|

وقتِ اشاعت :   November 27 – 2021

اس وقت بلوچستان بالخصوص مکران کے عوام چند ایسے مسائل سے دوچار ہیں جوہمارے حکمرانوں اورریاست کی پیداکردہ ہیں۔مکران کے زیادہ تر لوگوں کا ذریعہ معاش ایران کے بارڈر سے وابستہ ہے لیکن اب اس ذریعہ معاش کو بند کر دیاگیاہے۔ ٹرالر مافیا گوادر کے لوگوں کی حق تلفی کررہاہے، بلوچستان میں جگہ جگہ چیک پوسٹ نظر آتے ہیں اس کے باوجود دن بدن واردات میں اضافہ ہوتا جارہاہے ، یہ سب صرف اور صرف عوام کو تنگ کرنے کے بہانے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک ملک سے دوسرے ملک میں جارہے ہیں ‘ روک کر پوچھا جاتاہے کہ “کہا ں سے آرہے ہو اور کہاں جارہے ہو” ایسا محسوس ہوتاہے کہ ہم مقبوضہ علاقے میں ہیں۔ یہاں کے لوگ کئی مسائل سے دوچار ہیں۔ ان سب مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمن نے ایک تحریک کا آغاز کیا جو “حق دو گوادر” کے نام سے ہے۔

مکران میں ہر ایک قوم پرستی کا دعویٰ کرتاہے لیکن آج تک کسی نے عوام کے لئے آواز بلند نہیں کی ہے لیکن مولانا ہدایت الرحمن واحد شخص ہے جس نے عوامی مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کی ہے۔
گزشتہ 11 روز سے گوادر میں دھرنا جاری ہے، مطالبات نہ منظور ہونے تک دھرنا جاری رہیگا،گوادر کے لوگ صدیوں سے سمندر سے مچھلی پکڑ رہے ہیں اور ان کا روزگار اسی سمندر سے وابستہ ہے لیکن اب اس کو ٹوکن سسٹم کیاہے اب ماہی گیر مچھلی پکڑ نہیں سکتے ۔
مولانا ہدایت الرحمن کے چند اہم مطالبات درج ذیل ہیں۔
1۔لاپتہ افراد کی بازیابی
2۔اورماڑہ گودار سے جیوانی تک سمندر میں غیرقانونی طور پر غیر ملکی ٹرالرنگ پر پابندی
3۔ٹوکن نظام کا خاتمہ
4۔ہر ماہی گیر کو آزادانہ طور پر سمندر میں شکار کرنے کی آزادی
5۔گودار میں تمام شراب خانوں کے لائسنس کی منسوخی
6۔ایران بارڈر پر کسٹم اور کوسٹ گارڈ گوادر کے عوام کو اشیائے خورونوش لانے کی آزادی دیں
7۔کوسٹ گارڈ اور کسٹم کی جانب سے ضبط کی گئی تمام کشتیوں اور گاڑیوں کی مالکان کو واپسی
8۔دربیلہ ، زیارت مچھی، نگور، پشکان اور جیوانی کے علاقوں کو پانی کی فراہمی
9۔سی پیک کے تحت گودار بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ملازمین اور دیگر علاقوں کے ملازمین کی برابر مزدوری
10۔گودار کے بے روزگار نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمت کی فراہمی
کیا یہ مطالبات ناجائز ہیں؟ اگر نہیں تو ان پر عملدرآمد کیوں نہیں کیاجارہا؟میرے خیال میں یہ سب جائز مطالبات ہیں جو عوام کی بھلائی کے لئے ہیں۔اس دور میں مفاد پرست لوگوں کی بھرمارہے ہر کوئی اپنے مفادات کے پیچھے دوڑ رہاہے لیکن مولانا ہدایت الرحمن نے اپنے مفاد کا نہیں بلکہ عوام کی فلاح کے لئے سوچا ہے اور جدوجہد کررہے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمن کی جرات کو سلام کہ اس نے ایک ایسا قدم اٹھایا ،جواس سے پہلے کسی نے نہیں اٹھایا۔ عوام بھی داد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے مولانا پر اعتماد کرکے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔