مکران کے اضلاع کیچ اور گوادر میں کورو ناوائرس کی بگڑتی صورتحال تقریبا 20 جون کے بعد سے شروع ہوئی،،،،،،،،یکم جولائی کے بعد خاص طور پر کیچ میں مثبت کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا،،اور پھر مزید شدت آئی ،،،،
ضلع کیچ میں ہر دو میں سے ایک شخص کورونا وائرس میں مبتلا ، رپورٹ
رپورٹ کے مطابق گزشتہ بیس روز کے دوران کورونا کے2016ٹیسٹ کئے گئے 1061افراد اس عالمی جان لیوا وباء میں مبتلا پائے گئے،،،،،،،20دن کے دوران کورونا کے پھیلاوکی شرح 52فیصد تک پہنچ گئی، اس کا مطلب یہ ہے کہ کیچ میں ہر دوسرا فرد کورونا میں مبتلا ہے،،اور تو اور کورونا کی بھارتی قسم ڈیلٹا ویرینٹ بھی موجود ہے، کیچ میں آج بھی صوبے میں سب سے زیادہ 25 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ،
کیچ میں کورونا ٹیسنگ کےلئے قائم لیبارٹری مستقل مائیکرو بائیولوجسٹ سے محروم ،مقامی ذرائع
اس قدر خطرناک صورتحال پر کیچ میں طبی سہولیات کا اندازہ بخونی لگایا جاسکتا ہے کہ متاثرین بہتر علاج کے لئے کراچی کا رخ کررہے ہیں ،،،،جن کی معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کی ذمہ داری حکومت بلوچستان کی ہے،،،، آئیسولیشن روم صرف 9 بستروں پر مشتمل ہے اور سہولیات کیا ہیں یہ سب کےکو معلوم ہےڈبلیو ایچ او کا معیاراپنی جگہ،،،،مکران کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی میں بی پی آپریٹس تک کی سہولت دستیاب نہ تو وہاں کورونا سے نمٹنے کے لئے سہولیات کے فقدان کا کیا رونا رویا جائے،،،،،،کہ جہاں کورونا ٹیسٹنگ لیب کے لئے مائیکرو بیالوجسٹ مانگ تانگ کر چلایا جارہا ہے، جبکہ لیب ڈیٹا انٹری آپریٹر سے بھی محروم ہے،،،
مکران میں کورونا ایس اوپیزیکسر نظرانداز،ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلنے کا خدشہ،طبی ماہرین
ڈیٹاانٹری نہ ہونے کی وجہ سے صوبائی اور ضلعی سطح پر رپورٹ ہونے والے کیسز میں نمایاں فرق آرہا ہے،،،،،محکمہ صحت کے ضلعی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 20 روز کے دوران گوادر میں 199 مصدقہ کیسز سامنے آئے،، گوادر میں بھی کورونا کی صورتحال پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،،،،،،،،پنجگوریہاں بھی لاوارث ہے جہاں 20 روز کے دوران صرف 8 ٹیسٹ ہوسکے ہیں ، ،،،جی ہاں صرف 8ٹیسٹ،،،یہ انصاب ہے اس پورے ضلع کے عوام کے ساتھ ،،،، ضلع تاحال پی سی آر لیب سے محروم ہے،،، ،،،، مکران میں کورونا کی خراب ہوتی صورتحال پر کیچ میں سول سوسائٹی کے نمائندے آئے روز صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کے ذمہ داران کو متوجہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن کہیں سے بھی ٹھوس اقدامات،موثر منصوبہ بندی،بہتر طبی سہولیات کی فراہمی یامتعلقہ حکام کی سنجیدگی دکھائی نہیں دے رہی ہے ،،،،،،،،کیا کسی انسانی المیہ کا انتظار ہے؟