اللہ تعالیٰ کی ذات ازل سے ابد تک قائم و دائم رہے گی، باقی کائنات سب کا سب فانی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، خلافت کا تاج اس کے سر پر رکھا، آسمان سے لے کر زمین کے خزانوں اور ابر سے لیکر بحر تک تمام مخلوقات ذی روح اور غیرروح انسان کے فائدے کے لیے پیداکیے گئے۔ ان تمام نعمتوں میں انسان سے صرف اپنی عبادت اورقربت کا عہد کیا۔ دنیا کو بے شمار صدیاں ہوچکی ہیں لیکن اس کو ایک دن فناء ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس حکمت سے اس حسین کائنات کو تخلیق کیا ،اسی طرح اس میں طرح طرح کی خوبصورت چیزیں پیدا کیں۔ پہاڑ سرسبز و شاداب زمینیں اور نہ جانے کیاکیا شے تخلیق کیے، اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ نے ایسے انسان بھی پیدا کیے جو بھلائے نہیں بھُولتے۔
اس دنیا میں ہر روز ہزاروں لاکھوں انسان مرتے اور پیدا ہوتے ہیں لیکن زندگی کے اس سفر میں کسی کا جینا مقصد سے بھرپور اور کسی کا مقصد سے عاری ہوتا ہے۔ دنیا میں بہت کم ایسے لوگ پیدا ہوتے ہیں جنکی یادیں ہر پل، ہر لمحہ، ہر ساعت ہر گزرتے وقت کے ساتھ مزید گہری ہوجاتی ہیں۔
کہکشاںِ فانی میں زیست و عدم کی کشمکش روز اول ہی سے جاری ہے، کتنے ناموران آئے اور خاک کی نذر ہوگئے ،کتنے بہادروں نے یہاں نام کمایا اور عالم بقاء کو سدھار گئے، کتنے ہی شگوفے مسکرا کر مرجھا گئے۔۔۔کتنی ہی مہکتی کلیاں عطر شامہ بنیں ۔سمندر میں بے شمار قطرے ہرسال گرتے ہیں ۔۔مگر کچھ گوہر بے بہا بن جاتے ہیں، کچھ گل گل رعنا بن کر خوشبوئیں تقسیم کرتی ہیں کہ جن کی مہک دل کی دبیز پر دے پر ہمیشہ تازہ رہتی ہے ۔۔۔ایسے ہی ایک گل بیش بہا ۔۔ قومی سیاست کادیدہ ور ۔۔۔ عوام وخواص کا شناور ۔۔۔۔ کبھی اوج اقتدار پر براجماں ۔۔۔۔ کبھی اسیر زندان۔۔۔۔ مینار بلوچستان، شہنشاہ بلوچستان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان بانی و سرپرست اعلیٰ بلوچستان نیشنل پارٹی سردارعطاء اللہ خان مینگل اس دنیا فانی سے رحلت فرما گئے ،اللہ پاک انہیںاپنے جوار رحمت میں بلند مقام عطاء فرمائے آمین۔
یہ عظیم ہستی عطاء اللہ مینگل ممتاز قبائلی شخصیت سردار رسول بخش مینگل کے گھر ستمبر1929کو پیدا ہوئے ،ان کا تعلق مینگل قبیلے کے ذیلی شاخ شاہی زئی سے تھا ۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم بیلہ کے مقامی سکول میں حاصل کی اور مزید تعلیم اسلامیہ کالج کراچی سے حاصل کی ۔ سردارعطاء اللہ خان مینگل انتہائی کم عمری میں مینگل قبیلے کے شاہی زئی شاخ کے سردار منتخب ہوئے ،انکی شخصیت پر عزم تھی مگر زندگی صدموں کی ایک داستان تھی۔۔۔ انہوں نے اپنے عزم واستقلال سے سیاسی میدان میں جدوجہد کی، وہ قومی سیاست میں ایک ہی موقف کا لاثانی سیاستدان مانا جاتا تھا۔
سردارعطاء اللہ خان مینگل بلوچستان کے پہلے وزیراعلیٰ تھے اور وہ بلوچستان کی قوم پرست سیاست کے چوتھے ستون مانے جاتے تھے۔ وہ اپنی تلخ اور اصول پرست سیاست کی وجہ سے المیوں اور صدموں سے گزرے۔ ہمارا قومی اور بلوچستان کی سیاست کا المیہ ہے کہ یہاں کے سیاست کے بڑے ستون جن میں سردار عطاء اللہ خان مینگل بھی شامل ہیںجس پر اہل بلوچستان فخرکرتے ہیں، ایک عالی ہمت، اصول پرست ،نڈر شخصیت ،لاجواب عظیم ہستی بلوچستان کے حقوق کے لیئے انکی سیاست مشعل راہ ہے ۔سردارعطاء اللہ مینگل گفتار اور کردار کا مالک تھا ایسے انسان صدیوں میں ایک بار پیدا ہوتے ہیں ،آج کے بعد بلوچستان اور بلوچ یتیم ہوگئے، سردارعطاء اللہ خان مینگل ایک سردار جس نے سرداری نظام کے خلاف جدوجہد کی ۔
میںبذات خود76سال کے عمر میں ہوں میں مرد اور نامرد کی تعریف اس طرح کرتا ہوں
فارسی کہتا ہے کہ برو درندہ باش چوں مثل شیر دغل نیا انداز چوں مثل روباء شل
فارسی کہتا ہے کہ اگر اچھا اور تاریخی زندگی گزارنا چاہتے ہو، بچپن سے لیکر بڑھاپے تک شیر کی طرح زندگی گزارو، اگر تم جانتے ہو کہ میں کمزور و ناتواں ہوں تو لنگڑے گیدڑ کی طرح زندگی گزارو اور دور دور سے آواز دو تاکہ لوگ سمجھیں کہ بیچارہ گیدڑ زندہ ہے کہ گیدڑ کی آواز آرہی ہے ۔
انسان کی دو طرح کی زندگی ہوتی ہے ایک شیر کی اور دوسری گیدڑ کی ۔
ابھی میں باہمت بلوچ سردار سردارعطاء اللہ خان مینگل اور نواب خیر بخش مری کے بارے میں یہ لکھنا چاہتا ہوں انہوں نے شیر کی طرح زندگی گزاری، شیر کی طرح اُٹھتے اور شیر کی طرح بیٹھتے تھے اور بہادری و دلیری کا نشان تھے اوروہ اصول پر ست سیاستدان تھے ،نہ کسی کے سامنے جھکتے تھے اور نہ بکتے تھے ۔ایک بات ،ایک اصول، ایک زبان، ایک عہد پر کھڑے رہتے تھے، یہ سچے مسلمان ایماندار عظیم قوم پرست تھے ،یہ دونوں اپنے اصولوں پرکبھی بھی سودے بازی نہیں کرتے تھے۔ مادر وطن بلوچستان اور بلوچ قوم کے حقوق کے لیے ایک سوچ ایک فکر اور ایک نظرئیے کے تحت جدوجہد کی ۔بہادر اور دلیر انسان نفرت ،بغض کینہ سے پاک ہوتا ہے ،کمزور نامرد انسان بغض کینہ پیدا کرکے مفادات حاصل کرتا ہے ۔یہ دونوں ذاتی مفادات سے دور تھے بلوچستان کے مفادات کے لیے ایک طاقت تھے ۔
انسان کو اللہ تعالیٰ نے سوچ دیا ہے ،حیوان کو نہیں ۔ حیوان کی سوچ پیٹ بھرنے تک محدود ہوتا ہے مگر انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے اور وسیع سوچ دیا ہے اوران دونوں بہادر نڈر انسانوں کا سوچ ملک و قوم کی ترقی و بھلائی کا سوچ تھا۔ اللہ کی قسم یہ دونوں ہستی سردارعطاء اللہ خان مینگل اور نوب خیر بخش مری کبھی نہ تھکتے تھے اور نہ جھکتے تھے، اصولی موقف پر کار بند تھے، ایک خدا ،ایک قوم، ایک زبان، ایک بات ،ایک مذہب پر کھڑے تھے۔ یہ بکنے والے نہیں تھے مذہب اور قوم پر سچے تھے آخر تک اصولی سیاست کی ۔
سردار عطاء اللہ خان مینگل حیدرآباد جیل میں تھے اور میں کوئٹہ میں ،اس دوران سردارصاحب کے بڑے فرزند اسد اللہ مینگل کو کراچی میںان کے گھر سے اغواء کیا گیا اور اسی جگہ خون گرا دیا گیا تاکہ ہر کوئی سمجھے کہ اسد اللہ کو شہید کیا گیا ہے۔ بی ایس او کے لیڈر حبیب جالب بلوچ اور بی ایس او کے دیگر دوستوں نے سردارعطاء اللہ خان مینگل اورمحمودعزیز کرد سے ملاقات کے لیے آئے اور سردارصاحب کو بتایا کہ آپ کے بیٹے کو شہید کیا گیا ہے ،آئو فاتحہ خوانی کریں تو سردارعطاء اللہ خان مینگل حیرانگی میں پوچھا کہ میرا کونسا بیٹا، بلوچستان کا ہر فرزند میرا بیٹا ہے میں کس کے لیے دعا کروں، اورانہوں نے فاتحہ تک نہیں کی ،یہ ہوتے ہیں بلوچستان کے حقیقی لیڈر ،ایسے لیڈر صدیوں میں بمشکل پیدا ہوتے ہیں ۔
سردارصاحب کی یہ دلیرانہ بات جب ہم تک کوئٹہ جیل میں پہنچی تو ہر ایک میں نیا جوش و جذبہ دلیری اور ہمت پیدا ہوئی کہ ایک آدمی اپنے لخت جگر ،اپنے فرزند کا پرواہ تک نہیں کرتا تو ہم کیسے ایسے شخص کی قدر نہ کریں ۔اس عمل سے تمام جیل کی قیدیوں اور اہل بلوچستان میں بیداری پیدا ہوئی ۔ سردار عطاء اللہ خان مینگل کی موت نے بلوچستان کو افسردہ کردیا ہے ۔بلوچستان کی تہذیبی اورسیاسی جہدمسلسل کے آخری سرخیل کرداروروشن فکراوربزرگ سیاست دان سردارعطاء اللہ مینگل بھی سفرآخرت کی طرف چل نکلے۔انکی وفات سے بلوچستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ بلوچستان کی خدمت اور درد و تکلیف سردارعطاء اللہ خان مینگل نے برداشت کی۔سردارعطاء اللہ خان مینگل ایک عظیم ہستی ،بے مثال لاجواب شخصیت تھے ۔انکے انتقال سے ہم بلوچستانی یقینا یتیم ہوگئے ہیں پھر بھی اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ہے عطاء اللہ خان مینگل کی صورت میں ہمیں سرداراخترجان مینگل جیسا نڈر لیڈر ملا ہے اللہ پاک اس عظیم بیٹے، عظیم ہستی کو ہمارے سر پر سایہ کی طرح قائم رکھے۔ اخترجان مینگل عطاء اللہ خان مینگل کی تصویر ہیں، ہمیں سرداراخترجان مینگل کی قیادت پر فخر ہے ہم دعا گو ہیں اللہ پاک سردارعطاء اللہ خان مینگل کے جانثار جانشین سرداراخترجان مینگل کو ہمیشہ سلامت رکھے ۔
قومی سیاست کا دیدہ ور’’سردارعطاء اللہ خان مینگل‘‘ ہم سے جدا ہوگئے
وقتِ اشاعت : September 21 – 2021