|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2021

نوشکی: طلباء کی پرامن احتجاج پر پولیس کی لاٹھی چارج سے ثابت ہوا کہ بلوچستان میں برائے نام جمہوریت جبکہ عملا مارشل لاء نافذ ہیں۔ بی ایس او پجار کے مرکزی چیرمین سمیت دیگر درجنوں طلباء کی گرفتاری کی جتنی بھی مذمت کیجاے کم ہیں واقعہ کے خلاف کل بروز ہفتہ بلوچستان بھر میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہونگے۔

ان خیالات کا اظہار بی ایس او پجار کے مرکزی جونیئر جوائنٹ سیکرٹری وکرم کنول بلوچ بی ایس او کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کے رکن سید حقنواز شاہ زونل ڈپٹی آرگنائزر نثار بلوچ اور دیگر نے نوشکی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ روز بی ایم سی کی جانب سے میڈیکل کے انٹری ٹیسٹ کو آن لائن لینے کے خلاف اسٹوڈنٹس نے احتجاج کرکے فزیکل ٹیسٹ لینے کاجائز مطالبہ کیا گیا مگر وقت کے ظالم حکمرانوں نے اسٹوڈنٹس کی مطالبات کو سنجیدگی سے لینے کی بجائے پولیس گردی کے زریعے اسٹوڈنٹس پر تشدد کیا گیا۔

بی ایس او پجار کے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ بی ایس او کے مرکزی رہنما اورنگزیب بلوچ جیند بلوچ کو گرفتار کرکے پولیس تھانہ میں بند کرکے انکے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے انہوں نے کہا کہ ہم سلیکٹڈ صوبائی حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے اسٹوڈنٹس اور طلباء تنظیمیں ایسے اوچھے ہتھکنڈوں اور جھوٹے مقدمات سے مرغوب نہیں ہونگے بلوچ طلباء پرامن سیاسی و شعوری جدوجہد کے زریعے اپنی حقوق ہر حال میں حاصل کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر طلباء رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات ختم کرکے تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائی کیجاے اور میڈیکل طلباء کی میڈیکل ٹیسٹ سے متعلق مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کرکے فزیکل ٹیسٹ کے احکامات جاری کیے جائیں بصورت دیگر کل بروز ہفتہ سے بلوچستان بھر میں اسٹوڈنٹس حکومت کی طلباء کے ساتھ نامناسب رویہ کے خلاف احتجاج کیاجایگا اور کوئٹہ میں جاری احتجاجی دھرنے کو بلوچستان سطح پر پھیلا دیا جائے گا.