تربت: بارڈر ٹریڈ سے وابستہ گاڈی مالکان اور ڈرائیور نے تربت پریس کلب کے سامنے بارڈر کی بندش، ٹوکن سسٹم کے خاتمہ اور بارڈر ٹریڈ یونین کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ٹریڈ یونین کو پیسہ کمانے کی فیکٹری کہتے ہوئے اس سے لا تعلقی کا اعلان کیا اور شدید نعرہ بازی کی۔ مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے رضا شاہ، لالہ نزیر، زاکر علیم و دیگر نے کہاکہ ٹوکن سسٹم کو کسی صورت منظور نہیں کریں گے، ہر نوبت پر کبھی دو سو کبھی چار سو کا کہا جاتا ہے لیکن کسی غریب کو ایک ٹوکن نہیں ملتی اس سے ڈرائیور کو تکلیف پہنچتی ہے، انہوں نے کہا کہ پرچیوں کے معاملے پر ڈرائیور میں اختلاف اور تضاد پیدا ہورہی ہے اس لیے ہم یہ. مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹوکن سسٹم ختم کرکے بارڈر کو اوپن کیا جائے اس سے لوگ معاشی طور پر خود کفیل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی اشیاء کی قیمتیں کم ہیں اگر بارڈر اوپن کیا گیا تو مہنگائی بھی کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 2018 سے پہلے بارڈ جس حالت میں تھی اسی حالت میں کھولا جائے، ہمیں ٹریڈ یونین کسی طرح قبول نہیں، ایران سے ہماری رشتہ داریاں ہیں اگر کسی پر سیکیورٹی اداروں کو کوئی شک ہے تو اس کی تلاشی لیں اگر اس طرح تکالیف کا شکار بنایا گیا تو بارڈر کو مکمل بند کیا جائے، بارڈر ٹریڈ یونین رشتہ دار اور تعلق والے لوگوں کو ٹوکن دیتے ہیں عام اور غریب ڈرائیور کی نوبت چھ مہینے بعد آتی ہے۔
تربت: بارڈر ٹریڈ سے وابستہ گاڈی مالکان اور ڈرائیور نے تربت پریس کلب کے سامنے بارڈر کی بندش، ٹوکن سسٹم کے خاتمہ اور بارڈر ٹریڈ یونین کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ٹریڈ یونین کو پیسہ کمانے کی فیکٹری کہتے ہوئے اس سے لا تعلقی کا اعلان کیا اور شدید نعرہ بازی کی۔ مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے رضا شاہ، لالہ نزیر، زاکر علیم و دیگر نے کہاکہ ٹوکن سسٹم کو کسی صورت منظور نہیں کریں گے، ہر نوبت پر کبھی دو سو کبھی چار سو کا کہا جاتا ہے لیکن کسی غریب کو ایک ٹوکن نہیں ملتی اس سے ڈرائیور کو تکلیف پہنچتی ہے، انہوں نے کہا کہ پرچیوں کے معاملے پر ڈرائیور میں اختلاف اور تضاد پیدا ہورہی ہے اس لیے ہم یہ. مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹوکن سسٹم ختم کرکے بارڈر کو اوپن کیا جائے اس سے لوگ معاشی طور پر خود کفیل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر کو تجارت کے لیے اوپن کیا جائے تاکہ عام لوگ اس میں آسانی سے کاروبار کریں، انہوں نے الزام. لگایا کہ ایک لاکھ روپے میں ٹوکن فروخت کیے جارہے ہیں، ٹرید یونین اے ٹی ایم مشین اور کچھ لوگوں کی بنک بیلنس بڑھانے کا زریعہ بن گیا یے، اگر ہمارے مطالبات منظور نہیں کیے گئے تو ہائی وے بلاک کر کے احتجاج کریں گے، جس میں پی ڈی ایم کو شامل ہونے کی اپیل کرتیہیں۔