|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2021

گوادر : حکومت اور انتظامیہ کو دی گئی الٹی میٹم ختم،گوادر میں تاریخی دھرنا شروع،وائی چوک پر ضلع بھر سے ہزاروں افراد دھرنے میں بیٹھ گئے۔ہم کسی ادارے کے خلاف نہیں،ہمارے مطالبات جائز اور آئین و قانون کے مطابق ہیں۔حقوق حاصل کئے بغیر دھرنے سے نہیں ہٹیں گے۔ان خیالات کا اظہار گوادر کو حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر وائی چوک میں منعقدہ ہزاروں افراد کی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں،کسی ادارے کے خلاف نہیں بلکہ آئین پاکستان کے کے تحت اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے میدان میں نکلے ہیں۔جو گزشتہ کئی سالوں سے غضب کئیے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے جائز مطالبات کے حل کے لیے حکومت اور انتظامیہ کو 15 نومبر کی الٹی میٹم دی تھی۔انھوں نے کہا کہ ہم فوج یا کسی ادارے کے خلاف نہیں لیکن اگر کوئی ہمیں بے عزت کرے گا، ہماری ماں بہنوں کی تذلیل کرے گا تو ہم برداشت نہیں کرینگے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس کرنل کے خلاف ہیں جو ہمارے نوجوانوں کو گراؤنڈ میں کھیلنے سے منع کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اورمارہ سے لیکر جیونی کے ساحلی پٹی پر ٹرالرز مافیا بے لگام ہوگئی ہے۔مکران کی ساحل پر کوئی 2000 کے قریب غیر قانونی ٹرالنگ نے ہمارے زرخیز سمندر کو بانجھ بناکر ماہیگیروں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہے ماہی گیروں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے۔

مگر محکمہ فشریز اور دیگر ادارے ان غیر قانونی ٹرالنگ کی تدارک میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔انھوں نے کہا کہ ٹرالرز مافیا کی دیدہ دلیری دیکھئیے کہ وہ 12 ناٹیکل میل کے اندر آکر بڑی صفائی سے آبی حیات کی نسل کشی میں مصروف عمل ہیں۔اور ہمارے ماہیگیروں کی قیمتی جالوں کو نقصان پہنچانے میں بھی حار محسوس نہیں کرتے۔مگر اس کے باوجود محکمہ فشریز اورکوسٹ گارڈ،پاک نیوی،میرین سیکورٹی ایجنسی، اور دیگر ادارے کچھ نہیں کرتے۔ایسا لگتا ہے کہ ٹرالرز مافیا ان اداروں سے زیادہ طاقتور ہیں۔انھوں نے کہا کہ اگر یہ ادارے ساحل بلوچستان میں غیر قانونی ٹرالنگ کی تدارک نہیں کرسکتے تو اپنی ناکامی کا اعتراف کرکیاعلان کردیں گوادر کے ماہیگیر اپنی ساحل کے پاسبانی کا خود ذمہ اٹھائیں گے۔انھوں نے کہا کہ گوادر کے عوام گزشتہ کئی برسوں سے مصائب و۔مشکلات کا شکار ہیں۔ انھیں علاج ومعالجہ کی سہولتیں دستیاب نہیں۔اسپتال ادویات میسر نہیں اور نہ ہی مریضوں کے لیے ایمبولینس دستیاب ہے۔غریب علاج کی سہولتیں نہ ہونے سے تڑپ تڑپ کر جان دے دیتا ہے لیکن افسران بالا کے کتوں کو بھی علاج کے لیے ائیر کنڈیشنڈ گاڑیوں میں علاج کے لیے کراچی لے جایا جاتاہے انھوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیکر نوکری کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔انھوں نے کہا کہ لٹیروں اور چوروں کے خلاف جہاد کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ جی ڈی اے ایک ناکام ادارہ ہے۔اس کے افسران لندن میں ہوٹلوں کے مالک بن گئے۔کل تک ان کو اپنے کپڑے استری کرنے کے پیسے نہیں تھے آج وہ کھرب پتی بن گئے۔انھوں نے کہا کہ گوادر کو تباہ و برباد کرنے والے ان افسران نے خود کو آباد کردیا۔

انھوں نے کہا کہ گوادر کے غریب شہریوں کو سر چھپانے کی جگہ نہیں لیکن یہ لوگ 40 ہزار ایکڑ کے مالک بن گئے۔ان پر نیب انکوائری کرائے۔انھوں نے کہا کہ گوادر پورٹ سے ہیاں کے لوگوں کو کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گوادر پورٹ کی آمدنی سے ضلع گوادر کے تمام شہریوں کے بجلی کے بلوں کی مد میں بقایہ جات گوادر پورٹ ادا کرے اور انھیں سبسیڈی دی جائے۔انھوں نے ایکسپریس وے کے متاثرین کی صحیح معنوں میں اشک شوئی نہ کرانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناکافی قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ایکسپریس وے کے متاثرین کی مدد کی جائے۔انھوں نے کہا کہ گزروان وارڈ،بلوچ وارڈ اور ڈھوریہ کے علاقے میں قائم آرمی کی چیک پوسٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا انھوں نے کہا کہ ہمارے ماہیگیر آزاد ہیں وہ کسی ادارے کی طرف سے لاگو کردہ ٹائم ٹیبل کے پابند نہیں۔ اب اگر کسی نے ماہیگیروں کو تنگ کیا تو شدید احتجاج کیا جائے گا۔

 

انھوں نے کہا کہ ٹرالرز مافیا نے سمندر کو تاراج بنا دیا لوگوں کا روزگار چلا گیا کشتیوں کے ذریعے چھوٹے پیمانے پر ایران گھی تیل کی سپلائی کوئی بری بات نہیں۔انھوں نے کہا کہ گوادر کے گلاب سمندری طوفان کے متاثرین ماہیگیروں کے لیے فوری طور پر ریلیف پیکجز کا اعلان کیا جائے۔گوادر سے لاپتہ کئے گئے 4 معصوم نوجوانوں کو فوری طور بازیاب کیا جائے اور ان پر لگے جھوٹے مقدمات ختم کئیے جائیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارا پر امن احتجاج جاری رہے گا۔اس موقع دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔واضح رہے کہ گوادر میں منعقد ہونے والا یہ دھرنا تاریخی ہے جس میں گوادر سمیت تربت اور پنجگور اضلاع سے بھی لوگوں نے شرکت کی۔ وائی چوک پر دھرنے کی وجہ سے گوادر پورٹ،پی سی ہوٹل پر چانے والے راستے مکمل طور پر بند کر دئیے گئے۔