خضدار: پروجیکٹ ڈائریکٹر شہید سکندر یونیورسٹی خضدار انجینئر رحمت اللہ زہری نے خضدار کے صحافیوں کو دورہ زیر تعمیرشہید سکندر یونیورسٹی خضدار کے موقع پر بریفنگ میں بتایا کہ دو ارب چوراسی کروڑ روپے کی خطیر رقم سے زیر تعمیر جامع یونیورسٹی میں 88فیصد کام مکمل کیا گیا باقی ماندہ بھی کام تیزی سے جاری ہے اس موقع پرپروجیکٹ انجینئر نادر حسین بابئی کنسلٹنٹ محمد علی مینگل انجنیئر بیبرک زہری الطاف احمد کرد اور منظور احمدو دیگر موجود تھے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ یونیورسٹی میں اٹھائیس شعبہ جات کی گنجائش مختص کی گئی ہے تین عدد اکیڈمک بلاک ایڈمنسٹریشن بلاک بوائزو گرلز ہاسٹل مین انٹر گیٹ چاردیواری لائبریری لیکچر تھیٹر زجامع مسجد اسپورٹس کمپلیکس امتحانی ہال اوور ہیڈ واٹر ٹینک ٹیچر لارج وی سی رجسٹرار اور پروفیسرز و اسٹاف کی رہائشی عمارت فٹ پاتھ روڈز تین برج یوٹیلٹی اسٹور الیکٹرک سیوریج اینڈ واٹر سپلائی ورکس کیفے ٹیریا اور ایک پیدل چلنے والے برج مکمل کئے گئے ہیں باقی ماندہ تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہیں شہید سکندریونیورسٹی ایک جنرل یونیورسٹی ہے۔
جس میں بلوچستان و ملک کے علاوہ دنیا بھر سے طلباء و طالبات استفادہ کرسکیں گے یونیورسٹی میں کام اس حد تک مکمل ہیکہ جس میں کلاسسز شروع کیئے جاسکتے ہیں پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایاکہ حکومت اس ادارے کی منظوری 2017 میں دی اور اس کا مکمل پلان ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے منظور کر لیا 624 ایکڑ پر محیط یہ یونیورسٹی دو ارب 84 کروڑ روپے کی لاگت سے زیر تعمیر اپنی نوعیت کا منفرد اور خوبصورت اس ادارے میں وہ تمام بنیادی سہولتیں میسر ہونگیں جو ایک بین الاقوامی تعلیمی ادارے میں ہوتی ہیں شہید سکندر یوینورسٹی میں مجموعی طور پر 88 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے انہوں نے بریفنگ میں بتایا کہ فنڈز کے حوالے سے کچھ مسائل درپیش ہیں تا ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال عالیانی چیف سیکرٹری بلوچستان و دیگر حکام اس حوالے سے ذاتی کوششیں کر رہے ہیں فنڈز کے مسئلے کے باوجود کام تیزی سے جاری ہے انہوں نے کہا کہ شہید سکندر یونیورسٹی قلات ڈویژن سمیت بلوچستان کے طلباء کے لئے ایک عظیم تحفہ ہے اس کے مکمل ہونے سے طلباء و طالبات پر اعلی تعلیم کے حصول علم کے دروازے کھل جائیں گے جب کہ اس ادارے کے قیام سے بیروزگاری کے خاتمے اور روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے