کوئٹہ: نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچ طلباء کی عدم بازیابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے لاپتہ کیے گئے طلبہ ابھی تک بازیاب نہیں ہوسکے تعلیمی اداروں کے بجائے عقوبت خانوں کو آباد کیا جا رہا ہے تعلیمی اداروں سے طالب علموں کو لاپتہ کرکے عقوبت خانوں میں پابند سلاسل کیا جارہا ہے جوکہ نوآبادیاتی نظام کی عکاسی کرتا ہے. تعلیمی اداروں کے احاطے میں گھس کر طلباء کو لاپتہ کرنے کا مقصد بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں خوف کا ماحول پیدا کرنا جسکی وجہ سے طلباء کو ذہنی طور پریشاں اور مفلوج کیا جا سکے تاکہ وہ تعلیمی اور سیاسی سرگرمیوں سے دور رہیں ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ سیاست پر قدغن لگانے کے لئے مختلف حربے بروئے کار لائے جارہے ہیں جس میں سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے نمائندوں کو لاپتہ کرنا اور انکو مختلف زرائع سے دھمکی دینا ہے، دراصل بلوچ نوجوانوں میں سیاسی بیداری سے مختلف قوتیں بوکھلاہٹ کا شکار ہیں جوکہ بلوچ نوجوانوں کو ہر صورت سیاسی عمل سے دور رکھنا چاہتے ہیں. جامعہ بلوچستان کے رجسٹرار اپنی غفلت اور بیبسی کو ماننے کے بجائے اغوا کاروں کی وکالت کر رہا ہے، بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ جامعہ کے اندر طلباء کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے ثبوتوں کو مٹانے کے لئے کبھی بجلی نہ ہونے اور کبھی سیکیورٹی کیمرے خراب ہونے کی بہانے بنائے جارہے ہیں انتظامی ناکامی اور غفلت کی وجہ سے جامعہ انتظامیہ اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
تعلیمی اداروں میںسکیورٹی فورسز کی موجودگی کی وجہ سے طلباء میں شدید تشویش پائی جاتی ہے یونیورسٹی گیٹ اور ہاسٹل گیٹ فورسز کے حوالے ہیں جسکی وجہ سے طلبہ خاص کر خواتین کو دشواری کا سامنا ہے جب بھی اس حوالے سے اتنظامیہ سے شکایت کی جاتی ہے تو انتظامیہ سیکیورٹی خطرات کا بہانہ کرکے انہیں یونیورسٹی کے اندر رہنے کی جواز فراہم کرتی ہے، حال ہی میں جامعہ کے اندر سے طلبہ کا اغواہ ہونا سیکیورٹی ناکامی ہے لہذا ہم سمجھتے ہیں طلبہ کی جبری گمشدگی میں سیکورٹی والے برابر کے شریک ہیں اسی لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جامعہ بلوچستان سمیت تمام تعلیمی اداروں سے فورسز کی انخلاء کو یقینی بنایا جائے