|

وقتِ اشاعت :   July 21 – 2021

عیدالاضحی کا دن ہمیں قربانی اورایثار کا درست دیتا ہے جس کا بنیادی مقصد محض جانوروں کی قربانی نہیں بلکہ اپنے نفس اور خواہشات کی قربانی دیتے ہوئے رب العالمین کو راضی کرنا ہے ۔جس طرح سے اسلامی تاریخ میںحضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو اللہ تعالیٰ کے حکم پر قربان کرنے کو تیارہوگئے ، یہ ایک کڑا امتحان اور آنے والی نسل کیلئے ایک مثال تھی ۔ اسلام میں واضح ہے کہ پہاڑ جتنا سونا اگر اللہ رب العزت کے نام پر قربان کیاجائے اور اس میں دکھاوا شامل ہو تو وہ کسی صورت قبول نہیں ہوگا اگر اس کے مقابلے میں ایک چھوٹی سی قربانی خلوص نیت اور اللہ کی رضا کیلئے دی جائے تو اس قربانی کو اللہ پاک کے نزدیک پہاڑ جتنا سونے کے برابر قبول کیاجائے گا۔

سنت ابراہیمی ادا کرنے کیلئے اہلِ اسلام کا جذبہ قابل تعریف ہے مگر اس بات کو ضرور ذہن میں رکھنا چاہئے کہ ہمیں ان قربانی کے جانوروں کو دکھاوے کیلئے نہیں بلکہ سنت ابراہیمی کے طور پر قربان کرنا چاہئے خاص کر ان حالات میں اپنے قرب وجوار کے غریب و ضرورت مند لوگوں کا ہر لحاظ سے خیال رکھنا ہوگا کیونکہ حقوق العباد کا جواب ہر اہل اسلام کو لازمی دینا ہوگا ،اپنی قربانی کے گوشت سے لے کر کھال تک ، سب ان ضرورت مند افراد کو دینا چاہئے جن کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہوئے ہیں، سب سے پہلے اپنے پڑوسیوںکا خیال رکھنا چاہئے ،پھر عزیزواقارب رشتہ دار دوست احباب کو نظر میں رکھنا ہوگا کہ وہ کتنے ضرورت مند ہیں اس دوران ان کو ضروریاد رکھنا چاہئے یعنی ہر غریب اور ضرورت مند افراد کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے تاکہ قربانی پوری طرح سے قبول ہوسکے۔ جس طرح سے ہم مذہبی تہوار کو عقیدت اور خوشی کے ساتھ مناتے ہیں اسی طرح اپنی خوشیوں میں غریبوں کو لازمی ساتھ شامل کرنا چاہئے تاکہ ان کی خدمت کرتے ہوئے ہم اللہ پاک کو راضی کرسکیں جس طرح سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی قربانی اللہ کی رضا کی خاطر دینے کیلئے تیار ہوگئے اور اسے تاقیامت نہ صرف یاد رکھاجائے گا بلکہ ہر سال اس دن کو مذہبی عقیدت ا وراحترام کے ساتھ منایاجائے گا۔ اس لئے ہم سب کو قربانی کے جذبے سے سرشار ہوکر اللہ کو راضی کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت کو اپنا نصب العین بنانا چاہئے جسے حقوق العباد کہاجاتا ہے۔

سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے دوران لازمی انسانی قربانی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہمیں یہ تہوار منانا چاہئے تاکہ اللہ پاک ہم سے راضی ہوجائے اور ہماری قربانیوں کواپنے یہاں قبول فرمائے۔ امید ہے کہ اہل اسلام اللہ پاک کے احکامات پر پورا اتر تے ہوئے سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے ساتھ اشرف المخلوقات کی خدمت کو اپنا شیوہ بنائے گا جس کا درس ہمیں اسلام دیتا ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پچھلے چند سالوں کے دوران کورونا جیسی وباء نے ہر سفید پوش انسان کو معاشی طور پر بہت زیادہ متاثر کیا ہے ،بہت سوں کے روزگار چلے گئے ،گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے، بچوں کی تعلیم بھی گئی ،کپڑے اور دیگر اشیاء سے محروم ہوگئے، اگر ہم ان متاثرہ افراد کو اس خوشی کے تہوار میں اپنے ساتھ شامل کریں تو یقینا اللہ پاک ہم سب سے راضی ہوجائے گا جس سے قربانی کی قبولیت سمیت بخشش یقینی ہوگی ،دنیا اور آخرت ہمارے لئے سنور جائے گی۔ توقع ہے کہ ان متاثرہ افراد کو ہم اپنی خوشیوں میں شامل کرتے ہوئے ہر سطح پر ان کی مددکرینگے تاکہ وہ بھی سنت ابراہیمی کے مذہبی تہوار کی خوشیوں کو ہمارے ساتھ مناسکیں۔