|

وقتِ اشاعت :   October 31 – 2021

تربت:  بارڈر ٹریڈ یونین کیچ کی جانب سے حافظ ناصرالدین زامرانی، غلام جان شمبے زئی، اسلم شمبے زئی و دیگر رہنماؤں کی سربراہی میں بہت بڑی ریلی جوسک کراس سے ایم ایٹ شاہراہ پر نکالی گئی جو تربت یونیورسٹی سے ڈیلی بلوچ اور یہاں سے مارچ کرتا ہوا ایئرپورٹ چوک وہاں سے سٹی میں داخل ہوا اور مین روڈ سے گزر کر شہید فدا چوک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کرگیا، ریلی سیکڑوں کی تعداد میں زمیاد اور ایرانی ساختہ تیل بردار گاڈیاں شامل تھیں، شہید فدا چوک پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بارڈرٹریڈیونین کے صدر حافظ ناصرالدین زامرانی نے کہا کہ بارڈر کسی کی میراث ہے نا ہی زاتی ملکیت، یہ غریب زمیاد ڈرائیورز کی یونین ہے اس پر کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔

آج کی ریلی ایک جہلک ہے سازشی عناصر کے لیے، شعبدہ بازون کو اب سمجھنا چاہیے کہ گاڈی مالکان اور ڈرائیور کس کے ساتھ ہین، ہوشاپ، کولواہ، آواران بلیدہ زامران ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ایف سی اور سکیورٹی ادارے بھی ہمارے ساتھ ہیں ان کے تعاون سے یہ کاروبار مستحکم کرین گے، شرپسند عناصر ڈرگ مافیا اور سازشی عناصر کو کہنا چاہتا ہوں کہ بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں کے تحفظ اور امن و امان کے لیے آپ سے مقابلہ کرتا رہوں گا، ہمارا ہر ڈرائیور اور کلینر یہ حق رکھتا ہے کہ وہ کاروبار کرے، ایف سی اور وفاقی اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمیشہ تعاون کیا، وفاقی حکومت بارڈر تجارت کو قانونی شکل دے، انہوں نے کہا کہ سازش کے زریعے اس سسٹم کو تباہ نہ کیا جائے ٹریڈ یونین غریب کی آواز ہے غریب اپنے مستقبل اور کارو آر کا تحفظ کرنا جانتا ہے ٹرہڈ یونین ایک کاروباری گلدستہ اور فورم ہے، عقل کے اندھوں سمجھ لو تم کون ہو ٹریڈ یونین کو ختم کرنے والے یہ ہماری تنظیم ہے اور میں ٹریڈ یونین کے زریعے مکران کے غریب گاڈی مالکان اور ڈرائیور کی نمائندگی کررہاہوں، ھم نے ایف سی سے ٹوکن بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ گاڈیوں کو موقع مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ غریب کا نوالہ چھیننے نہین دوں گا اس کاروبار کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کی جارہی یے، پاور شو سے غریب دشمن عناصر کو یہ پیغام دیا ہے کہ ڈرائیور اور گاڈی مالکان متحد اور منظم ہیں اگر چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو شاہراہیں بند کردی گے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ بارڈر ٹریڈ کو فورا قانونی شکل دی جائے تاکہ ملک کو بھی اس کا فائدہ ملے عبدوی کے ساتھ جالگی پوائنٹ کو فوری طور پر کھولا جائے کیونکہ گاڈیوں کی تعداد زیادہ اور کراسنگ پوائنٹ کم ہیں، انہوں نے کہا کہ معیشت ریڈھ کے ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اپنی معیشت کو تباہ کرنے اور چھیننے نہیں دیں گے، تربت کی آبادی زیادہ ہے اور ٹوکن کی تعداد بہت کم ہے اس لیے دو سو کے بجائے ٹوکن چھ سو کردی جائیں اسی طرح آواران ہوشاپ اور دیگر علاقوں کے ٹوکن کی تعداد بڑھائی جائے، اگر مذید چھیڑا گیا تو مذید سخت شکل میں سامنے آئین گے۔ بارڈر ٹریڈ یونین کے سابق صدر اسلم شمبے زئی نے کہا کہ یہ چوک ہماری قربانیوں اور جدوجہد کی گواہی دے گا، کور کمانڈر اور آئی جی ایف سی کے تعاون سے ہمارے گھر کے چولہے جلنا شروع ہوگئے، ہم نے ہر فورم پر اپنا حق طلب کیا ہے، ایف سی حکام نے ہمارے ساتھ ہمیشہ بھر پور تعاون کیا ہے، کچھ عناصر ٹریڈ یونین پر قبضہ گیری چاہتے ہیں مگر ہم واضح کرتے ہیں کہ یہ کوشش ناکام بنائیں گے۔

انجمن تاجران تربت حقیقی بارڈر ٹریڈ یونین کے ساتھ ہے اور اس یونین کو مضبوط بنانے کے لیے ہر قدم پر تعاون کرنے کو تیار ہے، جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے ٹریڈ یونین کے رہنما غنی موسی نے کہا کہ کراسنگ پوائنٹ زیادہ اور ٹوکن بڑھائیں، حاجی یاسین شمبے زئی نے کہا کہ پہلی بار آٹومیٹک بٹن کے زریعے لوگوں کا پروفیشن تبدیل ہورہا ہے، بٹن دباکر اب مافیا کے لوگ زمیاد والا اور غریب پرور بن جاتے ہیں، غریب کہنا اب بدبختی کی علامت بن گئی ہے، انجمن تاجران حقیقی کے سربراہ شاہ دوست دشتی نے کہا کہ اصل یونین اور زمیاد والوں کے نمائندے یہی لوگ ہیں جو سراپا احتجاج ہیں، انہی کی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت کاروبار چل رہا ہے، ٹریڈ یونین آواران کے نمائندہ اویس قمبرانی نے کہا کہ ہم سب کا نمائندہ یونین یہی ہے جس کی ہم نے حمایت کی ہے، واضح کرتے ہیں کہ جو نام نہاد لوگ آج یونین کی زمہ داری کا دعویٰ کرتے ہیں وہ اس سے پہلے زمیاد والون کے خلاف رہے ہیں، یہ لوگ زمیاد والوں کی ترقی اور بارڈر پر کاروبار نہیں چاہتے، اس سے پہلے لوگ بارڈر پر خوار ہوکر مرتے رہے، دو دو مہینے بارڈر پر انتظار کے بعد گاڈی ڈرائیور واپس آئے مگر کسی نے بات نہیں کی، سازشی عناصر کے خلاف ہم مضبوط کھڑے ہیں اداروں کے تعاون سے کاروبار چلتا رہا گا۔