|

وقتِ اشاعت :   November 1 – 2021

العدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)  اور حکومت کے درمیان مذاکرات کروانے والے مفتی منیب الرحمان نےکہا ہےکہ وفاقی وزرا کی جانب سے یہ کہنا کہ ٹی ایل پی کا مطالبہ ہے کہ فرانسیسی سفیر کو نکال دیں اور فرانسیسی سفارت خانہ بند کردیں ، یہ بات سراسر جھوٹ تھی ۔

کراچی ائیرپورٹ پر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ  معاہدے میں کیا طے پایا ہے، عمل سے سب سامنے آجائےگا، ہماری کوشش تھی کہ یہ کام حکمت سے پس پردہ کیا جائے، ہم کہتے رہےکہ حکومت طاقت کا استعمال نہ کرے، صبح معاہدہ کیاجاتا ہے اور شام کو ٹی وی پرکہا جاتا ہےکہ معاہدےکی قانونی حیثیت نہیں۔

مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کو نکالنےکے مطالبے کے حوالے سے وزیروں کے بیانات جھوٹ تھے ، کالعدم ٹی ایل پی نے نہ فرینچ سفیر کی بے دخلی کی بات کی ، نہ ان کا سفارت خانہ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

ان  کا کہنا تھا کہ مذاکرات کرنے والے ٹی وی پر بیٹھ کر جھوٹ بولتے تھے کہ فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے ، فرانسیسی سفارت خانہ بند کرنے  یا یورپی یونین سے تعلقات توڑنے کامطالبہ کیا جا رہا ہے۔

مفتی منیب نے کہا کہ ہماراکوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ، اصلاحی کوشش کے پیچھےمفاد نہیں ہے، تحریک لبیک سے کئی بار معاہدے کرکے توڑے گئے، انھیں اعتماد نہیں تھا، ہم نے جوکیا ملک اور ریاست کے مفاد میں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لال مسجد معاملے پربھی یہی کہا گیا تھا، لال مسجد کے افسوسناک واقعے پرلبرل کہلانے والوں نے بیانیہ بدل لیا، یہ کسی کی فتح یاشکست نہیں، ہم تکبر میں مبتلا نہیں،  یہ حکمت و تدبر، فراصت اور عقل مندی کی فتح ہے۔

معاہدے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ  بہت جلد ٹی ایل پی کو آئینی جماعت کی حیثیت سے دیکھیں گے ،معاہدے میں کیا طے پایا ، عمل سے سب سامنے آجائےگا، سڑکیں کھل گئی ہیں اور  کارکنان پارک میں منتقل ہوچکے ہیں، جلد آپ سنیں گےکہ کارکنان پارک سے بھی دھرناختم کرکے چلے جائیں گے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی گولیاں دشمن کومارنے کے لیے ہوتی ہیں اپنوں کومارنے کے لیے نہیں، ہم اس ملک کےسب سے زیادہ وفادار ہیں، ہمیں کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

خیال رہے کہ  اس سے پہلے یہ بیانات سامنے آئے تھے کہ کالعدم ٹی ایل پی کے سارے مطالبات مان لیے گئے ہیں پر فرانسیسی سفیر کی بے دخل کا مطالبہ نہیں مانا جاسکتا۔