|

وقتِ اشاعت :   November 27 – 2021

اسلام آباد:  بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کے رہنماء قمر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں سے بلوچ طالبعلموں کی جبری گمشدگیوں میں تسلسل کیساتھ اضافہ ہو رہا ہے، رواں برس جون میں خضدار سے شاہ میر بلوچ نامی ایک طالبعلم لاپتہ ہوا اور اب یکم نومبر دو مزید طالب علم جامعہ بلوچستان سے لاپتہ ہو گئے ہیں جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں۔

جامعات سے طالب علموں کی اس طرح جبری گمشدگی نہایت تشویشناک ہے، جامعہ بلوچستان اور حکومت کی طرف سے طالبعلموں کی شنوائی نہ کرنا اور طلباء کے مطالبات پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا انتہائی قابل مذمت فعل ہے، طلباء تنظیموں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ گمشدہ طلباء کی فوری با حفاظت بازیابی کو یقینی بنائے بصورت دیگر بلوچ طلباء اپنا احتجاج نیشنل پریس کلب اسلام آباد تک پھیلانے پر مجبور ہونگے۔نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کے راہنماء قمر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں سے بلوچ طالبعلموں کی جبری گمشدگیوں میں تسلسل کیساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

رواں برس جون میں خضدار سے شاہ میر بلوچ نامی ایک طالبعلم لاپتہ ہوا اور اب یکم نومبر دو مزید طالب علم جامعہ بلوچستان سے لاپتہ ہو گئے ہیں جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں، جامعات سے طالب علموں کی اس طرح جبری گمشدگی نہایت تشویشناک ہے، طالب عملوں کی گمشدگی پر جامعہ بلوچستان اور طلباء تنظیموں کی جانب سے گذشتہ انیس دنوں سے جامعہ بلوچستان کو بند کر کے اس سرد ترین موسم میں احتجاج کیا جارہا ہے اور طلباء دھرنا دیئے بیٹھے ہیں مگر جامعہ بلوچستان اور حکومت کی طرف سے طالبعلموں کی شنوائی نہ کرنا اور طلباء کے مطالبات پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا انتہائی قابل مذمت فعل ہے، طلباء تنظیموں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ گمشدہ طلباء کی فوری با حفاظت بازیابی کو یقینی بنائے بصورت دیگر بلوچ طلباء اپنا احتجاج نیشنل پریس کلب اسلام آباد تک پھیلانے پر مجبور ہونگے۔