|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2021

تربت:  ایچ آر سی پی ریجنل آفس تربت مکران کے ترجمان نے ایک پریس رلیز کے زریعے مظلوم میڈیکل طلباء و طالبات سے اظہارِ یکجہتی اور حانی بلوچ کے انتقالِ پرْ ملال پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان میڈیکل کمیشن کے زیر اہتمام روایت اور مامول کے بر خلاف جب میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیست (MDCAT) فزیکل کی بجائے آنلائن کیا گیا اور پرچوں میں غیر متعلقہ سوالات لائے گئے جس پر میڈیکل کے امیدوار طلباء و طالبات اور ان کے ہمدرد طلباء و طالبات کی جانب سے اہتجاج کے تور پر دھرنا دیا گیا۔

تو کوئٹہ پولیس نے ان پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے زریعے مظالم ڈانا شروع کیا۔ مظالم کی انتہا یہ تھی کہ اہتجاج میں شامل طلباء و طالبات میں سے حانی بلوچ نامی ایک طالبا شدید زخمی ہوگئیں اور بعد میں ہسپتال میں انتقال بھی کرگئیں۔ مگر اس کے باوجود پولیس نے اہتجاجی طلباء و طالبات میں سے بعض کو پہلے تو گرفتار کر کہ پولیس تھانے میں بند کیا اور اس کے بعد میجسٹریٹ کی عدالت کے سامنے پیش کرکہ انہیں سزا دلائی اور جیل بھجوایا، جس سے ان کے بیشتر انسانی اور جمہوری حقوق پامال ہوکر رہ گئے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ حقوق کی خلاف ورزیوں پر دھرنا دینا یا اہتجاج کے دوسرے پْرامن طریقے اختیار کرنا آئینِ پاکستان اور دیگر ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے اور عوام کے جائز انسانی اور جمہوری حقوق میں شامل ہے۔ لیکن اپنے جائز انسانی اور جمہوری حقوق کے تحفظ کی خاطر پْرامن اہتجاج پر اتنے مظالم ڈھانا کونسا انصاف ہے؟ ایچ آر سی پی ریجنل آفس تربت مکران کے ترجمان کی طرف سے کوئٹہ پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کے ان تمام مظالم کو کنڈیم کیا گیا ہے۔ ان مظالم کے دوران حانی بلوچ کے شدید زخمی ہونے کے نتیجے میں انتقالِ پْرملال پر نہایت اظہارِ افسوس کیا گیا ہے۔ طلباء و طالبات کی مذکورہ پْرامن جد و جہد کو جائز قرار دے کر اس سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا گیا ہے اور پْرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ میڈیکل سیٹوں کے امیدوار طلباء و طالبات کے تمام مطالبات منظور کئے جائیں، اور گرفتار طلباء و طالبات کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔