|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2021

کو ئٹہ: پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکرٹری سخی کاکڑ نے جامعہ بلوچستان کے واقعہ کے حوالے سے کہا کہ اسطرح واقعات تعلیم دشمنی کے مترادف ہے جسے ہم نئی نسل کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کیمروں کے باوجود بھی اس طرح کے واقعات کے رونما ہونے سے سوالات جنم لے رہے ہیں ، طلباء تنظیمیں مطالبہ کرتی ہیں کہ طلباء کی گمشدگی بارے تحقیقات کرتے ہوئے حقائق کو سامنے لایا جائے ۔

انہو ں نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یونیورسٹی انتظامیہ و دیگر اعلیٰ حکام جلد سے جلد طلبا کو رہا کروائے اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف اس واقعہ کی تہہ تک جائیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی جرم بغیر کسی الزام کے طلبا کو لاپتہ ہونا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ سخی کاکڑ نے بیان میںکہا ہے کہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے حوالے سے کہا کہ یہ یونیورسٹی نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے بلوچستان میں واحد خواتین کا ادارہ ہے جہاں ہماری قوم کی بیٹیاں تعلیم حاصل کرنے آتی ہے ان پر بھی نااہل اور غیر قانونی طور پر رجسٹرار اور وی سی مسلط کرنا خواتین کو تعلیم سے دور رکھنا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں بلوچستان یونیورسٹی کے جاری احتجاج کے حوالے سے کہا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان کے طلبا تنظیموں کے مشترکہ اجلاس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے علاوہ باقی تمام ادارے کل سے 29نومبر تک کھلے رہیں گے تاہم بلوچستان یونیورسٹی میں کوئی بھی سرگرمی نہیں ہوگی پھر بھی اگر 29نومبر تک طلبا کا کوئی سراغ نہیں ملتا تو طلبا تنظیمیں ایک بار پھر سے پورے صوبے کے اداروں کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ سخت ترین لائحہ عمل طے کرینگے۔