|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2021

“گوادر کو حق دو” تحریک کے تحت مطالبات کے حق میں گوادر شہر میں گوادر پورٹ روڈ پر وائی چوک کے مقامی پر گزشتہ 9 روز سے جاری ہے،،، دھر نے کی قیادت تحریک کےرہنماء و جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل مولاناہدایت الرحمان کررہے ہیں ،، دھرنے میں مختلف مقامی سیاسی و سماجی رہنماء و مقامی ماہی گیر شریک ہیں ،،،اس کے علاوہ گوادر کے نواحی علاقوں س میت پسنی، اورماڑہ جیوانی و ملحقہ علاقوں سے آئے ہوئے شہری بھی بڑی تعداد شریک ہیں ۔

تحریک کے رہنماء مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا ہے کہ گوادر کو حق دو تحریک میں ساتھ دینے پر گوادر کے عوام کے مشکور ہیں ، ،، یہ گوادر کے اجتماعی اور بنیادی مسائل ہیں جن سے مقامی آبادی شدید متاثر ہے ،،نہ صرف وہ بلکہ گوادر کے عوام ان مسائل کا حل چاہتے ہیں ،،،،،،ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور ذمہ داران کو مطالبات کی منظوری کے لئے پہلے ایک ماہ کا الٹی میٹم دیا تھا لیکن سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا،،،ا ب بھی گزشتہ ایک ہفتے سے زائد ان کا احتجاجی دھرنا جاری ہے لیکن حکومت کی طرف سے مطالبات کے حل سے متعلق برائے راست مذاکرات کے لئے ان سے رابطہ نہیں کیا گیا ،،، دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ذمہ داران کی غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ یہاں عوام غیرقانونی ماہی گیری کے خلاف احتجاج پر بیٹھے ہیں تو دوسری طرف اورماڑہ سے لے کر جیوانی تک غیر قانونی ماہی گیری کا سلسلہ جاری ہے،گوادر کے سمندر میں غیر قانونی ماہی گیری سے مقامی ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں ، ،،،،،،،،،یہ اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے احتجاجی دھرنا ایسے ہی جاری رہے گا بلکہ اس احتجاج کو مزید وسعت دینگے۔۔۔

گوادر میں مطالبات کے حق میں حالیہ احتجاجی دھرنے کا آغاز “گوادر کو حق دو “تحریک کے رہنماء ہدایت الرحمان کی کال پر 15 نومبر سے شروع کیاگیا،،،تحریک کے مطالبات میں گوادر کے سمندری حدود میں ٹرالرز کے ذریعے غیرقانونی ماہی گیری کا خاتمہ،پنجگور سے گوادر تک سرحدی کاروبار کا تحفظ ،،،ضلع گوادر میں غیرضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ، گوادر شہر سمیت کئی نواحی علاقوں میں پانی اوربجلی کی سہولیات کی فراہمی شامل ہیں ، ان کے علاوہ دیگر مطالبات میں شہر میں جعلی ادویات کے کاروبار پر پابندی،گوادر کو آفت زدہ قررار دینا، ایکسپریس وے منصوبے کے متاثرین کو مناسب معاوضے کی فراہمی ،مقامی ماہی گیروں کو مچھلی کے شکار کے لئے آزادی کے ساتھ سمندر جانے کی اجازت اور شہر میں منشیات فروشی کا خاتمہ شامل ہیں

تحریک کے یوں تو مطالبات کے 15 نکات ہیں لیکن سب سے اہم نقطہ گوادرکے سمندر میں ٹرالرز کے ذریعے غیر قانونی ماہی گیری کا خاتمہ ہے ، جو صوبہ سندھ سے ضلع گوادر کے سمندری حدود میں آتے ہیں اور غیر قانونی طریقے سے مچھلی کا شکار کرکے چلے جاتے ہیں ،،،،،،اسی حوالے سے ماہی گیر اتحاد کے رہنماء خدائے داد بلوچ نے بتایا کہ باہر سے آنے والے ٹرالر مافیہ کی وجہ سے مقامی ماہی گیروں کو معاشی او روزگار کے حوالے سے شدید پریشانی کا سامنا ہے،،ٹرالرز شکار کے لئے ممنوعہ وائر اور باریک جال کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے سمندر میں مچھلی کی نسل کشی ہورہی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ فشریز کے آرڈیننس 1986 پر عملدرآمد کیا جائے،،جس کے تحت سمندر میں 12 ناٹیگل مائل تک مچھلی کے شکار پر پابندی ہے، اس قانون کے مطابق ایسے ممنوعہ جال اور وائر نیٹ کے استعمال پر بھی پابندی ہے۔

آبی ماہرین کے مطابق مچھلی کے شکار کے لئے باریک جالوں کا استعمال مچھلی کی نسل کشی کے مترادف ہے،،،،،اس سے بڑی مچھلیوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی مچھلیاں بھی جال میں پھنس جاتی ہیں ،اس کے علاوہ دیگر آبی حیات کے لئے بھی نقصان دہ ہے یہی نہیں بلکہ باریک جال سمندر میں موجود آبی حیات کے مسکن کو بھی متاثر کرتا ہے،،،،،،اگر ممنوعہ نیٹ کے استعمال کی تدارک نہ کی گئی تو آبی حیات کے تحفظ اور بقاء کے لئے شدید خطرات ہیں ۔۔

گوادر کی ایک بڑی آبادی کا ذریعہ معاش ماہی گیری سے وابستہ ہے،،جو سالوں سے سمندر میں مچھلی کا شکار کرکے اپنا اور خاندان کا گزر بسر کرتے چلے آرہے ہیں ،،،،،، مقامی ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ وہ باپ دادا کے دور سے اسی روزگار سے وابستہ ہیں اور وہ خود شکار کے لئے بڑے جال کا استعمال کرتے ہیں کہ مچھلی کے نسل کو نقصان نہ پہنچے لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے بڑی تعداد میں غیر مقامی ماہی گیر آتے ہیں اور مچھلی کے شکار کے لئے باریک جالوں کا استعمال کرتے ہیں اس سے سمندر سے بے دریغ مچھلی نکال کر لیجارہے ہیں اور مقامی ماہی گیروں کا روزگار متاثر ہورہا ہے۔۔

دوسری جانب محکمہ فشریز کے ایک آفیسر کا موقف ہے کہ 12 ناٹیکل مائل تک سمندری حدود میں محکمہ کی جانب سے اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے پیٹرولنگ کا سلسلہ جاری ہے،،،،،غیر قانونی شکار کے تدارک کے حوالےسے کارروائیاں بھی کی گئی ہیں ،،اس سلسلے میں دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ بھی ان کا رابطہ ہے۔۔

گزشتہ دنوں جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکرٹری امیرالعظیم دھرنے کے شرکاء سے یکجہتی کے لئے گوادر پہنچے ،،اظہار یکجہتی کے دوران ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کاسمندر مقامی ماہی گیروں سے چھین کر ٹرالرمافیہ کے حوالے کیا جارہاہے ،صوبے میں ماہی گیری کے صنعت کو تباہ کیا جارہاہے،جس کی وہ مزمت کرتے ہیں اور غیر قانونی ماہی گیری کے تدارک کا مطالبہ کرتے ہیں ،اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی 28 نومبر کواسلام آباد میں دھرنا دے گی،،، مختلف ممالک کے سفارت خانوں کے سامنے دھرنا دیکر گوادر کے عوام کا پیغام پہنچائیں گے۔

“گوادر کو حق دو” تحریک کے تحت دن رات مسلسل دھرنا جاری ہے،،،،دھرنے میں آئے روز مختلف جماعتوں اور سماجی شخصیات اظہار یکجہتی کے لئے بھی آرہے ہیں ،،،، اس کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی جانب سے دھرنے کی پہلے ہی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں ،،،، تحریک کے رہنماء اور دھرنے کے شرکاء کا صوبائی حکومت ، انتظامیہ، محکمہ فشریز اور دیگر ذمہ داران سے مطالبہ ہے کہ غیرقانونی ماہی گیری کے خاتمے سمیت دیگر مطالبات پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے تاکہ ان کے مسائل حل ہوں ۔۔