|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2021

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و سینٹ میں پارلیمانی لیڈر میر طاہر خان بزنجو نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں جامعہ بلوچستان کے ہاسٹل سے دو طلبا فصیح اللہ اور سہیل احمد بلوچ کی گمشدگی کے حوالے سے آئی جی کی رپورٹ کو ناقص اور نامکمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں طلبا لاپتہ ہے اور طلبا تنظیمیں و طلبا اپنے ساتھیوں کے محفوظ بازیابی کے لیے تقریبآ گزشتہ ایک ماہ سے سراپا احتجاج ہے۔بلوچستان میں جامعہ بلوچستان سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا سلسلہ رک گیا ہے۔

لیکن بلوچستان حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔آج 26 نومبر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں جامعہ بلوچستان کے ہاسٹل سے دو طلبا فصیح اللہ اور سہیل احمد بلوچ کی گمشدگی کے حوالے سے آئی جی بلوچستان کی رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کی گء۔جس پر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و سینٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر میر طاہر خان بزنجو نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کو ناقص، غیر تسلی بخش اور نامکمل قرار دیا۔

سینیٹر میر طاہر بزنجو نے کہا کہ دو طلبا لاپتہ ہے اور دیگر طلبا ان کی بازیابی کیلئے احتجاجی دھرنے میں بیٹھے ہیں۔اور ان کا مطالبہ ہے کہ انکی محفوظ بازیابی کو یقینی بنانے تک احتجاجی عمل کو جاری رکھا جائے گا۔اس وقت بلوچستان یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں تعلیمی عمل تعطل کا شکار ہوگیا۔سینیٹر میر طاہر بزنجو نے کہا کہ کمیٹی بلوچستان یونیورسٹی کے طلبا کی بازیابی کے حوالے سے کردار ادا کریں اور کمیٹی کے آئندہ 6 دسمبر کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں طلبا کے معاملے کو رکھا جائے۔