بلوچستان کی صوبائی دارالحکومت کوئٹہ شہر کا ایک سب سے بڑا مسئلہ تنگ سڑکیں اور گاڑیوں کی بھرمار ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کا دباؤ زیادہ رہتا ہے اور ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے کیونکہ شہر میں پُل، انڈرپاسز، سڑکوں کی کمی ہے تو دوسری جانب سڑکوں کی توسیع کا بھی معاملہ ہے گوکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بعض شاہراہوں کووسیع کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں جس سے کسی حد تک بعض شاہراہوں پر یہ مسئلہ حل ہوجائے گا مگر شہر کا ایک بڑا حصہ آج بھی اس مسئلے سے دوچار ہے۔
اگر بات کی جائے تجارتی مراکز کی طرف جانے والے راستوں کی تو تمام شاہراہیں تنگ ہونے کے ساتھ تجاوزات سمیت ریڑی بانوں کی بھرمارسے اٹے رہتے ہیں جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ گزشتہ روز کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق کوئٹہ کی 8سڑکوں پر ریڑھیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، پابندی کا مقصد ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنا ہے، ان سڑکوں میں ایئرپورٹ روڈ،شاہراہ اقبال، فاطمہ جناح روڈ، مسجد روڈ، سورج گنج، جوائنٹ روڈ، سریاب روڈسے برما ہوٹل تک اور لیاقت بازار شامل ہیں۔
اعلامیہ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں ریڑھی ضبط کی جائیگی مگر دو روز گزر گئے ریڑھیوں کی بڑی تعداد ان سڑکوں پر موجود ہے جبکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کا عملہ مکمل غائب ہے۔ جب اعلامیہ جاری کیا گیا ہے تو اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا بھی میٹروپولیٹن انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے اگر تجاوزات اور ریڑھی بانوں کیخلاف ہی کارروائی کی جائے تو ٹریفک کا مسئلہ کسی حد تک حل ہوسکتا ہے مگر بدقسمتی سے ضلعی انتظامیہ اور میٹروپولیٹن ہر بار دعوے کرتی ہے، اعلامیے جاری کرتی ہے مگر عملاََ کچھ نہیں کیا جاتااس حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ اور میٹروپولیٹن اپنا کردار ادا کرے تاکہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی برقرار رہے۔
دوسری جانب کوئٹہ پیکج جس کے تحت شہر میں پُل، انڈرپاسز اور سڑکوں کی تعمیر شامل ہے ان منصوبوں پر کام نہیں ہورہا، صوبائی حکومت اس پیکج پر توجہ دے تو کوئٹہ کے شہری جو عرصہ دراز سے ٹریفک جیسے گھمبیر مسئلے سے دوچار ہیں اس سے انہیں چھٹکارا مل جائے گا۔ امید ہے کہ صوبائی حکومت کوئٹہ پیکج پر جلد ہی ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کرے گی تاکہ شہر میں ٹریفک کا مسئلہ حل ہوسکے۔