کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ مکران ڈویژن اکیسویں صدی میں پانی ‘ بجلی و دیگر سہولیات سے محروم ہے طویل لوڈشیڈنگ اور گوادر کے باسی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں جبکہ حکمران صرف سوشل میڈیا میں لفاظی بیانات اور باتوں تک محدود ہیں موجودہ دور حکومت میں مکران ڈویڑن ‘ کوئٹہ سمیت بلوچستان کو پانی ‘ بجلی کی سہولیات سے دانستہ طور پر محروم کیا جا رہا ہے۔
سی پیک منصوبے کے بڑے دعوے کئے جا رہے ہیں جو جھوٹ پر مبنی ہیں عملاً پنجگور ‘ تربت ‘ گوادر ‘ ساحلی پٹی مکمل طور پر طویل لوڈشیڈنگ اور صاف پانی سے محروم ہیں کورونا وائرس کی وجہ سے مکران ڈویژن میں حالات تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے حکمران سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں اندرون بلوچستان ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 2سے 3سو روپے ہے مہنگائی عروج پر ہے پھر بھی عوام کو اس بات کا درس دیا جا رہا ہے۔
بلوچستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اکسیویں صدی میں عوام کو جھوٹی تسلیاں دینا ممکن نہیں اربوں روپے لیپس تو ہو جاتے مگر کوئٹہ اور گوادر کے عوام پانی خریدنے پر مجبور ہیں حکمران ندامت محسوس ہی نہیں کرتے اہم عہدوں پر بیٹھے لوگ یہ دعوے کرتے نہیں تھکتے کہ سب کچھ اچھا ہے سی پیک سے بلوچستان میں ترقیاتی انقلاب آئے گا۔
مشکلات اور آئے روز سماجی ‘ معاشی ‘ معاشرتی مسائل میں اضافہ حکمرانوں کی ناکامی ہے آج بلوچ اور بلوچستانی فرزند یہ محسوس کر رہے ہیں کہ حکمران انہیں کسی نہج پر پہنچا دیا ہے عوام کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں بی این پی قومی جمہوری سیاسی عوامی جماعت ہے ہم بلوچ اور بلوچستانی عوام کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑیں گے ان تمام مسائل کا حل ضروری ہے۔
حکمرانوں میں اتنی صلاحیت اور سکت نہیں عوامی خدمت کی بجائے سوشل میڈیا پر دن گزارے جا رہے ہیں عملی طور پر عوام کسمپرسی ‘ بدحالی ‘ غربت افلاس کے دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں غیور عوام کی زندگی گزارنے کی صلاحیتیں دم توڑتے جا رہے ہیں بھر پر دعوے کئے جا رہے ہیں کہ بلوچستان میں ترقی آئے گا بی این پی ترقی و خوشحالی کے ہرگز خلاف نہیں مگر یہ کیسی ترقی ہے۔
کہ گوادر کے عوام بنیادی ضروریات زندگی میسر نہیں ماہی گیروں سے روزگار چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے مکران ڈویڑن میں طویل لوڈشیڈنگ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ پیکیج کا اعلان صرف اور صرف بیانات تک محدود ہے آج بھی جھوٹ ‘ من گھڑت دعو?ں کے علاوہ حکمرانوں جماعت کے پاس کچھ نہیں یہ ناکام اور حکمرانی کرنے کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں بیان میں کہا گیا ہے۔
کہ فوری طور پر مکران میں بجلی اور پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور کوئٹہ کے عوام جو ٹینکر مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہیں واسا مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے بیورو کریسی ‘ صوبائی حکومت کی ملازمت نہیں بلکہ نومولود حکمرانوں کے خادم بن چکے ہیں چیف سیکرٹری ‘سیکرٹریز سمیت تمام افسران کا رویہ ناروا ہے ہم بتانا چاہتے کہ انتظامیہ کے ارباب و اختیار یہ ذہن نشین کر ہے۔
وہ ملازم ہیں اور عوام کو ٹیکسز سے ان کو مراعات اور تنخواہیں مل رہی ہیں انہیں غیر جانبدار ہو کر قانون کی پاسداری کرنی چاہئے اور فرق اور حکمرانوں سے ڈکٹیشن لینے کے بجائے ناروا سلوک ترک کریں بی این پی کے ساتھ بیورو کریسی کا رویہ درست نہیں اگر رویہ ایسا رہا تھا ہر فورم پر آواز بلند کرتے ہوئے بی این پی کے عوامی نمائندوں کا استحقاق مجروح کرنے پر سینیٹ ‘ قومی اسمبلی ‘ صوبائی اسمبلی کے اسپیکرز کو خطوط لکھے جائیں گے۔
کہ بیورو کریسی عوامی خدمت کی بجائے غلام بنی ہوئی ہے فوری طور اپنے روشن تبدیل کریں اس کے برعکس ان کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کی جائے گی بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ گوادر‘ تربت ‘ پنجگور کے دوروں میں حکمران فوٹو سیشن تک محدود رہے مکران ڈویڑن کے عوام بے یارومددگار ہیں۔