور اسپتالوں میں بہتر ،مناسب اور کورونا کی صورتحال کے مطابق طبی سہولیات کی فوری فراہمی یقینی بنائی جائے جبکہ کورونا ایس او پیز پر بھی سختی سے عملدرآمد کرانے کے لئے موثر اقدامات کرے،،،،،،