|

وقتِ اشاعت :   September 11 – 2021

اوستہ محمد: پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما آل پارٹیز و شہری ایکشن کمیٹی کے سابق چیئرمین۔میونسپل کمیٹی اوستہ محمد کے سابقہ وائس چیئرمین میر نیاز عمرانی نے کہا ہے کہ اوستہ محمد میں انتظامیہ نے عوام کو جرائم پیشہ اور منشیات فروشوں رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے آئے روز ڈکیتی کی وارداتیں جبکہ چھالیہ۔

پان پراگ سمیت آئس جیسی نشہ آور چیزیں سرعام فروخت ہو رہی ہیں۔منشیات فروش بڑی مقدار میں یہی نشہ آور چیزیں اندرون سندھ بھی اسمگل کر رہے ہیں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شہر کے مختلف مقامات پر بڑے بڑے ہوٹل اور گوداموں میں کروڑوں روپے کی نشہ آور چیزیں ذخیرہ پولیس اور اینٹی نارکوٹکس جانتے ہوئے بھی کسی قسم کی کاروائی عمل میںنہیں لارہے منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ افراد سے پولیس اور نارکوٹکس افسران کے مبینہ طور پر خفیہ تعلقات ہیں جن سے ماہانہ لاکھوں روپے منتھلی وصول کی جارہی ہے۔

عوام کا جان ومال کے تحفظ کا حلف لینے والوں نے عوام کی زندگی عذاب بنانے کیلئے منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصروں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے فحاشی چھالیہ پان پراگ آئس ودیگرنشہ آور چیزوں کی شہر میں سبزی اور فورٹ کی طرح دستیابی سے کمسن بچے نوجوان بری طرح منشیات کا عادی بن کر اپنی زندگی برباد کر رہے ہیں۔

پولیس اور نارکوٹکس نوجوانوں کی زندگیاں برباد کرنے والوں سے ساز باز کر کے رقم بٹورنے میں ملوث ہیں ایک منظم سازش کے تحت ہماری نوجوان نسل کو منشیات جیسی لعنت کا عادی بنایا جا رہا ہے تاکہ مستقبل کے اپنی خداداد صلاحیتوں سے محروم ہوکرگداگری کرتے رہیں ہمیں اپنی اپنی نوجوان نسل کو بچانے کے لیئے منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصروں سمیت ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف نہ صرف آواز بلند کرناہو گا بلکہ انھیں بے نقاب کرنے کے جدوجہد بھی کرناہوگی۔

انھوں نیکمشنر نصیرآباد سعیداحمد جمالی ڈی آئی جی پرویز احمد چانڈیوودیگر قانون نافذ کرنے والوں اداروں سے اپیل کی ہے کہ منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصروں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لا کر شہر کو منشیات اور بدامنی سے پاک کیا جائے جرائم پیشہ عنصر اتنے طاقتور ہو چکے ہیں کہ دن دیہاڑے تاجروں کولوٹ کر فرار ہو جاتے ہیں لیکن انکی گرفتاری عمل میںنہیں آتی پولیس افسران سب کچھ جانتے ہوئے بھی آنکھیں بند کیئے ہوئے ہیں تاکہ عوام اور تاجر لڑتے رہیں اور ان کا حصہ پتی انھیں ملتا رہے اب وقت آچکا ہے ہمیں اپنے اور اپنی نسل کیلئے بند کمروں سے نکل کر عملی طور پر میدان میں آناہو گا بصورت دیگر حالات ابترہوجائیں گے جسے سنبھالنابس سے باہر ہوگا