کوئٹہ: بلوچستان کے اراکین قانون ساز اسمبلی، صحافیوں ، دانشوروں، ماہرین طب اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے عالمی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے کونسل آف کامن انٹرسٹ کی تجاویز کے مطابق نیشنل ایکشن پلان پر پوری سنجیدگی سے عمل درآمد ضروری ہے پاکستان 221 ملین کی آبادی کے ساتھ دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے جہاں آبادی 4۔2 کی تیز رفتار شرح سے بڑھ رہی ہے ہمارے پاس یہ آخری موقع ہے کہ آبادی پر قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر آبادی کا بم دستیاب وسائل پر ایسی کاری ضرب ثابت ہوگا ۔
جس کے ناقابل تلافی نقصانات کا خمیازہ ہمیں سنگین قسم کے معاشی و اقتصادی اور توانائی و پانی کے بحران سمیت وسائل کی قلت اور غربت بھوک افلاس کی صورت میں بھگتنا ہوگا پاپولیشن کونسل کے زیر اہتمام کوئٹہ میں سی سی آئی میڈیا کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رکن بلوچستان اسمبلی قادر نائل، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سینئر نائب صدر سلیم شاہد، سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ کے شعبہ گائنی کی سربراہ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ، پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ عبدالستار شاہوانی ، یو این پی ایف کے ڈاکٹر ظفر محکمہ صحت کے نمائندے فیض بڑیچ ، پاپولیشن کونسل کے سینئر ڈائریکٹر پروگرام ڈاکٹر علی محمد میر ، پروجیکٹ ڈائریکٹر سیمہ علی شاہ ، سینئر کمیونیکیشن افسر اکرام احد و دیگر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی دستیاب وسائل سے چھ گنا زیادہ ہے طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث سالانہ تین ہزار مائیں زچگی کے دوران فوت ہوجاتی ہیں تین تہائی خواتین کو دوران زچگی باقائدہ طبی سہولیات میسر نہیں اور ایک بڑی تعداد غیر تربیت یافتہ دایوں کے ہاتھ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں ملک میں بیس فیصد لوگ خاندانی منصوبہ بندی چاہتے ہیں تاہم ان کی دسترس میں طبی معاونت نہیں ہے اگر پاکستان میں ہنگامی بنیادوں پر آبادی پر قابو پانے کیلئے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2050 تک ملکی آبادی دگنی ہوجائیگی اور وسائل مزید سکڑ جائیں گے مقررین نے کہا کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان کی آبادی تیزی سے بڑھی ہے اور یہاں پاپولیشن گروتھ 4۔3 رہا جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔
بلوچستان میں 92 فیصد خواتین گھروں تک محدود رہتی ہیں جبکہ آٹھ فیصد کاشت کاری و دیگر کام کرتی ہیں مقررین نے کہا کہ کوئٹہ میں سبزہ، زراعت تیزی سے ختم ہورہی ہیں اور نئی آبادیاں جنم لے رہی ہیں زیر زمین پانی تیزی سے ختم ہورہا ہے جو ایک تشویشناک پہلو ہے مقررین نے کہا کہ ماہرین کی جانب سے آبادی پر قابو پانے کے لئے تشکیل دئیے گئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور ایس ڈی جیز سے جڑے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں پاکستان ایم ڈی جیز کے اہداف کے حصول میں کامیابی حاصل نہیں کرسکا اب اگر ہم ایس ڈی جیز کے ٹارگیٹس کے حصول میں کامیاب نہ ہوئے تو پاکستان کو بہت سے مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اجلاس میں محمکہ بہبود آبادی کے ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ عبدالستار شاہوانی نے کہا کہ فنڈز کا التواء اہداف کے حصول میں بہت بڑی رکاوٹ ہے اس لئے آبادی پر قابو پانے کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے لئے اعلان کردہ فنڈز کا بروقت اجراء نہایت ضروری ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اس ضمن میں 500 ملین روپے وقف کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ایک عرصہ بعد محض20 ملین روپے جاری ہوسکے جو کہ انتہائی ناکافی ہیں اس اہم مسئلہ پر فوری توجہ کی ضرورت ہے انہوں نے شعوری آگاہی اور نصاب میں اس متعلق مثبت تعلیمات کا فروغ اہم پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خاص رکن بلوچستان اسمبلی قادر نائل نے کہا کہ ایوان زیریں میں نمائندگی ، این ایف سی ایوارڈ اور دیگر قابل تقسیم محاصل میں آبادی کا فارمولہ قائم رہا تو بلوچستان میں آبادی پر قابو پانے کے لئے اقدامات بے سود ثابت ہونگے اس لئے فیصلہ ساز اداروں سمیت دیگر فورمز پر ہم یہ مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ وسائل کی تقسیم رقبے شرح غربت کی بنیاد پر کی جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں کم عمری کی شادی اور انسانی حقوق سے متعلق موثر قانون سازی کے لیے کوشاں ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ زیر التواء مسودہ قانون پر کام تیز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کی زیر سرپرستی محکمہ صحت ماضی کی نسبت غیر معمولی طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے اور ماضی کے مقابلے میں نمایاں بہتری آئی ہے انہوں نے کہا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے قانون سازی کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں ہیں تاہم اس سنگین معاملات پر ہمیں ہرصورت قانون سازی کے عمل کو یقینی بنانا ہوگا