|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2021

گوادر : بلوچ یکجہتی کمیٹی گوادر کے زیر اہتمام سانحہ ہوشاب ضلع کیچ میں جان بحق ہونے والے بچوں کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا آغاز ملا موسی موڈ گوادر سے ہوا جو مارچ کرتے ہوئے شہدائے جیونی چوک پر اختتام پزیر ہوئی۔ ریلی کے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں مذمتی پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ سانحہ ہوشاب میں دو بچوں کی شھادت کے بعد متاثرہ خاندان کے واضح موقف کے باوجود اب تک ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوسکا اور سوگوار خاندان انصاف کے حصول کے لئے اپنے پیاروں کی جسد خاکی کے ساتھ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں احتجاج کررہے ہیں جو ریاست مدینہ کے نام لینے والے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے زندہ لوگ چل کر احتجاج کرتے تھے اب ہماری میتیں احتجاج کا حصہ بنتے جارہے ہیں۔

لیکن حکمرانوں کا ضمیر اب تک نہیں جھاگ رہا ایک طرف سانحہ ہوشاب میں شہید ہونے والے بچوں کے خاندان والے اپنے پیاروں کی میتیں اٹھاکر ماتم کناں ہیں جن کا درد اور کرب بلوچستان بھر میں محسوس کیا جارہا ہے لیکن دوسری طرف صوبائی حکومت گوادر میں جیپ ریلی کا انعقاد کرکے ان کے زخموں پر نمک پاشی کا مرتکب ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم اور جبر کی حکومت کو دوام نہیں سنیٹر کہدہ بابر اور یہاں کی ضلعی انتظامیہ جیپ ریلی کے انعقاد کو سماجی اور معاشی تبدیلی سے تعبیر کررہی جو سراب ہے۔ صوبائی حکومت کو چاہیئے تھا کہ وہ شہید ہونے والے بچوں کے خاندان والوں کی داد رسی کرتا مگر وہ جشن منارہی ہے۔

انہوں نے سنیٹر کہدہ بابر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سنیٹر صاحب آپ بے شک اردو یا بلوچی میں تقریر کریں لیکن ہوشاب کے سانحہ پر آپ نے افسوس کرنا تک گوارا نہیں سمجھا۔ اس موقع پر مظاہرین نے وزیر اعلٰی بلوچستان، سنیٹر اور ضلعی انتظامیہ کیچ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ مقررین میں جاوید بلوچ اور عارفہ عبداللہ شامل تھے۔ درایں اثناء تربت یونیورسٹی گوادر کیمپس کے طلبا و طالبات نے بھی سانحہ ہوشاب کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔