کراچی: پاکستان میڈیکل کمیشن کے خلاف اور میڈیکل کے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے کراچی پریس کلب کے باہر بلوچ طلبہ تنظیموں نے ‘بلوچ اسٹوڈنٹس سا لیڑیرٹی کمیٹی’ کے بینر تلے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا۔بلوچ طلبہ تنظیموں نے پاکستان میڈیکل کمیشن کی رواں سال منعقد کردہ آن لائن میڈیکل انٹری ٹسٹ میں بیضابطگیوں کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر ‘بلوچ اسٹوڈنٹس سالیڑیرٹی کمیٹی’ کے بینر تلے احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا۔
جس میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن-پجار اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل کونسل شامل ہیں۔ احتجاجی مظاہرے میں بلوچ متحدہ محاز، سندھ اسٹوڈنٹس کونسل، پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، سندھی شاگرد ستھ، سندھ یونائٹڈ اسٹوڈنٹس فیڈریشن، پروگریسیو یوتھ الائنس کے علاوہ نیشنل پارٹی کے رہنما نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے پاکستان میڈیکل کمیشن کی بدانتظامی اور ناروا پالیسیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کوئٹہ میں سراپا احتجاج میڈیکل کے طلبا کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے پرزور مطالبہ کیا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن طلبا کی حق تلفی کا ازالہ کرتے ہوئے سال 2021 کی ایڈمیشن ٹسٹ کو دوبارہ فزیکلی منعقد کرکہ گزشتہ ٹسٹ کو منسوخ کرے۔ ساتھ ہی طلبا مظاہرین کو ہراساں کرنے والی کوئٹہ پولیس کے خلاف کاروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ مظاہرین نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن صرف پرائیویٹ تعلیمی سیکٹر کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے بنائی گئی ہے اور اسکا ایجنڈا پبلک تعلیمی اداروں کا خاتمہ ہے۔
تعلیم کی کمرشلائیزیشن کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے پی ایم سی طلبا کے حقوق پر ڈاکہ زنی کر رہی ہے جسے طلبا کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دینگے۔ انہوں نے واضح پیغام دیا کہ اگر میڈیکل کے طلبا کے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو احتجاجات کے سلسلوں کو مزید وسعت دی جائے گی اور بھرپور مزاحمت کے ذریعے حقوق حاصل کر لیئے جائیں گے۔ مظاہرے سے اصغر دشتی، انجینئر حمید بلوچ ، ظریف رند، امتیاز بلوچ، رحمان بابڑ، جی آر مری، آصف بڑ، جنید بلوچ، فضا جلبانی، عرض محمد، جواد بلوچ، انعم خان اور ماہ جبین بلوچ نے خطاب کیا، جبکہ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض سازین بلوچ اور ارفانہ بلوچ نے سرانجام دیئے۔