کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے سردار بہاد خان وویمن یونیورسٹی سے متعلق سابق گورنر بلوچستان جسٹس( ر) امان اللہ خان یاسین زئی کے انکشافات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق چانسلر وویمن یونیورسٹی کے بیان کی فوراً عدالتی تحقیقات کرائی جائے ،صو بے کی روایات کو پامال کرنے والے سلیکٹرز کے سائے میں زندگی گزاررہے ہیں۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ رو ز صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس(ر) امان اللہ خان یاسین زئی اور ان کا خاندان بلوچستان کے قدیم باشندے ہیں، امان اللہ خان یاسین زئی صوبے میں انتہائی ہم منصب پر فائز رہے ہیں ان کے سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی سے متعلق بیان کو سنجیدگی سے لیا جائے اوراس حوالے سے سیاسی جماعتیں ، سول سوسائٹی مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر سیاسی ، سماجی ، معاشی ، معاشرتی اور تعلیمی حوالے سے مسلسل حملے کئے جارہے ہیں۔
وویمن یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کے انکشافات سے قبل بلوچستان کی تاریخ کا بھیانک ترین واقعہ بلوچستان یونیورسٹی ہراسگی اسکینڈل کی صورت میں پیش آیاجس کے ردعمل میں بلوچستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں ، سول سوسائٹی نے تعلیمی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کیخلاف آواز بلند کی او ر آج ایک مرتبہ پھر ایک ایسے تعلیمی ادارے کیخلاف نہ صرف سازشیں کی گئیں بلکہ اب بھی سازشیں کی جارہی ہیں جہاں صوبے کی باپردہ خواتین ہماری مائیں اور بہنیں تعلیم حاصل کررہی ہیں ایسے میں سیاسی جماعتوں ، سیاسی کارکنوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے کی روایات کو پامال کرنے کے واقعات کا نوٹس لیکرصوبے کے باعزت باوقار سماج میں ایسے لوگوں کا راستہ روکیں۔
انہوں نے سردار بہاد خان وویمن یونیورسٹی میں ہونے والے گھناؤنے واقعات میںایسے لوگ ملوث ہیں جن کا بلوچستا ن کی سرزمین اور یہاں کی روایات سے کوئی تعلق نہیں یہ لوگ وقتی طور پرسلیکٹرز کے سائے میں زندگی گزار کرکے ان کے ایجنڈے کو آگئے لے کر جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا دفاع ، یہاں کی خواتین کی عزت و وقار کا تحفظ ہماری قومی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سردار بہاد خان وویمن یونیورسٹی میں گھنا?نے واقعات میں ملوث عناصر کیخلاف سیاسی آئینی جدوجہد اور قانونی کاروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ان عناصر کیخلاف سیاسی جماعتوں ،، سول سوسائٹی نے مشترکہ لائحہ عمل تیار نہ کیا تو آئندہ بھی اس قسم کے واقعات پیش آتے رہیں گے اور ہماری عظیم روایا ت کو پا?ں تلے روندا جائے گا جس سے بلوچستان کے قومی وجود ہمیشہ کیلئے خطرے میں پڑسکتا ہے۔