|

وقتِ اشاعت :   July 28 – 2021

میری قوم کا تو وہی شاہین تھا
نہ جانے تجھے کس کی نظر لگ گئی

آہ جولائی پھر آگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جولائی ہمارے زخموں کو پھرتازہ کرنے آگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماہ جولائی نے ہمیں ایک ایساگہرا زخم دیاہے جو پندرہ سال گذرنے کے باوجود وہ زخم بھر نہ سکا گشکوری قبیلے کے عظیم معتبرو قد آور شخصیت چیئرمین میر مراد بخش گشکوری میرے سیاسی استادہونے کے ساتھ ساتھ میرے محسن بھی تھے وہ سیاست کے ساتھ ساتھ صحافت کے شعبے میں بھی میری رہنمائی کرتے تھے ہم سے بچھرے آج 16 برس بیت گئے ہیں وہ جسمانی طور پر ہم سے الگ ضرور ہو گئے ہیں لیکن روحانی طور پر وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی ہے۔

میر مراد بخش گشکوری یکم فروری 1948کوضلع سبی کے علاقے گاوں مل گشکوری میں لشکران خان گشکوری کے گھرجنم لیا مل گشکوری ضلعی ہیڈ کوارٹر سبی سے 12میل دور ہونے کے باوجود زندگی کے تمام تربنیادی سہولیات سے محروم تھے میر مراد بخش گشکوری نے تمام ترمشکلات کے باوجود مرد مجاہد نے اپنی پرائمری تعلیم جاری رکھی انہوں نے ابتدائی تعلیم کے بعد میٹرک کا امتحان 31اگست 1965کو لاہور بورڈ سے سیکنڈ ڈویژن میں پاس کیا اور ایف اے کا امتحان 31دسمبر1969کو ملتان بورڈ سے امتیازی نمبروں سے پاس کیا 1969کو ایف اے پاس کرنے کے بعد محکمہ ایجوکیشن میں بطور استاد بھرتی ہوکر سبی سے بہت دور کوہلو ایجنسی کے علاقے گرسنی میں بطور ٹیچراپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے رہے۔

جہاں موجود ہ دور میں بھی سہولیات کے باوجود لوگ جانا گوارا نہیں کرتے ہیں کافی عرصہ تک محکمہ ایجوکیشن میں فرائض سرانجام دینے کے بعد انہوں نے ملازمت کو خیر باد کہہ کرسبی آئے اور اپنی ذاتی کاروبار کے لئے سبی سے ہجرت کر کے اوستہ محمد چلے گئے جہاں انہوں نے اپنا ذاتی کاروبارشروع کر دیا میر مراد بخش گشکوری ایک ملنسار،غریب پرور،خوش اخلاق،غریبوں کا ہمدرد ہونے کے ساتھ ساتھ دور اندیش شخصیت کے مالک تھے ان خصوصیت کی بدولت اوستہ محمد شہر کے لوگوں اور معتبرین کے دلوں میں بہت جلد جگہ بنا لیا اور علاقے کے لوگ آپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔

جمالی خاندان میں آپ کو ایک خاص مقام حاصل تھا اور آج تک جمالی خاندان آپ کے خاندان کوقدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں آپ نے وہی صحافت کا آغاز کیا اور روز نامہ مشرق سے وابسطہ ہوگئے اور جعفر آباد صحافی ایسویشن کے صدر منتخب ہوگئے کافی عرصے تک آپ اپنے ذاتی کارو بار اور صحافت کے شعبے سے منسلک رہے اور 1991کو آپ نے ایک بار پھر صحافت کی دنیا اور بزنس کو خیر باد کہہ کر دوبارہ سبی آئے اور سبی میں آکر آپ نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا علاقے میں پسماندگی کے خاتمے کے لئے کوشاں رہے وقت اور حالات کے ستائے ہوئے مظلوم عوام کی دبی آواز کو بلند کیا اور انھیں شعور دیا ان پر ہونے والے ظلم و زیادتیوں کا خاتمہ کیا اور ہر فورم پر ان کے حقوق کے لئے آواز بلند کیا۔

میر مراد بخش گشکوری کی منصف مزاجی،خدمت خلق کے جذبے،منفرد انداز خدمت کے باعث علاقے میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی آپ کو پاکدامنی اور اچھی شہرت کی بناء پر 7-3-1991کو پہلی بار ضلع چیئرمین زکواۃ و عشر کمیٹی سبی مقررکیا گیااور 1994تک آپ ضلعی چیرمین زکواۃ و عشر کمیٹی سبی کے عہدے پر فائر رہے آپ نے تین سال تک ایمانداری اور دیانت داری کے ساتھ بطور ضلع چیئرمین زکواۃ و عشر کمیٹی سبی اپنے فرائض سر انجام دئیے اور لوگوں کی خوب خدمت کی آپ کے پاکدامنی اور ایمانداری کی وجہ سے صوبائی زکواۃ کونسل بلوچستان نے دوسری بار1997 03-11-کوآپ کو ضلع سبی کے لئے مختصر مدت کے لئے ضلعی چیئرمین زکواۃو عشر کمیٹی مقرر کیا۔

آپ نے مختصر مدت کے لئے اپنے فرائض سر انجام دئیے صوبائی زکواۃ کونسل بلوچستان نے مختصرمدت کے بعد صوبہ بھر کے چیئرمینوں کو ختم کردیا آپ نے 1997کوبلدیاتی انتخابات میں بھر پور حصہ لیا عوامی خدمت کے صلہ بے سہارہ،یتیم اور بیواوں کی دعاوں کی بدولت آپ بلدیاتی الیکشن میں بھاری اکثریت سے ضلع کونسل سبی کے ممبر منتخب ہوئے اور مکمل طور پر آپ سیاست کی دنیا میں داخل ہوگئے تھے علاقے کے لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لانے والے سبی کے پہلے شخص ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔تلی سے لیکر مل گورگیج تک کے تمام گاوں کے معتبرین کو تسبیح کی دانوں کی طرح یکجا پرُ کر کے خشکابہ گروپ بنا کر لوگوں کی خدمت کرنے لگے عوام کی بلا امتیاز خدمات کے نتیجے میں آپ ڈومکی برداران کی آشیر باد اور ڈومکی گروپ کے پلٹ فارم سے4 200 کوضمنی بلدیاتی انتخابات میں تحصیل سبی کے لئے تحصیل ناظم نامزد ہو ئے اور الیکشن میں بھاری اکثریت سے جیت کر تحصیل ناظم سبی کامیاب ہوگئے۔

08-06-2004کو آپ نے تحصیل ناظم سبی کا حلف لیا اور 2005 -06-30تک آپ تحصیل ناظم سبی کے عہدے پر فائز رہے بحیثیت تحصیل ناظم سبی آپ نے علاقے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور حسب روایت آپ نے بلا امتیاز عوام کی بے لوث خدمت کی علاقے کو ترقی اور عوام کو خوشحالی کی جانب گامزن کیا یہی وجہ ہے کہ آج تک آپ کو لوگ نہیں بھلا سکے آفسوس کہ زندگی نے وفا نہیں کی اور یہ درویش صف انسان جوکہ انسانوں کی روپ میں ایک فرشتہ تھامیر صاحب کی خلوص نیت،ملنساری،دیانت داری اور ایمانداری کے باعث عوام میں ایک خاص مقام حاصل تھا ان کی عوامی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے اور ایسے درویش صف انسان صدیوں میں کوئی پیدا ہوتا ہے۔

چیئرمین میر مراد بخش گشکوری وقت سے پہلے اور ایک ایسے وقت میں ہم سے بچھڑ گئے کہ جب ان کی اشد ضرورت تھی 28جولائی 2005بروز جمعہ المبارک کو اس دنیافانی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رخصت ہوگئے ان کی وفات کی خبر سبی میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگ جوق در جوق اُن کی آبائی علاقہ مل گشکوری پہنچناشروع ہوگئے لوگ غم سے نڈھال تھے اورہر آنکھ آشکبار تھا مرحوم کی آخری آرام گاہ آبائی شہر مل گشکوری میں ہے۔

چیئرمین میر مراد بخش گشکوری کی ایمانداری،ملنساری،امن پسندی،بھائی چارگی اورظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والی جیسی سوچ لوگوں کے لئے ایک مثال ہے ہر ایک کی خدمت کرنا اور آپس میں بھائی چارے کی فضا کو فروغ دینا ہی ان کا شیوا تھامیر مراد بخش گشکوری کے انتقال سے نہ صرف گشکوری قوم بلکہ بلوچ قوم کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے جوایک عظیم قد آور شخصیت سے محروم ہوگئے ہیں انہوں نے ہمیشہ علاقے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے سوچا ہے یہی وجہ ہے سبی کے لوگ اُن سے دلی محبت کرتے تھے، بقول شاعر
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا ہے
میر مراد بخش گشکوری آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن انہوں نے عوامی خدمات اور عظیم کارناموں کی ایسی نقوش چھوڑے ہیں جو ان کے بعد بھی سدا یاد گار رہے گے آج ہم چیئرمین میر مراد بخش گشکوری کی پندرہ ویں برسی منا رہے ہیں اللہ تعالیٰ اُن کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنادیں، آمین ثم آمین