بلوچ قوم پرستی کی تاریخ میں مشہور چو یاری کا آخری رکن بھی اس دنیا سے چلا گیاانیس سو انتیس کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں سردار رسول بخش مینگل کے ہاں پیدا ہونے والے سردار عطاء اللہ خان مینگل بیانوے برس کی عمر میں کراچی کے نجی ہسپتال میں ایک ہفتے زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔
انکی وصیت کے مطابق انکی تدفین وڈھ کے شہداء قبرستان میں کی جائیگی ۔ ستر کی دھائی میں بلوچستان کی قوم پرست سیاست میں مشہور چویاری اس وقت منظر عام پر آئی جب نیشنل عوامی پارٹی نے ملک میں ون یونٹ کیخلاف جدوجہد کا آغاز کیا اس چو یاری میں میر غوث بخش بزنجو، سردار عطاء اللہ مینگل، نواب خیر بخش مری اور نواب اکبر خان بگٹی شامل تھے اس چو یاری میں تین دوست نیپ کے باقاعدہ رکن جبکہ نواب اکبر خان بگٹی ہمدرد تصور کئے جاتے تھے۔
ون یونٹ ٹوٹنے کے بعد یکم مئی انیس سو بھتر کو وہ بلوچستان کو صوبے کا درجہ ملنے کے بعد پہلے وزیر اعلیٰ بنے چند ماہ کی حکومت میں بلوچستان میں انقلابی اقدامات اٹھائے ، کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی اور بولان میڈیکل کالج قائم کی خضدار میں بلوچستان کی پہلی انجیئرنگ یونیورسٹی قائم کی۔
انکی حکومت تیرہ فروری انیس سو تھیتر کو اس وقت کے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے برطرف کردی جسکے بعد ان پر ریاست کیخلاف کام کرنے کے الزام لگایا گیا جسکے نتیجے میں بلوچستان میں ایک نئی مذاحمت کا آغاز ہوا اس گوریلا جنگ کا وہ حصہ رہے جس میں انکی خدمات پر نواب خیر بخش مری نے اس مذاحمت کو سردار عطاء اللہ مینگل کے نام کیا اسکے بعد وہ حیدر آباد سازش کیس کے تحت گرفتار ہوئے۔
اور پھر جنرل ضیاء الحق کی جانب سے بھٹو حکومت کے خاتمے پر رہا ہوئے اور پھر بیرون ملک چلے گئے گیارہ اگست انیس نواسی کو میر غوث بخش بزنجو کے انتقال پر واپس آئے اورانکے جنازے میں شرکت کی اور پھر واپس چلے گئے جسکے بعد انہوں نے نوئے کی دھائی کے اوائل میں جلاوطنی ختم کی اور وطن واپس لوٹے انیس سو چھیانوئے میں بلوچستان نیشنل پارٹی بنائی انیس سو ستانوے میں بلوچستان نیشنل پارٹی نے بلوچستان میں جمہوری وطن پارٹی اور ن لیگ کے ساتھ حکومت بنائی جسمیں انکے فرزند سردار اختر مینگل وزیر اعلیٰ بنے۔
اور ایک بار پھر تاریخ نے خود دہرایا جسکے نتیجے میں سردار عطاء اللہ خان مینگل کی طرح انکے فرزند سردار اختر مینگل کی حکومت ختم کرنے کی کوشش کی گئی جس پر وہ مستعفی ہوئے جسکے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی اس کے بعد بعد سردار عطاء اللہ خان مینگل نے ایک دھڑے کی سربراہی کرتے ہوئے نیپ کی طرز پر محکوم اقوام کا اتحاد پونم بنایا۔
تیس ستمبر انیس سو اٹھانوئے کو اس سلسلے کا پہلا جلسہ بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو اسٹیڈیم خضدار میں منعقد ہوا 1999ء میں جنرل پرویز مشرف نے نواز حکومت کا خاتمہ کیا تو سردار عطاء اللہ خان مینگل اس وقت پونم کے سربراہ تھے اور انہوں نے اپنے جدوجہد جاری رکھی انکے دور صدارت میں پونم کا آخری جلسہ سترہ جون دو ہزار چھ کو ہوا اسکے بعد وہ پونم کی صدارت سے ہٹے تو کچھ عرصے بعد پونم غیر فعال ہوگئی اور اسکے بعد سردار عطاء اللہ خان مینگل عملی سیاست سے کنارہ کش ہوگئے۔
اور اسکے بعد وہ صرف اپنے جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کے سرپرست اعلٰی و رہبر و رہنماء رہے گزشتہ ایک ہفتے سے وہ کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے جہاں گزشتہ روز ۲ ستمبر کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔