گوادر: “گوادر کو حق دو ” تحریک کے احتجاجی دھرنے کو آٹھ دن ہوگئے۔ دھرنے میں ہزاروں لوگوں کی شرکت ، دھرنا گوادر پورٹ اور فش ہاربر کم منّی پورٹ کو ملانے والی شائراہ وائی ناکہ کوہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کرکے دھرنا دیا جارہا ہے۔ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا، قائدِ تحریک مولانا ہدایت الرحمٰن کا عزم۔تفصیلات کے مطابق 15 نومبر2021 سے جاری دھرنے کو آج آٹھ دن مکمل ہوگئے۔ دھرنے کا سرخیل مولانا ہدایت الرحمٰن نے 17 مطالبات ضلع انتظامیہ اور حکومت کو پیش کردیئے ہیں۔
مطالبات میں کہا گیا ہے کہ ضلع گوادر کی سمندر کو غیر قانونی ماہیگیری (ٹرالنگ ، گْجّہ مافیا ) سے پاک کیا جائے ، ماہیگیروں کو آزادی کے ساتھ ماہیگیری کرنے دیا جائے اور ٹوکن سسٹْم کو ختم کیا جائے ، غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا جائے ، شہریوں کا تذلیل بند کی جائے ، اور اسطرح کے دیگر مطالبات شامل ہیں۔ اس سلسلے میں مولانا ہدایت الرحمٰن سے اظہارِ یکجہتی کرتے ھوئے دھرنے کے حمایت میں سینکڑوں بچوں نے دیگر ہزاروں دھرنائیوں کے ساتھ ملکر ریلی نکالی ، ریلی میں شامل بچوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اْٹھا رکھے تھے جس میں مختلف نعرے اور مطالبات درج تھے۔جبکہ رکشہ یونین نے بھی اظہارِ یکجہتی کے طور پر سینکڑوں رکشوں پر مشتمل ریلی نکالی اور مولانا کے حق میں نعرے بلند کیئے۔ دھرنے میں آل پارٹیز راہنماؤں کے علاوہ دیگر شبعہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کرکے اپنے حمایت کا اعادہ کیا۔ اس احتجاجی دھرنے میں جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی اور صوبائی قائدین نے بھی شرکت کرکے اپنے حمایت کی یقین دھانی کرائی ہے۔
جبکہ آل پارٹیز اور سماجی تنظیمیں اپنے اپنے حمایت کا اعلان کرچکْی ہیں اور دھرنے میں شامل ہیں۔دریں اثناء امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ حکمران ہمیں پاکستانی سمجھیں ہم پاکستانی ہیں ہمیں غیر سمجھنے والے بہت بڑی غلطی پرہے چیک پوسٹوں پر غیروں جیسا سلوک ،ہمارے سلگتے دیرینہ مسائل کوقومی میڈیا پر نظراندازکرنا،قومی جماعتوں کا ہمارے مسائل پر مجرمانہ خاموشی ، بلوچستان کو نظر اندازکرنا ان کے مسائل کو حل کرنے سے روگردانی کرنا،لاپتہ افراد ،معوم افراد کے خلاف طاقت کا استعمال ان سب کی وجہ سے عوام بلخصوص نوجوانوں میں رد عمل ،احساس محرومی وجذبات پیدا ہوئے ہیں ۔حکمرانوں کو بلوچستان کے مسائل سنجیدگی سے حل کرناچاہیے حق دو تحریک دراصل اہل بلوچستان کے دل کی آوازہے سات دنوں سے بچے بوڑھے بزرگ اور نوجوان دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں لیکن حکمرانوں کو کوئی فکر نہیں کیایہ پاکستانی نہیں ۔حکمران اہل بلوچستان کو بنیادی انسانی حقوق دینے کیلئے تیار نہیں اگر حکمران ہمیں حقوق نہیں دینا چاہتے تو پھر ہمیں کیا کرنا چاہیے ہم جب حقوق کے حصول کیلئے نکلتے ہیں۔
تو ہمیں غدار کہاجاتاہے حکمران عوام کو حقوق نہ دیکر خود غدار بن گئے ہیں جماعت اسلامی بلوچستان کے سلگتے مسائل کو اجاگر اور ان کے حل کیلئے ہر پلیٹ فارم پر آوازبلند کرتی ر ہے گی ان خیالات کا اظہارانہوں نے گوادر میں حق دو تحریک کے زیراہتمام دھرنے کے ساتویں دن خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر حق دو تحریک کے روح رواں جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمان بلوچ سمیت ہزاروںنوجوان موجود تھے مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ حکمرانوں نے بلوچستان کے عوام پر تجارت کیلئے سرحدیں بند کردی ہیں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے زراعت تباہ ہوگئی ہے ۔سرکاری ملازمتیں برائے فروخت ہیں اہل وپڑھے لکھے نوجوانوں کے بجائے سرمایہ دارنااہل وسفارشی نوجوانوں کو روزگار دیاجاتاہے غربت بے روزگاری اورمہنگائی نے سب سے زیادہ بلوچستان کو متاثر کیا ہے ۔بلوچستان میں حکومتی ظلم وجبر مہنگائی وبے روزگاری کی وجہ سے نظام زندگی جام ہوگئی ہے ۔حکومتی سطح پر کوئی اہل فردسامنے نہیں لایا جاتاصرف چہرے تبدیل کرکے مفادات کے کھیل کھیلے جارہے ہیں ۔گوادر کے مچھیروں ،نوجوانوں ،عوام الناس کے مسائل جماعت اسلامی اجاگر کررہی ہے گوادر کے سیاسی جماعتوں ،نوجوانوں ،قبائلی عمائدین کو دھرنے کی کامیابی کیلئے دن رات ایک کرنا چاہیے اگر اس بار دھرنا ناکام ہو اتو گوادر کے عوام وشہریوں کو کبھی بھی حقوق نہیں مل سکتے یہ بہت بہترین موقع ہے کہ حکمرانوں کو مجبور کیا جائے کہ گوادر مکران کے مظلوم عوام کو حقوق دیا جائے انشاء اللہ گوادر دھرنے کی کامیابی سے بلوچستان کے دیگر مظلوم علاقوں کی طرف سے بھی اس طرح کے دھرنے ہوں گے بلوچستان کے ہر ڈویژن سے حکمرانوں کی نااہلی ظلم وجبر اور بدعنوانی ولوٹ مارکے خلاف عوام کو میدان عمل میں نکلنا چاہیے تاکہ بے حس غافل حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدا رکیا جائے جماعت اسلامی مظلوموں کی حمایت اورظالم وظلم کے خلاف ہے