خضدار: بی ایم سی آن لائن ٹیسٹ کے خلاف خضدار میں طلباء تنظیمیں، سیاسی جماعتوں کے رہنماء اور ورکرز روڈ پر نکل آئے ،شہر سے خضدار پریس کلب تک احتجاجی مارچ کیا ، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھار کھے تھے ۔
خضدار پریس کلب کے سامنے مظاہرین سے بلوچستان نیشنل پارٹی خضدار کے صدر شفیق الرحمن ساسولی بی ایس او پجار کے مرکزی سکریٹری جنرل نادر بلوچ بی ایس او کے جونیئر وائس چیئرمین عبدالحفیظ بلوچ بی ایس اوخضدار زون کے صدر عمران بلوچ نیشنل پارٹی خضدار کے جنرل سیکریٹری میر اشرف علی مینگل بی این پی عوامی خضدار کے صدر ڈاکٹر محمد عمران میروانی بی ایس او پجار کے سینٹرل کمیٹی کے رکن شکیل بلوچ بی ایس او خضدار کے صدر عصمت بلوچ بی این پی عوامی اسٹوڈنٹس ونگ کے صدر نوید بلوچ زمیندار ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالوہاب غلامانی خواتین اور وکلاء رہنماء فوزیہ سکندر ایڈوکیٹ بی ایس او پجار کے ممبر بابل بلوچ ودیگراس مظاہرے میں شریک تھے انہوںنے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں اسٹوڈنٹس کے لئے عرصہ حیات تنگ کردی گئی ہے نہ انہیں صحیح معنوں میں پڑھنے دیاجارہاہے اور نہ ہی ان کے لئے پڑھائی کے مواقع پیدا کیئے جارہے ہیں۔
بلوچستان پہلے سے ہی پسماندہ اور تعلیمی انحطاط کا شکار ہے تاہم طلباء کے اس اہم مسئلے کو اختیار دار سمجھنے کی بجائے انہیں مذید پسماندہ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اور یہ سلسلہ ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی جاری ہے ہر سال میڈیکل انٹری ٹیسٹ کے طلباء کے حق پر ڈاکہ ڈالا جارہاہے ان کے مستقبل کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ماضی کی طرح اس سال بھی بی ایم سی آن لائن ٹیسٹ کے تحت طلباء کو اعلیٰ ڈاکٹریٹ کی تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی اور جب طلباء نے اس ناانصافی کے خلاف آواز بلند کی اور سڑکوں پر نکل آئے تو انہیں پولیس گردی کا نشانہ بنایا گیا اور ان پر بہیمانہ تشدد کیا گیا انہیں زندان میں ڈال دیا گیا۔
جب طلباء اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کریں تو ان کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کی بجائے انہیں تشدد کا نشانہ بنانا اور ان کے لئے تعلیمی راہیں مسدود کرنا ظلم کے مترادف نہیں تو کیا ہے ۔؟ اس طرح بلوچستان کے طلباء مذید مایوسی کا شکار ہونگے اور وہ مذید تعلیم سے دور رہیں گے حکومت تعلیمی ادارے کے سربراہان بلوچستان کے مسئلے کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔
مقررین نے کہاکہ بی ایم سی میں آن لائن ٹیسٹ کو مسترد کرتے ہیں اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ طلباء سے انٹری ٹیسٹ فزیکل انداز میں لیا جائے اگر اس فیصلے کو واپس نہیں لیا گیا تو آئند بھی اسی طرح عوام باہر نکلے گی اور اس ناانصافی کے خلاف احتجاج کریگی ۔آج پورے بلوچستان کی طرح خضدار میں بھی تمام سیاسی جماعتیں طلباء تنظیمات اور مختلف یونینز اور سوشل ورکرز اس ناانصافی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اوریہ تحریک اسی طرح جاری و ساری رہے گی ابھی بھی وقت ہے کہ طلباء کے ساتھ ناانصافی یا ان کے وقت کو ضائع کرنے کی بجائے میڈیکل کالج کے انٹری ٹیسٹ میں فیصلے واپس لیئے جائیں ۔