|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی اکیڈمک پینل جامعہ سے طلباء کی ماورائے آئین و قانون جبری گمشدگیوں کی نہ صرف سختی کے ساتھ مذمت کرتی ہے بلکہ اسے ایک انتہائی ظالمانہ بے حسنی پر مبنی ایسا عمل سمجھتی ہے جس سے نہ صرف بلوچستان یونیورسٹی بلکہ بلوچستان کے تمام تعلیمی اداروں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ ترجمان نے بدھ کو یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایک سال قبل موسم سرما ہی میں بلوچستان کے تین پروفیسرز کو ماورائے آئین و قانون جبری طو رپر اغواء کیا گیااور اب دو طالب علموں فصیح بلوچ اور سہیل بلوچ کو جامعہ کے کیمپس سے گمشدہ کر دیا گیا ۔ تاحال یونیورسٹی انتظامیہ بالخصوص وائس چانسلر کی جانب سے کوئی سنجیدہ اور ذمہ دارانہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

افسوسنانک امر یہ ہے کہ وائس چانسلر نے تاحال اس انتہائی تشویشناک معاملہ پر کوئی کمیٹی تک نہیں بنائی۔ انتظامی کی جانب سے اعلامیہ پر اعلامیہ جاری کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ جامعہ نا گزیر حالات کی وجہ سے تا حکم ثانی بند رہے گی۔ کہاں آج کی اس اطلاعات کی صدی میں اس طرح سے پورے معاشرے کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا سکتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ واقعہ پورے سماج کو زیر زبر کرنے کی مترادف ہے۔ والدین کو سوچنے سمجھنے پر مجبور کیا جا رہا کہ وہ اپنے بچوں کے تحفظ کی خاطر ان کو بلوچستان یونیورسٹی سے بالخصوص اوردیگر تعلیمی اداروںسے دور رکھا جائے۔ بے شک بچے جاہل رہیں ، لیکن زندہ رہیں۔ ایسی تعلیم کا کیا فائدہ جو ان کی زندگی چھین لے اور یہی پیغام دیا جا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اس صورتحال سے طلبہ سمیت اساتذہ سٹاف سبھی کے تحفظ کو خطرہ میں ڈال دیا گیا ہے۔

اساتذہ کے لئے اب اپنے بچوں ، طلبہ و طالبات کا سامنا کرنا مشکل ہورہا ہے۔ ایسی صورتحال میں درس و تدریس تحقیق، علم اکیڈمکس تمام کاوشوں کو جو کئی دہائیوں پر مشتمل تھی ایک واقعہ سے سبوتاژ کر دیا گیا ہے۔ بیان میں مطالباہ کیا گیا کہ آئین و قانون کے رکھوالے آئین و قانون کو یقینی بنانے والے ایسے ظالمانہ اقدام کی روک تھام کیلئے حرکت میں آئیں۔ نہیں تو نہ صرف بلوچستان یونیورسٹی کی تعلیمی، درس و اکیڈمکس سوالیہ نشان بن جائے گی بلکہ بلوچستان بھر میں تعلیم، کتابوں، تحقیق و علم کی جگہ جہالت لے گی اور یہ پورے معاشرے کے لئے ایک خطرناک وائرس سے کم نہیں ہو گا۔ آج جو کچھ بویا جا رہا ہے اس کی فصل آنے والی نسلوں کو کاٹنا پڑے گا۔