|

وقتِ اشاعت :   August 1 – 2021

آج ایک ایسا دور آیا ہے کہ ہر کوئی صرف اپنی ذات کے لئے سوچتا ہے۔ ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے لیکن اس دور میں بھی فرشتہ نما صفت انسانوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔کیچ ایک ایسا خطہ ہے جو ہر اعتبار سے ذرخیز ہے۔کیچ کے نوجوان سماجی میدان میں پیش پیش ہے خواہ وہ کوئی بھی میدان ہو جو اپنی فرائص بخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔ان کی خدمات قابل تعریف ہیسال 2019 کو ایک تنظیم کا قیام عمل میں لایاگیا جو اوست ویلفیئر آرگنائزیشن کے نام سے جانا جاتاہے۔

اوست ویلفیئر آرگنائزیشن مختلف سماجی کاموں میں پیش پیش ہے۔اس تنظیم نے اب تک 500 سے زاہد مریضوں کی علاج اور ان مدد کیا جن میں بیشتر مریض کینسر اور گردہ کے تھے۔صرف یہی نہیں بلکہ ہر ماہ 2 سے 3 مریضوں کی آپریشن بھی کرواتا ہے۔اوست ویلفیئر آرگنائزیشن کے ہاں 15 کینسر،گردہ اور تھیلسیمیا کے مریض رجسٹر ہے جن کی ہر مہینے مالی مدد اور علاج بھی کیاجاتا ہے کب تک یہ شفایاب نہ ہوجائے۔اوست ویلفیئر آرگنائزیشن نے پنجگور میں ایک تھیلسیمیا سنٹر کا بھی بنیاد رکھاہے جہاں 182 مریض رجسٹر ہے جن کو خون فراہم کیاجاتاہے۔یہ تنظیم ایک اور پروجکٹ میں کام کررہاہے جس میں معزور افراد کو وہیل چیئر فراہم کیاجاتاہے فی لحال 15 وہیل چیئر معزور افراد میں تقسیم کیاجاچکاہے۔

اس تنظیم سے ہزاروں افراد استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ہمارے ہاں بہت سی تنظیم ہیں جو معاشرے اور سماج کی بہتری کے لئے کوششاں ہیں لیکن تعلیم کے میدان میں بہت کم توجہ دی جارہی ہے۔اس چیز کو مدِنظر رکھتے ہوئے کچھ دوستوں نے ایک نء تنظیم کا وجود رکھا جو ایس ایف اے ویلفیئر آرگنائزیشن کے نام سے جانا جاتاہے۔ایس ایف اے کا مطلب اسکول سب کے لئے۔ایس ایف اے کی ٹیم اْن بچوں کو تعلیم فراہم کر رہے ہے جو غربت یا دیگر مجبوروں کی بناپر تعلیم سے محروم ہیں۔ اس تنظیم کی زیرنگرانی میں 63 طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔یہ تنظیم ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو اپنی مدد آپ اور عوام کے تعاون سے ان بچوں کے تعلیمی اخراجات اٹھارہی ہے۔ ایک چینی کہاوت ہے”اگر آپ ایک سال کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو، چاول بونا؛ اگر آپ ایک دہائی کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو درخت لگائیں۔

اگر آپ زندگی بھر کا ارادہ رکھتے ہیں تو، لوگوں کو تعلیم دیں “ایس ایف اے کی جانب سے تعلیم کی اہمیت کے حوالے سیمینارز کا بھی انقعاد کیا گیا ہے ان علاقوں میں جہاں تعلیم کے حوالے سے پسماندہ سمجھتاجاتاہے۔آج کے اس نفسا نفسی کے دور میں ہر کوئی صرف اپنی ذات کے بارے میں سوچتا دوسرے کو چاہیے کچھ بھی ہوجائے اس سے ان کو کوئی غرض نہیں لیکن اس دنیا میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اپنے مفادادت کے بجائے دوسروں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ایسی ہی ایک تنظیم جو کیچ تھیلیسیمیا کیئر سینٹر کے نام سے جانا جاتاہے۔ جس کا مقصد تھیلیسیمیا کے مریضوں کو خون فراہم کرنا ہے۔تھیلیسیمیا ایک ایسی بیماری ہے جو ہر دو یا تین دنوں کے بعد ان کو خون کی ضرورت ہوتی ہے اگر بروقت خون دستیاب نہ ہوا تو ایسے مریضوں کی موت بھی واقع ہوسکتی ہیاس چیز کو مد نظر رکھتیہوئے جناب ارشاد عارف اور ان کے ہم خیال دوستوں نے اس نیک کام کا آغاز کیا۔جس کی وجہ سے کیچ کے کئی تھیلیسیمیا کے مریض اس سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔

پہلے اگر کسی تھیلیسیمیا کے مریض کو خون کی ضرورت ہوتی تھی تو وہ کئی دنوں تک خون کی تلاش میں رہتے لیکن الحمداللہ آج کیچ تھیلیسیمیا کیئر سینٹر کی وجہ سے ان کا یہ مشکل اور پریشانی کسی حد تک حل ہوا ہے۔کیچ میں 500 سے زائد تھیلیسیمیا کے مریض ہیں جن کی تشخیص ہوء ہے ناجانے کئی ایسے ہونگے جن کو اب تک پتہ ہی نہیں ہے۔ ان میں سے 250 کیچ تھیلیسیمیا کیئرسینٹر میں رجسٹرہیں۔ان کو ہر ہفتہ خون کی ضرورت ہوتی ہے اور ساتھ ہی ان کو علاج کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔اگر دیکھا جائے تو ایک مریض کو مہینے میں 3 سے 4 مرتبہ خون لگانے پڑتے ہیں اگر 250 مریضوں کا مہینے کے حساب سے لگائیں تو ایک بڑی تعدار بنتی ہے یعنی ایک مہینے میں 1000 بوتل خون درکار ہوتی ہے جو ایک بڑی مانگ ہے۔کچھ عرصہ قبل میں اپنے ایک عزیزکی عیادت کرنے گیا جو خون کی ایک بیماری میں مبتلا ہے ان کو وقتا فوقتاخون کی ضرورت ہوتی ہے ان کا کہنا تھا پہلے میں خون کے لئے بھاگتا رہتاتھا۔

حتیٰ کہ میں ذہنی مریض ہوتاجارہاتھا لیکن اب جب بھی خون کی ضرورت ہوتی ہے تو میں کیچ تھیلیسیمیا کیئر سینٹر میں رجوع کرتاہوں اور مجھے خون فراہم کرتیہیں ایسے کئی مریض ہیں جو اس تنظیم کی بدولت فیضیاب ہورہے ہیں۔حالیہ رپورٹ کے مطابق تربت دنیا کے چوتھے گرم ترین جگہ ہے۔تربت میں درختوں کی تعدار بہت کم ہے۔اس چیز کی حل کو نکالنے کے لئے کیچ کے نوجوان نے لیٹس گرین تربت کمپین کا آغاز کیا جو جون 2018 میں سماجی کارکن معراج روشن نے سوشل میڈیا کے ذریعے شروع کیا اور بعد میں پانچ رکنی ایک ممبر آف بورڈ تشکیل دیا جس میں سہیل شاہ، معراج روشن، محراب تاج، سلمان شبیر اور عمران شفی پر مشتمل تھا۔جنہوں نے تربت کے مختلف اسکولوں، دفتروں، مسجدوں، یونیورسٹی وغیرہ میں درخت لگائے ہیں اور لگا رہے ہیں۔

لیٹس گرین تربت کی ٹیم کا مقصد یہ ہے کہ تربت کے آب و ہوا، ماحول، موسم خوش گوار ہو جائے۔ نیز تربت میں بارش نہ ہونے کا سبب ایک یہ بھی ہے تربت میں درخت بہت کم ہیں اور نہ ہونے کے برابر ہیں۔لیٹس گرین تربت کمپین کا آغاز ہونے کے بعد تربت کے ہر باشندہ کو درخت لگانے کا شوق پیدا ہوگیا ہے۔ اب ہر کوئی اپنے سکول، دفتر،گھروں میں درخت لگا رہے ہیں۔ لیٹس گرین تربت کی ٹیم نیگاؤں گاؤں جا کر درخت لگائے ہیں۔ لیٹس گرین تربت کی ٹیم کو تربت کے ہر آدمی ان کی محنت کو سلام پیش کر رہا ہے۔درخت ماحول کو خوش گوار اور خوبصورت بناتا ہے۔

درخت ماحول کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے اور موسم بہت دلکش ہوتا ہے۔ درخت ماحول کو آلودہ ہونے سے بچاتا ہے۔ اکثر لوگ تفریح کرنے کے لیے اس مقام کا انتخاب کرتے ہے جہاں زیادہ درخت ہوتے ہیں۔لیٹس گرین تربت کی ٹیم نے اب تک 1000 کے قریب لگائے ہیں اور 4000 کے قریب درخت تقسیم کیے ہیں۔ لیٹس گرین تربت کی ٹیم نے 15 کے قریب اسکولوں میں درخت لگائے ہیں۔ اس مہم میں ڈائریکٹر محکمہ جنگلات حاجی عبدالوحید نے لیٹس گرین ٹیم کی بہت مدد کی۔ایک اور تنظیم جو سرگرم عمل ہے۔سال 2018 میں رائزنگ یوتھ آف بلوچستان کا آغاز کیاگیا ان کا مقصد ہے کہ سماجی مسائل کو اجاگر اور معاشرے کی بہتری کے لئے کام کرنا۔

اس تنظیم نے لاک ڈاؤن کے دوران اْن خاندانوں کو راشن فراہم کیا جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیروزگار تھے اور تعلیمی میدان میں بھی خدمات سرانجام دیرہے ہیں۔ کئی وال پینٹنگ مقابلہ اور متعدد سیمینار کا بھی انعقاد کیاجاچکاہے۔ کیچ کے پسماندہ علاقوں میں لائبریری کی سہولت فراہم کیا جس کئی طلبہ فیضیاب ہوررہے ہیں۔اور بہت سارے تنظیمی ہے جو معاشرے کی بہتری کے لئے جدوجہد کررہے ہیں ان سب کی خدمات قابل تحسین ہے

میں ان باہمت نوجوان کو سلام پیش کرتاہوں جو معاشرے کی بہتر کے لئے سرگرم عمل ہے اور میرا آپ سب سے التماس ہے کہ ان تنظیموں کی بھرپور مدد کریں تاکہ یہ ایسے طرح اپنے خدمات کو جاری و ساری رکھ سکیں۔