ڈیرہ اللہ یار: نہری پانی کا بحران مزید سنگین ہوگیا قلت آب کے باعث ہزاروں ایکڑ کمانڈ ایریا پر چاول کی کاشت کھٹائی میں پڑ گئی زمیندار ایسوسی ایشن کی کال پر سیکڑوں کاشتکاروں اور زمینداروں نے ایک بار پھر زیرو پوائنٹ پر احتجاجی کیمپ قائم کرکے سندھ بلوچستان کی ٹریفک بند کردی۔
جسکے باعث دونوں اطراف چھوٹی بڑی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں دور دراز کے مسافر شدید گرمی اور حبس میں بلبلا اٹھے مظاہرین نے سندھ اور آبپاشی بلوچستان کے حکام پر پانی چوری کا الزام عائد کیا حاجی شبیر احمد عمرانی کی قیادت میں اوستہ محمد سے درجنوں گاڑیوں پر کاشتکار اور زمیندار زیرو پوائنٹ ڈیرہ اللہ یار پہنچے جہاں قومی شاہراہ پر احتجاجی کیمپ قائم کرکے دھرنا دیا گیا زمیندار اور کاشتکاروں کے دھرنے میں پاکستان پیپلزپارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جمعیت علماء اسلام جماعت اسلامی اور نیشنل پارٹی کے رہنماوں نے بھی اظہار یکجہتی کے طور پر دھرنے میں شرکت کی احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حاجی شبیر احمد عمرانی، حاکم علی جمالی، سردارزادہ فیصل خان جمالی، عبدالمجید بادینی، حاجی غلام مصطفیٰ رند، سرکردہ صدیق عمرانی، اسلم خان عمرانی ودیگر نے کہا ہے کہ محکمہ آبپاشی بلوچستان کے حکام سندھ کیساتھ ملی بھگت کرکے بلوچستان کے حصے کا پانی چوری کرکے فروخت کر رہے ہیں۔
باقی جو حصہ ملتا ہے وہی پانی بااثر زمینداروں اور اراکین اسمبلی کو دیا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ اراکین اسمبلی اس سنگین مسئلے پر مکمل طور پر خاموش ہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جعفرآباد کے کمانڈ ایریاز کو بنجر بنانے کی سازش کی جارہی صوبائی وزیر آبپاشی سندھ بلوچستان کے ایریا میں آکر واٹر کورسز کو توڑ کر غیر قانونی طور پر پانی سندھ کی نہروں میں بہا کر لے جا رہے ہیں۔
ہمارے علاقے میں شدید خشک سالی ہے نہری پانی تو درکنار عوام کو پینے کے لیے بھی پانی میسر نہیں ہے لوگ بھوکے پیاسے اپنی بقا کی جنگ لڑنے نکلے ہیں اپنے حق کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرینگے احتجاجی کیمپ پر کمشنر نصیرآباد محمد سعید جمالی اور ڈپٹی کمشنر جعفرآباد رزاق خان خجک نے پہنچ کر زمیندار ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے کامیاب مزاکرات کیے جس کے بعد مظاہرین نے تین روز کے لیے احتجاجی کیمپ ختم کردیا اور کہا کہ آئندہ تین روز میں پٹ فیڈر اور کیرتھر کینالز کی ذیلی نہروں کو ٹیل تک پانی کی فراہمی ممکن نہ ہوئی تو سیف اللہ شاخ کو احتجاجاً بند کردیا جائیگا۔