|

وقتِ اشاعت :   November 24 – 2021

خضدار :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل واجہ لعل جان بلوچ، ضلع خضدار کے صدر شفیق الرحمٰن ساسولی، جوائنٹ سیکرٹری قادر شہزاد بلوچ، انفارمیشن سیکرٹری عالم فراز مینگل، لیبر سیکرٹری علی احمد شاہوانی، تحصیل خضدار کے صدر میر سفر خان مینگل، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد بخش مینگل، انسانی حقوق سیکرٹری اسد اللہ غلامانی، سابق ضلعی پروفیشنل سیکرٹری محمد ایوب عالیزئی، حاجی منیراحمد رند، ماما نورمحمد مینگل، محمدیعقوب مردوئی، کامران شاہیزئی مینگل و دیگر رہنماوں نے ایپکا خضدار کے دفتر میں ایپکا کے عہدیداران سے ملاقات کی۔ بی این پی رہنماوں نے کلرکس ہاوسنگ اسکیم معاملے پر سرکار کی جانب سے اپنے فرائضِ منصبی ادا نہ کرنے اور کلرک برادری و قبائل کو دست و گریباں کرنے کی سازشوں اور کلرکس کے حالیہ نقصانات پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے اس معاملے میں ایپکا کوہر ممکن تعاون و منصفانہ حل کیلئے کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کی۔ اس موقع پر واجہ لعل جان بلوچ، شفیق الرحمٰن ساسولی و دیگر قیادت نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ احتجاج جذبات کا حصہ ہے اور جذبات ہی ایک زندہ انسان کی پہچان ہے کیونکہ سناٹا صرف قبرستان میں ممکن ہے ،زندہ انسانوں سے معمور معاشرے میں نہیں۔مگر جہاں تک احتجاج کے طریقے کا معاملہ ہے اس سے ہی ایک باشعور اور لاشعوری کا ادراک کیاجاتاہے۔جمہوری اور مہذب معاشرے میں احتجاج اپنی بات متعلقہ افراد تک پہچانے کا ذریعہ ہے جس میں پلے کارڈز، بینرز ،مائیکروفون کا استعمال کرتے ہوئے جلسے جلوس اور مظاہرے کئے جاتے ہیں۔ا?پ افراد، اداروں اور چیزوں کا سماجی بائیکاٹ کرکے بھی احتجاج ریکارڈ کراسکتے ہیں۔ املاک کا نقصان، ذاتیات پر جملہ ک?سِی قطعی جائز نہیں۔ املاک کا نقصان تشدد کے زمرے میں آتی ہے کوئی سی بھی دلیل لے آئیں یہ تشدد ہے اگر کہیں بھی دنیا میں کسی جگہ پہ چند لوگ ایسا کرتے ہیں وہ در حقیقت جنونیت اور دہشت ہے۔

احتجاج سب کا حق ہے مگر مدلّل اور غیرمتشدّد طریقے سے ہونا چاہیئے۔ تشددکی صورت میں وہ احتجاج نہیں رہتا بلکہ جرم بن جاتا ہے جو کسی مہذب شہری کو زیب نہیں دیتاکہ اس طرح کے جرم کا مرتکب ہو۔ اس سے نہ تومسئلے کا حل نکلتا ہے اورنہ ہی صلح ہوسکتی ہے۔مسائل کے حل یا اختلاف رائے کو ظاہر کرنے کیلئے تشدد ایک منفی رویہ ہے۔اگر بات صحیح ہے تو اسے صحیح انداز اور حکمت کیساتھ بیان کیا جانا چاہیئے۔جس کا ایک طریقہ میڈیا میں کے سامنے لانا۔ دوسرا طریقہ بااثر افراد کی رائے کا پرچار کرنا اور متعلقہ افراد کے ساتھ صلح کرنا اور ایجوکیٹ کرنا ہوتاہے۔یہ طریقہ ترقی یافتہ معاشرے کی عکاسی کرتا ہے۔ہمارے جیسے ترقی پذیر معاشرے میں کم خواندگی کی وجہ سے سادہ لوگوں کو اکساکر غیرمہذب حرکتیں کرائی جاتی ہیں جن کا مقصد مطالبے سے کہیں زیادہ اپنی طاقت کا اظہار ہوتا ہے اور اس یرغمال خطے میں یرغمالی حاکم گروہ عوام کو ایک دوسرے سے دست و گریباں کرنے کیلئے شاطرانہ انداز سے یہ طریقہ خوب اچھی طرح سے اختیار کرتی رہتی ہے۔

وہ ایسے تمام عوامل کو مہیا کرتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے تمام طاقت کے مظاہرے آسان طریقے سے کئے جاتے ہیں۔بی این پی رہنماوں نے کہاکہ کلرکس ہاوسنگ اسکیم معاملے میں سرکار کی بدنیتی شامل ہے۔ جو اپنے فرائضِ منصبی سے قاصر رہی ہے۔ سرکار کو چاہیئے کہ حد براری کرکے واضح رپورٹ سامنے لائے تاکہ سنی موضع اور تیغ موضع کنٹراڈکشن ختم ہو سکے، اور قبائل و کلرکس مزید آپس میں دست و گریباں ہونے سے بچ سکیں۔ اس موقع پر اپیکا قلات ڈویڑن کے قائم مقام صدر ثناء اللہ جام، بابائے ایپکا صابرحسین قلندرانی، نائب صدر اول جاوید احمد باجوئی، نائب صدر دوم دھنی بخش قمبرانی، جنرل سیکرٹری محمداسلم زہری، ڈپٹی سیکرٹری محمدمراد گزوزئی، انفارمیشن سیکرٹری نوراحمد میراجی مینگل، جوائنٹ سیکرٹری نصیراحمد قمبرانی، فناس سیکرٹری محمد جان موسیانی، آفس سیکرٹری محمد الیاس و دیگر موجود تھے۔ ایپکا رہنماوں نے بی این پی قائدین کے آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔