|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2021

تربت: کمشنر مکران کے ساتھ شہید رامز کی فیملی اور آل پارٹیز کے آخری مذاکرات بھی ناکام، انتظامیہ کے مطالبات تیسری دفعہ مسترد کردیے گئے۔ کمشنر مکران شاہ عرفان غرشین اور ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ نے پیر کو آخری بار شہید رامز کی فیملی اور آل پارٹیز نمائندوں کے ساتھ کوئٹہ روانگی کے دوران سی پیک شاہراہ پر مزاکرات کی کوشش کی جو ناکام رہے۔

جوسک کے قریب سی پیک شاہراہ پر کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر کیچ نے قافلے کو روک کر ان سے آخری دفعہ مزاکرات کی درخواست کی جس کے بعد فیملی ممبران اور آل پارٹیز کیچ کے نمائندوں نے مزاکرات پر آمادگی ظاہر کی۔ کمشنر مکران نے بتایاکہ فیملی اور آل پارٹیز کیچ کے نمائندوں کی خواہش پر جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی نوٹیفکیشن کردی گئی ہے جبکہ گرفتار خلیل رند کو آج شام رہا کیا جائے گا اور واقعہ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف بہت جلد کارروائی کی جائے گی۔ تاہم فیملی اور آل پارٹیز نے ان یقین دہانیوں کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ جب تک خلیل رہا ہوکر ان کے پاس نہیں آئے گا، واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار اور واقعہ کی تحقیقات کے لیے میڈیکل. کمیشن نہیں بٹھایا جائے گا نہ کمسن رامز کی تدفین ہوگی اور نا ہی احتجاج ختم کیا جائے گا۔دریں اثناء شہید رامز کی میت کو لے کر فیملی کوئٹہ کے لیے روانہ، سیکڑوں افراد نے ہوشاپ تک الوداع کیا، پنجگور کی حدود میں داخل ہوتے ہی ہزاروں مجمع نے پرتپاک استقبال کرکے جلسہ منظم کیا۔

شہید رامز کی میت کے ساتھ دھرنا پر بیٹھے فیملی اور سول سوسائٹی نے تیسرے دن تربت میں جاری دھرنا ختم کردیا اور قافلہ کی صورت کوئٹہ کے لیے روانہ ہوگئے جہاں فیملی زرائع کے مطابق گورنر ہاؤس اور وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے شہید رامز کی میت کو لے کر غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دیا جائے گا۔ تربت سے روانگی کے موقع پر ہزاروں افراد موجود تھے جبکہ آل پارٹیز اور تربت سول سوسائٹی سمیت سیکڑوں گاڈیوں اور موٹرسائیکل سوار نوجوان نے ہوشاپ تک قافلے کے ساتھ رہ کر انہیں الوداع کیا۔

قافلے کے ہمراہ بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند،ظفر رند، میران حیات اور دیگر فیملی ممبران کے علاوہ تربت سول سوسائٹی کے کنوینر کامریڈ گلزار دوست سمیت سیاسی و سماجی کارکنان موجود ہیں۔ تربت سے قافلہ پنجگور میں داخل ہوا تو ان کا وہاں پرتپاک استقبال کیا گیا جبکہ سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی طرف سے ایک جلسہ بھیمنظم کیا گیا جہاں میت کے ہمراہ دھرنا دے کر مقررین نے خطاب کیا۔ بعد ازاں میت کو لے کر قافلہ پنجگور سے مغرب کے وقت کوئٹہ کے لیے روانہ ہوگیا۔