|

وقتِ اشاعت :   July 24 – 2021

کابل: افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت میں خواتین کو حجاب کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے اور کام پر جانے کی اجازت ہوگی اور وہ سیاست میں بھی حصہ لے سکیں گی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹریو دیتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ہم اقتدار پر اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرنا چاہتے لیکن افغانستان میں نئی حکومت کے قیام تک امن قائم نہیں ہوسکتا اور اس کے لیے افغان صدر اشرف غنی کو جانا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ ہماری نئی حکومت میں خواتین کو نہ صرف تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہوگی بلکہ انہیں کام پر جانے کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی حصہ لینے کی اجازت ہوگی تاہم اس کے لیے انہیں حجاب لازمی پہننا ہوگا۔

 

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ نئی حکومت میں خواتین کو گھر سے نکلنے کے لیے ان کے ساتھ مرد سربراہ کی ضرورت نہیں ہوگی اور نئے قبضہ ہونے والے اضلاع میں طالبان کمانڈروں کو یہ حکم ہے کہ یونیورسٹیز، اسکولوں اور بازاروں میں پہلے کی طرح کام جاری رکھیں جس میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت بھی شامل ہے۔

ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ چند طالبان کمانڈرز نے جابرانہ اور سخت رویے کے خلاف قیادت کے احکامات کو نظرانداز کیا جس پر انہیں طالبان کے فوجی ٹربیونل کے سامنے پیش کیا گیا جہاں انہیں سزائیں  دی گئیں۔

واضح رہے امریکی فوج کے انخلا اور خاص طور پر رات کی تاریکی میں بگرائم ایئربیس خالی کرنے کے بعد طالبان نے افغانستان کے درجنوں اضلاع پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے جب کہ متعدد اضلاع سے افغان فوجیوں نے بھاگ کر جان بچائی اور سیکڑوں فوجی تاجکستان فرار ہوچکے ہیں۔