مستونگ: جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی مستونگ آمد پر پرتباک استقبال مہنگائی کے خلاف شہر میں ریلی نکالی، اور سلطان شہید چوک پر احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق بدھ کے روزجماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکریٹری و ہر دلعزیز شخصیت مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی ضلع مستونگ آمد کے موقع پرجماعت اسلامی مستونگ کے ضلعی امیر مولانا خلیل الرحمان شاہوانی کی قیادت میں عہدیداران و کارکنوں نے کثیر تعداد میں قومی شاہراہ پر ڑلی کے مقام پر پرتباک استقبال کیااور جلوس کی شکل میں انھیں مستونگ شہر لائے جبکہ شہر میں مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں مہنگائی کے خلاف شہر میں ریلی نکالی اور سلطان شہید چوک پر احتجاجی جلسہ منعقد کیا۔
مہنگائی کے خلاف ریلی و مظاہرہ میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی اس موقع احتجاجی مظاہرے سے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کہا کہ ملک میں حکومت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ڈکٹیشن پر چلایا جا رہا ہے جبکہ وزیر اعظم اور انکی حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے مکمل طور پر سرنڈر کرکے22 کروڑ عوام پر تاریخی مہنگائی کا عزاب ڈال کر ملک کے عوام پر قیامت صغری برپا کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سے موجودہ نا اہل اور عوام دشمن حکمرانوں کو عوام پر مسلط کیا ہے۔ آئے روز اشیاء خوردونوش سمیت ہر چیز کی قیمت میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے اور اس وقت ملک میں چوروں کی نہیں ڈاکووں کی حکومت ہے۔ پیٹرول مافیا، بجلی مافیا، گیس مافیا، آٹا مافیا، چینی مافیا، ملک پر مافیاؤں کا قبضہ ہے حکمرانوں کو عوام کی تکلیف اور پریشانی سے کوئی سروکار نہیں ہے، مہنگائی کے ہاتھوں لوگوں کو خود کشی پر مجبور کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ پیٹرول و ڈیزل، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی نے ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے مزید خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اداروں نے بلوچستان کو کئی سالوں سے قید خانے میں تبدیل کیا گیا ہے۔
بلوچستان صوبہ نہیں بلکہ ایک جیل خانہ ہے جہاں چاروں طرف چوکیاں اور چیک پوسٹیں قائم ہیں مگر ہسپتال اور تعلیمی ادارے دور دور تک نہیں ہیں یہاں تعلیمی انحطاط ہے صحت کی کوئی سہولیات میسر نہیں ہیں مگر بلوچستان کو سیکورٹی اسٹیٹ میں تبدیل کیا ہے انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ بلوچستان ایک صوبہ ہے اور یہاں کے لوگ پاکستانی ہیں مگرحقیقت میں یہاں کے لوگوں کو غلام اور کیڑے مکوڑے کی حیثیت دی جارہی ہے روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کی لاشیں گرائے جارہے ہیں اور یہاں ملک کے دیگر صوبوں سے زیادہ چیک پوسٹیں قائم ہیں اور ان چیک پوسٹوں پر لوگوں کی تذلیل کرتے ہیں اور لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں سڑکوں پر اندھے بہرے حکمرانوں کے ایوانوں کے سامنے ہفتے ہفتے رکھ کر احتجاج کرتے ہیں مگر ان کا نہ کوئی سنتا ہے اور ان کو انصاف ملتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب سی پیک کا چرچا ہوا تو ہم سمجھے کہ شائد صوبے کے پسماندگی کا خاتمہ ہو گا یہاں کے لوگوں کو اب کچھ مل جائیگا اور ہمارے قسمت اور تقدیر بدل جائینگے مگر سی پیک بھی ہمارے کچھ مداوا نہیں ہوسکا انہوں نے کہا کہ صوبے میں جتنے بھی معدنیات ہے سیندک ریکوڈک گیس اور دیگر معدنیات کو ریاست نے سات دہائیوں سے بے دردی سے سے لوٹا جارہا ہے یہاں کے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے نام سے پشاور سے کراچی لاہور سے لیکر اسلام آباد تک طویل موٹر وے بنائے گئے مگر یہاں بلوچستان کے سڑکوں پر ہمیں صرف لاشیں مل رہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے فوری طور پر ایف سی اور سیکورٹی کی چیک پوسٹیں ختم کرکے ان کو صرف ملکی سرحدوں پر بیرکوں تک محدود کیا جائے اور صوبے کو پولیس اور لیویز کے حوالے کیا جائے انہوں نے کہا کہ سالانہ پسماندہ ترین صوبے کے بجٹ سے سیکورٹی کے نام اربوں روپے خرچ کیئے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر بلوچستان اور گوادر کے مقامی لوگوں کی صدیوں سے ملکیت ہے اور اگر گوادر پورٹ ہمارا نہیں ہوسکتا تو یہ پنجاب چین اور دوسرے عالمی قوتوں کے بھی نہیں ہونے دینگیدریں اثناءجماعت اسلامی مستونگ کے زیر اہتمام مہنگائی کے خلاف احتجاجی جلسہ سے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری حافظ خالد الرحمان شاہوانی، ضلعی امیر مولانا خلیل الرحمان شاہوانی و دیگر نے بھی خطاب کیا