|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2021

پنجگور: پنجگور بارڈر پر روزگار کے سلسلے میں اسٹیکرز کے لیے گاڑیوں کی لائنیں لگ گئیں فٹبال اسٹیڈیم سمیت اہم شاہراہ گاڑیوں سے کچا کچ بھرگیا لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں لاکر کھڑی کردیں تفصیلات کے مطابق پنجگور میں بے روزگاری کی عفریت سے تنگ عوام اسٹیکرز کے حصول کے لیے سڑکوں پر امڈ پڑے چتکان اسٹڈیم اور اہم شاہراہ گاڑیوں سے کچا کچ بھر گئے لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں اپنی گاڑیاں لاکر رکھ دیں پنجگور سے متصل ایران بارڈر پر جب سے کاروبار کو اسٹیکرز سسٹم سے جوڑا گیا ہے۔

ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں اور محدود پیمانے پر جواسٹیکرز تقسیم کیاگیا ہے اس سے مذید معاشی بے چینی پیدا ہوگیاہے اور بارڈر سے آنے والی تیل سمیت دیگرخوردنی اشیاء کی قیمتوں میں من مانے طریقوں سے ہر گزرتے دن اضافہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے جس سے لوکل ابادی خصوصاً ملازم اور محنت کش طبقہ شدید مشکلات کا شکار ہوچکا ہے گزشتہ روز جب آل پارٹیز اور بارڈر ٹریڈرز کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ لوگ نئے اسٹیکرز کے لیے اپنی گاڑیوں کو چتکان اسٹڈیم میں لاکر کھڑی کردیں تو دیکھتے ہی دیکھتے اسٹڈیم زمباد اور دیگر چھوٹے گاڑیوں سے بھر گیا۔

اور جگہ نہ ہونے پر لوگوں نے گاڑیاں سڑکوں پرلاکررکھڑی کردیں واضح رہے کہ پنجگور سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں کے لوگوں کا ذریعہ معاش ایران بارڈر سے تیل اور خوردنی اشیاء کے کاروبار سے منسلک ہے جب سے حکومتی سطح پر بارڈر کو محدود بنانے کی پالیسیاں لاگو کی گئیں ہیں 75 فیصد شہری خصوصاً نوجوان طبقہ بے روزگار ہوچکا ہے ان میں باز لوگ جنہوں نے گاڑیاں قسطوں پر لی ہوئی تھیں وہ شدید زہنی دباؤ اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ اسٹیکرز کے حصول میں وہ کامیاب نہیں ہوسکے ہیں اور یہ سہولت تاحال ایک محدود تعداد کو حاصل ہے جس سے عوام میں مذید مایوسی اور بے چینی کا پھیل رہا ہے ۔