مستونگ: نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر و چیف آف بنگلزئی سردار کمال خان بنگلزئی، سابق صوبائی وزیر میرعاصم کرد گیلو،،سردارلشکرخان کرد،نوابزادہ شادین شاہوانی،میر علی گل کرد و دیگر نے کہاہے کہ ہمارے قبائلی نظام اور رسم ورواجات صدیوں پر محیط ہے اگر تاریخ کے اوراق کو پلٹ کر دیکھا جائے تو بلوچ قوم کے قبائلی رسم دنیا کی بہترین اور قدیم ترین رسم ہے اس کے مضمرات اور ثمرات کی وجہ سے آج ہم تمام قبائل ایک ہی بندھن میں پروے ہوئے ہیں۔
اور ہمارے اس قبائلی رسم میں دستار کی بہت بڑی اہمیت ہے دستار محظ چند گز کپڑے کا نام نہیں بلکہ اس میں معاشرے کو سنوارنے امن بھائی چارے اتحاد و اتفاق تنازعات کی خاتمے ایک دوسرے کے لیئے محبت سمیت دیگر معاشرتی مسائل کی حل موجود ہیں ریاست قلات کے ابتدائی تاریخ سے لیکر آج تک ہم اپنے ان قبائلی رسم رواج کی پاسداری کرتے چلے آرہے ہیں قبائلی سربراہان کے سر پر دستار ہونے کی وجہ سے انکے زمہ داری ہے کہ وہ قبائلی تنازعات کے خاتمے کیلئے اپناقائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لائے انھوں نے کہاکہ قبائلی سربراہان اور معززین قبائل کے درمیان قبائل کے درمیان پائے جانے والے قبائلی تنازعات کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ قبائل کے درمیان آپس میں بھائی چارہ کی فضا قائم رہے قبائلی تنازعات کا خاتمہ انتہائی ناگزیرہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بنگلزئی قبائل کے دو طائفوں سیدزئی اور پگ کے درمیان خونی تنازعہ کے تصفیہ کے بعد کرد قبائل کے سرکردہ شخصیت میر علی گل کرد کی جانب سے لمجو پارک دشت میں پرتکلف دعوت کے موقع پر منعقدہ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جرگے میں میرنسیم لہڑی،میرالطاف بنگلزئی،حاجی سرفراز بنگلزئی،میرظاہربنگلزئی،میرنظام کرد،ٹکری ملک بیگ شاہوانی،غلام فاروق شاہوانی،میرالطاف محمدشہی،ٹکری مرادخان بنگلزئی،ٹکری محمدخان کرد،ٹکری علی نواز بنگلزئی،میرعمران بنگلزئی،میرحضوربخش بنگلزئی،میراحمدشاہ کرد،میرخورشیدلانگو،میرمحمدیعقوب لانگو،میرسیف الرحمان بنگلزئی،میرغلام رسول رئیسانی،حاجی محمدعباس کرد،ملک نصراللہ بنگلزئی،ذوالفقار رائیجہ،علی اصغرجتوئی،حاجی بسم اللہ کرد،ٹکری جلیل کرد،آغامحمدکرد،عبدالرزاق کرد،میرعثمان کرد ودیگر معززین نے کثیر تعداد میں شرکت کی،مقررین نے کہاکہ قبائل قبائلی تنازعات میں الجھنے کے بجائے اور آنیوالے نسلوں کو اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں تاکہ ملک و قوم کی بہتر انداز میں خدمت کریں