پنجگور: پنجگور پاک ایران بارڈر کی بندش تیل بردار چھوٹے زمیاد اور دوہزار گاڈیوں پر ٹوکن اور اسٹیکر سسٹم مسلط کرنے کے خلاف آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی انجمن تاجران کمیٹی ٹریڈ یونینززمیاد گیرج اٹوز یونین کے علاوہ مزدور محنت کشوں پر مشتمل ہزاروں افراد نے پرامن ریلی نکال کر ڈی سی افس کے باہر دھرنا دیا ٹوکن اسٹیکر سسٹم ختم کرنے پاک ایران سرحد پر ازادانہ کاروبار کرنے کے مواقعے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
ریلی کے شرکا نے ٹوکن اسٹیکرسسٹم اور بارڈر بندش کے خلاف پلے کارڈزاوربینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت سے باعزت روزگار فراہم کرنے کے مطالبات درج تھے تفصیلات کے مطابق آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی پنجگور انجمن تاجران کمیٹی زمیاد گیرج اٹوز یونین طلباء اور دیگرشعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد پرمشتمل پنجگور سے متصل پاک ایران سرحد کی بندش تیل بردار چھوٹے گاڈیوں پر اسٹیکر اور ٹوکن سسٹم مسلط کرنے کے خلاف ایک تاریخی ریلی نکالی گئی۔
جس میں پنجگور بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی ریلی شرکاء نے مین بازار سے ہوتے ہوئے مختلف شاہراہوں پر گشت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر افس کے باہر اکر پرامن دھرنا دیا پاک ایران سرحد کی بندش ٹوکن اور اسٹیکر سسٹم کے خلاف نعرہ بازی کی نظامت کے فرائض جے یو آئی کے مولانا ولی ساسولی اور بی این پی کے علی احمد بلوچ نے انجام دئے ریلی اور احتجاجی دھرنے کی قیادت ال پارٹیز شہری ایکشن کمیثی کے چیئرمین اور بی این پی کے مرکزی جوائٹ سیکرٹری میر نزیر احمد بلوچ آل پاٹیز کے سابق چیئرمین جے یوآئی کے ضلعی امیر حافظ محمد اعظم بلوچ آل پاٹیز کے وائس چیئرمین اشرف ساگر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی صالح۔
ٹرانسپورٹ یونین کر صدر اغا شاہ حسین بلوچ انجمن تاجران کمیٹی کے صدر حاجی خلیل احمد دھانی بی این پی کے صدر کفایت اللہ بلوچ جماعت اسلامی کے ضلعی امیر حافظ سفی اللہ بلوچ زمیاد یونین کے جنرل سیکرٹری سیف اللہ سیفی گیراج اور اٹوز یونین کے صدر حاجی دادی بلوچ مارس فاونڈیشن کے صدر حاجی عبدالعز بلوچ انسداد منیشات کے صدر حاجی افتخار بلوچ سنگت فاونڈیشن کے صدر چیئرمین شعیب بلوچ نے کی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ پاک ایران بارڈر سے مکران کے عوام کے خونی خاندانی رشتوں کے ساتھ روزگارکے زریعے بھی وابستہ ہیں۔
بارڈر پر پابندی اور نت نئے حربے دراصل حکومتی سہولت نہیں بلکہ مکران بلخصوص پنجگور کے عوام کے معاشی قتل عام اور یہاں کے باسیوں کو بھوک افلاس تنگ دستی کا شکار بنا کر بلوچ قوم کی نسل کشی کے مترادف ہے مقررین نے کہا کہ پاک ایران بارڈر سے ہزاروں افراد محنت مزدوری کرکے گھر بارچلا کر اپنے بچوں اور خاندان کے تعلیمی معاشی ضروریات پوری کرتے ہیں اورزراعت بھی ایران بارڈر کا محتاج ہے بلکہ یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ پاک ایران بارڈر پنجگور اورمکران سمیت پورے بلوچستان کے عوام کی موت اور زیست کا سوال ہے