|

وقتِ اشاعت :   October 27 – 2021

یہ فروری 2019ء کامہینہ تھا جب حالیہ عالمی وبانے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔عالمی ادارہ برائے صحت ودیگر اداروں نے دنیا بھر میں اس کے علاج کے دریافت پرعملی کام شروع کیا، ابتدامیں عالمی ادارہ برائے صحت ودیگر طبی ماہرین نے متفقہ طورپرسماجی دوری(Social Distancing)کواس وبا سے بچاؤ کاواحدعلاج قراردیا۔اوردنیا کے بیشتر ممالک نے سخت ترین فیصلہ کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کی حکمت عملی اپنائی، لاک ڈاؤن کے سبب سیاسی وسماجی مشکلات سمیت تمام معاشی سرگرمیاں بھی معطل ہوگئے۔جس کی وجہ سے روزانہ اجرت پرکام کرنے والے سیکڑوں مزدوربے روزگارہوگئے،غریب اورمتوسط طبقہ سنگین صورت حال سے دوچارہوگیا۔

پاکستان کاپسماندہ صوبہ بلوچستان بھی کورونا وائرس کی لپیٹ میں رہا اورصوبائی حکومت نے حفاظتی تدابیر اختیارکرنے کے پیش نظریہاں بھی طویل لاک ڈاؤن کیا جس کی سیاسی وسماجی وعوامی حلقوں سمیت تاجر برادری نے بھی حمایت کی،اورتمام کاروبار سمیت دیگرتمام سرگرمیاں معطل کردیں۔ اس دوران وفاق اورصوبائی حکومتوں کی جانب سے عوام کے لیے ریلیف پیکیجزکے اعلانات اوربلندوبانگ دعوے توکیے گئے تاہم بڑی تعدادمیں مستحقین اس پیکیج سے محروم انتہائی مشکل حالت میں زندگی گزارنے لگے۔سفیدپوش افراد سمیت دیہاڑی داراورمزدورطبقے تک راشن نہیں پہنچایاجا سکا جس سے ان کے گھروں کے چولہے بجھ گئے اورفاقوں کی نوبت آگئی۔ خودداری کے باعث سفیدپوش طبقہ کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاسکتاتھا تاہم بھوک نے انہیں پریشانی سے دوچارکردیا۔

مگراس مشکل وقت میں یہ امرباعث ِمسرت تھا کہ مختلف سماجی تنظیمیں اورعوامی حلقے میدان میں آگئے اوراپنی مددآپ کے تحت ضرورت مندغریبوں کے لیے راشن ودیگر اشیائے ضروریہ پہنچاناشروع کردیا۔ حکومت ِبلوچستان کے تعاون سے صوبے میں بنیادی طبی سہولیات کی فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی ”پیپلزپرائمری ہیلتھ انیشی ایٹیو بلوچستا ن“(PPHI-Balochistan)نے حالیہ کورونا وبا میں وائرس کی تشخیص کے لیے ہنگامی بنیادوں پرریسکیو1122سروس کی خدمات اوربڑے پیمانے پرلوگوں میں آگاہی مہم چلانے کے ساتھ ساتھ PEPSIcoکے اشتراک سے مستحقین میں راشن تقسیم کرنے کاسلسلہ بھی شروع کردیا۔
PEPSIcoکے(Millions of Meals)مہم کے تحت مجموعی طورپربلوچستان کے 33اضلاع میں 10,600خاندانوں میں راشن کے پیک تقسیم کیے گئے۔

پروگرام کاآغازصوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے کیاگیاجہاں پر ڈپٹی کمشنر آفس میں منعقدہ تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے پرنسپل سیکریٹری زاہدسلیم،پی پی ایچ آئی بلوچستان کےCEO اورڈپٹی کمشنرکوئٹہ نے غریب خاندانوں میں راشن تقسیم کیا۔پہلے فیزمیں بلوچستان کے پانچ اضلاع قلعہ عبداللہ، پنجگور، لسبیلہ، کوئٹہ اورجعفرآباد میں مجموعی طورپر5000راشن پیک تقسیم کیے گئے جبکہ دوسرے فیزمیں صوبے کے28اضلاع‘ آواران، بارکھان، کچھی، چاغی، ڈیرہ بگٹی، دکی، گوادر،ہرنائی، جھل مگسی، قلات، کیچ، خاران، خضدار، قلعہ سیف اللہ، کوہلو، لورالائی، مستونگ، موسیٰ خیل، نوشکی، نصیرآباد، پشین، شیرانی،سبی،صحبت پور،سوراب،واشک،ژوب اورزیارت میں مستحقین میں 5600راشن پیک تقسیم کیے گئے۔راشن میں آٹا،گھی،چاول،دالیں،چینی ودیگر اشیائے ضروریہ شامل تھے۔
پی پی ایچ آئی بلوچستان کےCEOاسفندیاربلوچ نے بتایا کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان کافی پسماندہ ہے جہاں غربت کی شرح کافی زیادہ ہے اوریہاں کی پچاس فیصدسے زائد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبورہے۔انہوں نے بتایاکہ کورونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کے پیش نظرطویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام شعبہ ہائے زندگی بری طرح متاثر ہوئے، کاروباری سرگرمیاں معطل ہونے سے بڑی تعدادمیں لوگ بے روزگارہوگئے اورہوش ربا مہنگائی کے دورمیں صوبے میں معاشی مشکلات مزیدبڑھ گئیں، لوگ بھوک وافلاس کی وجہ سے مایوسی میں مبتلاہونے لگے۔

تاہم بلوچستان کے عوام نے ذمہ داری کامظاہرہ کیااورSOPsپرعمل کرکے اس بیماری پرکافی حد تک قابوپایااوریہاں اس سے زیادہ نقصانات نہیں ہوئے۔ انہوں نے بتایاکہ عالمی ادارہ برائے صحت ودیگر ممالک کی مشترکہ کاوشوں کے بعد اب اس عالمی وباء کوروناسے بچاؤ کے لیے ویکسین دریافت ہوچکی ہے جس کے بعدمختلف ممالک نے اس پرکافی حدتک قابوپالیاہے، پاکستان میں بھی ویکسین کاعمل جاری ہے۔

اسفندیاربلوچ نے بتایاکہ PPHIبلوچستان اورمیڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹرMERC-1122منصوبہ کے تحت کوئٹہ میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج معالجہ اورریسکیوکے لیے 24/7کال سینٹر1122متعارف کروایا، جب کہ65افرادپرمشتمل 18ٹیمیں تشکیل دی گئیں جوضلع کوئٹہ میں سوشل موبلائزیشن، کوروناٹیسٹ کے لیے سیمپلنگ، ٹیسٹ مینجمنٹ، کونسلنگ ٹریسنگ، اورکورونا کے شکارمریضوں کی صوبائی وبین الصوبائی ہسپتالوں میں بروقت منتقلی کے علاوہ خواتین اورمردٹیموں کاعملہ روزانہ صبح 8بجے سے رات8بجے تک گھرگھرجاکرویکسی نیشن کاکام بھی کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدا میں ضلع کوئٹہ میں PPHIکے8بنیادی مراکزصحت کلی احمدخان زئی، کیچی بیگ، پشتون باغ، ہدہ، وحدت کالونی،کلی رحیم گل بلیلی، نیوپشتون آبادخوش حال روڈ اورپولیس لائن کوئٹہ کے مراکزصحت کواسٹیٹک سینٹرزبنایاگیاتاکہ مشکوک افراد کے نمونے حاصل کرکے مزیدتشخیص کے لیے لیبارٹر ی بھجوایاجاسکے۔

انہوں نے مزیدکہاکہPPHIبلوچستان اورمیڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹرریسکیو1122کی ٹیم نے اب تک 250,837سے زائد لوگوں کوان کے گھراوردفاترمیں ویکسی نیشن کرنے کے علاوہ 6000سے زائد افرادکی سیمپلنگ اور60مریضوں کوصوبہ سمیت ملک کے دیگر شہروں میں علاج معالجہ کے لیے منتقل بھی کیاہے۔

اس کے علاوہ PPHIبلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر157بنیادی مراکزصحت میں ویکسی نیشن کے عمل میں اپناقومی فریضہ اداکررہی ہے۔ انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ وہ کورونا ویکسین سے متعلق سنی سنائی باتوں پر دھیان نہ دیں۔کیوں کہ ویکسین عالمی ادارہ برائے صحت سے تصدیق شدہ ہیں جن میں کسی قسم کے نقصان دہ اجزا یاکیمیکل شامل نہیں ہیں۔جن لوگوں نے ویکسی نیشن نہیں کرائی، وہ جلدازجلداپنے قریبی مراکزصحت میں جاکر ویکسی نیشن کرائیں تاکہ ہم اس وبا سے ہمیشہ کے لیے چھٹکاراحاصل کرسکیں۔