|

وقتِ اشاعت :   November 28 – 2021

کو ئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ایم این اے آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گورنر بلوچستان کی جانب سے ریلیوں احتجاج پر آرڈیننس کے ذریعے پابندی عائد کرنا ماورائے آئین اقدام ہے کیونکہ عوام کو آئین کی روح سے انسانی بنیادی حقوق کے شق کے مطابق یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی جگہ رائے کا اظہار کر سکتے ہیں جب آئین میں حق حاصل ہے تو ایسے آرڈیننس غیر قانونی غیر آئینی اقدام کے مترادف عمل ہے بلوچستان پہلے ہی ناروا سلوک اور ناانصافیوں کاشکار ہے عوام احساس محرومی سماجی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

ایسے اقدامات سے یقینا محرومیوں میں اضافہ ہو گا جمہوری دور میں ایسی پابندیاں اور آرڈیننس کے ذریعے انسانی حقوق کے خلاف اقدام اٹھانا کسی بھی صورت بہتر اقدام نہیں بی این پی قومی جمہوری سیاست جماعت ہے جس نے ہمیشہ عوام کے حقوق کے حصول کیلئے سیاسی جمہوری قومی جدوجہد کا راستہ اپنایا سوال حکمران ہوں یا آمر ہر دور میں عوام کے حقوق کی خاطر جمہوری انداز میں جدوجہد کی ماورائے آئین اقدام کے ذریعے بلوچستان کے عوام و دیگر طبقہ کو اظہار رائے سے محروم رکھا جا رہا ہے آئین میں ہر ایک شہری کوحق حاصل ہے کہ وہ جمہوری انداز میں رائے کا اظہار کرے یہ کیسے ممکن ہے کہ بنیادی حقوق کو آرڈیننس کے ذریعے ختم کیا جائے۔

انسانی بنیادی حقوق کے آرٹیکل کے ذریعے حق حاصل ہے غیر قانونی غیر آئینی آرڈیننس جمہوریت اور جمہوری اداروں کے خلاف ہے عدالت عظمی عدالت عالیہ فوری طور پر نوٹس لے کہ بلوچستان میںماورائے آئین اقدامات کئے جا رہے ہیں اب تو عوام سے بولنے کا حق چھیننا جا رہا ہے آمر دور میں بھی ایسے اقدامات نہیں کئے گئے سردار اختر جان مینگل نے ہر دور میں اصولی سیاست کی اور عوام کی خاطر بیش بہا قربانیاں دیں ایسے غیر آئینی اقدامات کے خلاف پارٹی ہر فورم پر آوا ز بلند کرے گی بی این پی عوام دوست جماعت ہے جو حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرتی رہی ہے آرڈیننس میں اب بات کا ذکر کرنا کہ کوئی اپنی رائے کا اظہار کرے گا تو اس قیدوبند اور جرمانے کی سزا دی جائے گی ایسے آرڈیننس مارشل لادور کی عکاس ہے بی این پی آرڈیننس کی مخالفت کرے گی اور سینیٹ قومی اسمبلی میں آواز بلند کریں گے ۔