|

وقتِ اشاعت :   August 8 – 2021

سال 2019 میں ایک وباء نے چین کے شہر ووہان میں جنم لیا اور تیزی سے دنیا کو لپیٹ میں لے لیا۔ آج تک کوئی جان نہیں سکتا کہ یہ وباء منصوعی یا قدرتی ہے کوئی کہتاہے کہ مصنوعی اور کوئی قدرتی کہتا ہے۔اس کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے ہاں البتہ ویکسین کو اس سے بچنے کا طریقہ کہا جاتاہے لیکن اس کا مکمل علاج نہیں اور لگانے کے بعد کرونا وائرس بھی ہوسکتاہے۔

ویکسین لگانا پاکستان میں فرض عین بن چکاہے۔بغیر ویکسین آپ کو کئی طرح کی پابندیوں کا سامنا بھی ہوسکتاہے۔ سوشل میڈیا میں ایک تصویر گردش کررہاہے جس میں ویکسین پرچہ پر یہ لکھاگیاہے کہ ویکسین لگانے سے جو نقصانات اور مضر اثرات بھی مرتب ہونگے اس کا زمہ دار لگانے والا خود ہوگا۔ایک طرف زبردستی سے ویکسین لگاؤں اور دوسری طرف لگانے والا خود مضر اثرات کا زمہدار ہوگا۔

یہ کہاں کا قانون ہے پاکستان کے اکثریت لوگ ویکسین لگانے نہیں چاہتے کیونکہ طرح طرح کے باتیں زیر گردش ہے اور حکومت پاکستان کی ان پالیسوں سے عوام کی دلوں خوف و آراس پھیل چکاہے۔باقی ممالک میں ویکسین لگانے لازم نہیں،کوئی لگانے کا خواہش رکھتاہے تو لگاتا ہے حکومت کی طرف سے کوئی زور و زبردستی نہیں۔سرزمین پاکستان میں ویکسین نہ لگوانے والوں کو تنخواہ سے محروم، سفر پر پابندی، سم اور شناختی کارڈ بلاک، مارکیٹز اور بازار میں جانا منع,طلباء کالجز اور یونیورسٹیوں میں منع و کئی پابندیوں کا سامنا کرسکتا ہے۔

یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ روز سینکڑوں کی تعدار میں مختلف بیماریوں سے اموات ہورہے ہیں لیکن ان کی علاج کے لئے کچھ نہیں کیاجارہاہے صرف کروناوائرس کے علاج اور زبردستی ویکسین لگائی جارہی ہے۔زبردستی کرنے سے بہتر تھا کہ لوگوں میں شعور اور آگاہی پیدا کی جاتی تو عوام خود آمادہ ہوتا۔ زبردستی ویکسین لگانے سے حکومت کیا کرناچاہتے ہیں؟