گوادر: پاکستان میں جمہوری نظام کو پنپنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ اٹھارویں ترمیم کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ پاکستان چار وحدتوں پر مشتمل ہے ملک ہے۔ قوموں کے وسائل پر اختیار کو تسلیم کئے بغیر حقیقی جمہوری نظام کا قیام بے سود ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے سیاسی مکالمہ، جمہوری جدوجہد، پاکستان اور بلوچستان کی مجموعی صورتحال کے عنوان پر گوادر پریس کلب میں منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی، نائب صدر سابقہ سنیٹر میر کبیر محمد محمد شہی اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ممتاز بلوچ دانشور سابقہ چیئرمین بی ایس او ڈاکٹر کہور خان کا کہنا تھا کہ ملک کو قائم ہوئے ستر سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن ملک میں جمہوری نظام کی بجائے آمرانہ سوچ مسلط کیا گیا جس کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت طرز حکمرانی کو کہتے ہیں جس میں حکومت عوام کی جواب دہ ہوتی ہے مگر پاکستان میں جمہوری نظام کی بجائے ہائیبرڈ نظام قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا جارہا ہے اور پریذیڈنٹ ہاؤس کو آرڈیننس کی فیکٹری بنا دیا گیا ہے۔ انہوں کہا کہ اٹھارویں ترمیم تمام وحدتوں کو با اختیار بنانے کی بات کرتا ہے لیکن اس پر عمل درآمد کے لئے غیر جمہوری قوتیں رکاوٹ بن گئے ہیں۔
نہ صرف رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں بلکہ اس کو رول بیک کرنے کے لئے سازشی تھیوری بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے انتخابی اصلاحات لانے کا مقصد غیر جمہوری قوتوں کو قوم کے اوپر مسلط کرنے کی گھناؤنی سازش ہے مقتدرہ اور اس کے حواریوں کی جانب سے الیکٹرونک مشین کے ذریعے انتخابات کے انعقاد کی اصطلاح در اصل ٹیکنیکل دھاندلی کا پیش خیمہ ہے تاکہ حقیقی جمہوری نمائندوں کی بجائے پارلیمنٹ میں عوام دشمن قوتوں کی راہ ہموار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی نمائندہ حکومت نہیں سلیکڈڈ لوگوں کو کامیاب کرکے بلوچستان کی احساس محرومیوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ بلوچستان میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے عوام اچھی طرز حکمرانی سے محروم ہیں۔ سیاسی مداخلت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ جب کوئی گماشتہ سرکشی کرتا ہے تو اس کو سبکدوش کرنے میں دیر نہیں لگائی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے اور پریس کو اس دور میں جس طرح دبایا جارہا ہے اس کی مثال بد ترین آمریتوں میں بھی نہیں ملتا۔ بار بار تجربات کی وجہ سے ملک ابتری کا شکار ہے۔ ملک کی خارجہ پالیسی ناکام ثابت ہورہی ہے اور ملک کا معاشی نظام ابتر ہوگیا ہے جس کی اہم وجہ سیاسی مداخلت ہے اگر یہ روش جاری رہی تو ملک مزید ابتری کی جانب گامزن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے بچنے کا واحد حل پارلیمنٹ کی بالادستی اور انتخابی عمل میں بے جاہ مداخلت سے گریز میں پوشیدہ ہے اگر اس کو صرف نظر کیا گیا تو ملک انارکی کا شکار ہوجائے گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر کہور خان نے سیاسی مکالمہ اور جمہوری جدوجہد کے حوالے سے پر مغز تجزیہ پیش کیا اور اس کے خدوخال کی تشریح کی تمام جہتیں بیان کیں۔ پروگرام کے اختتام پر مقررین نے شرکاء کے سوالوں کے جواب بھی دیئے۔