پسنی: اس وقت بلوچستان کا ساحلی پٹی تاریخ کی خطرناک ترین صورتحال سے دوچار ہے، کرپٹ اور نااہل حکمرانوں نے بلوچ ساحل سمندر کو تباہ کردیا ہے، یہ مہم ماہیگیروں کی سالمیت و وجود کو بچانے کی جنگ ہے۔
ان خیالات کا اظہار بی این پی عوامی کے سنٹرل کمیٹی کے رکن ایڈوکیٹ سعید فیض نے پسنی میں ہونے والے” ساحل بچاؤ مہم کے تحریک ” کی جانب ہونے والے احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی کے شرکا سے ایڈوکیٹ سعید فیض، مفتی رحمت اللہ شاہ عباسی، ملا واحد نوری، نبی بخش بابر، اور عمر جان نے خطاب کیا جس میں مقامی ماہیگیروں سمیت مختلف طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تفصیلات کے مطابق ساحل بچاؤ مہم تحریک کا ٹرالر مافیا کے خلاف ایک پر ہجوم ریلی پسنی نیادی سر سے شروع ہوکر غریب آباد ٹرانسپورٹ کے قریب اختتام پزیر ہوئی جہاں ریلی نے جلسے کی شکل اختیار کی۔ریلی کے شرکاء سے مقررین نے خطاب کرتے کوئے کہا کہ اس وقت بلوچستان کا ساحل گڈانی سے لیکر جیونی تک تاریخ کی خطرناک ترین صورتحال سے دوچار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرپٹ اور نااہل حکمرانوں نے ٹرالر مافیا کو سمندری حیات کی نسل کشی کے لیئے کھلی چْوٹ دے رکھی ہے جسکی وجہ سے آج ماہیگیر فاقوں کا شکار ہیں۔ ساحلی پٹی پر بسنے والے لوگوں کا واحد ذریعہ معاش اسی سمندر سے وابستہ ہے مگر ٹرالر مافیا کی اپنی حدود کو پار کرکے 12 نائنٹیکل کے اندر سمندری حیات کی دیدہ دلیری سے بے دریغ نسل کشی کرنا ماہیگیروں کو بھوکا مانے کی ایک کھلی سازش ہے جس سے کھلے عام ماہیکیروں کی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے۔ مقریں نے کہا کہ ساحل میں بسنے والے بلوچ آج دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہیں اور ساحلی پٹی پر سمندری حیات کی نسل کشی جاری ہے مگر ان کرپٹ حکمرانوں کے کان میں جوں تک نہیں رینگتی۔مقررین نے کہا کہ یہ ظلم کی انتہا ہیکہ ماہیگیروں باربار احتجاج کے باوجود کوئی حکمران انکی فریاد سسننے اور انکی داد رسی کو تیار نہیں انہوں نے کہا کہ یہ سب کو پتہ ہے کہ محکمہ فشریز جام کمال کے زیر کنٹرول میں ہے اور متعلقہ ادارہ وزیر اعلیٰ سمیت ٹرالر مافیا کی بھتہ خوری میں اس قدر ملوث ہے کہ یہاں غریب ماہیکیر فاقہ کشی کا شکار ہیں اور وہاں کرپٹ ناہل حکمران کا بچہ ہزاروں لگڑری گاڑیاں استعمال کرکے انہی پیسوں سے پکنک منانے میں مصروف ہیں۔ مزید انہوں نے کہا کہ آج ان کرپٹ اور ناہل حکمرانوں کی وجہ سے ماہیگیروں کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے جس کا کوئی پوچھنے والا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز انہی بدمعاش ٹرالروں نے اورمارہ میں مقامی ماہیگیروں پر فائرنگ بھی کی مگر کھلے سمندر فشریز سمیت دیگر پورسز کا کوئی نام نشان تک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو وہ دن دور نہیں کہ ماہیگیروں کے بچے بھیک مانگنے پر مجبور ہونگے مزید انہوں نے کہا کہ یہ تحریک کسی پارٹی کا نہیں بلکہ ہر اس بلوچ کا ہے جس کا روزی روٹی اسی سمندر سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم مساوات کے خلاف پسنی کے غیور عوام کا کردار ہر وقت اول دستے کا رہا ہے اور آج بھی پسنی کے عوام اور غریب ماہیگیروں نے ثابت کردیا کہ وہ اپنی ساحل کی تحفظ کے لیئے اپنی جانوں کا نزرانہ دینے کے لیئے بھی تیار ہیں اور ان یہ عندیہ دیا ہیکہ وہ ہر حال میں ٹرالر مافیا کہ خلاف کمر بستہ اور یک جہ ہوکر بھر پور مقابلہ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ شرم کا مقامہے کہ ریاست مدینہ میں اپنی جمہوری حق رائے دہی کے لیئے نکلنے پر بلوچستان اسمبلی کے پانچ ارکان کو اغوا کیا جاتا ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔