اس جدید دور میں بجلی ایک اہم جز سمجھاجاتاہے۔ روزمرہ بجلی کا استعمال کیاجاتاہے اور اس کے بغیر زندگی نامکمل تصور کی جاتی ہے کیونکہ اب ہر چیز اس سے چلتی ہے۔افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان کو بنے سالوں گزر چکے ہے لیکن اب تک بلوچستان کے کئی اضلاع نیشنل گریڈ سے منسلک نہیں ہے۔
مکران کی بجلی ایران سے منسلک ہے جو ہمیں بجلی فراہم کررہاہے۔مکران اس وقت ایک وباء کے لپیٹ میں ہے۔جس سے روزانہ کئی اموات رپورٹ ہورہے ہیں دوسرے جانب ایک اور غذاب اور وباء نے مکران کی عوام کو پریشان و خوار کیا ہے جو واپڈا کے نام سے جاناجاتاہے۔بیس بیس گھنٹے لوڈشیڈنگ کیاجاتاہے۔ایک طرف حکومت کا کہنا ہے کہ گھروں میں رہیں اور دوسرے جانب گھروں میں بجلی نہیں ہے۔
کیا 40 سینٹی گریڈ کی گرمی میں گھروں میں رہاجاسکتاہے؟برف فی کلو 50 روپے میں فروخت ہورہاہے۔بجلی نے عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کیاہے۔مکران میں 7 ہزار سے زاہد کورونا وائرس کے مثبت کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں جس میں زیادہ تر ضلع کیچ میں رپورٹ ہوچکے ہیں لیکن اس کے باوجود سول ہسپتال تربت میں کورونا وارڈ ہی نہیں اور نہ ہی اسٹاف ہے۔
گوادر اور پنجگور میں بھی یہی صورتحال ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے کچھ خاص اقدامات نظر میں نہیں آرہے ہیں۔اگر ایسے طرح لاپراہ کیاگیا تو پھر یہ بے قابو ہوجائے گا اور کئی قیمتی جانے ضائع ہوسکتے ہیں۔
حکومت وقت سے گزارش ہے کہ ان مسئلوں کو سنجیدگی سے لیاجائے اور کرونا وائرس سے نجات پانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مکران کے عوام ان سے نجات پاسکے اور عوام سے مودبانہ درخواست ہے کہ براہ کرم احتیاطی تدابیر پر عمل کیجیے۔