کوئٹہ: پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر و سابق اسپیکر جمال شاہ کاکڑ نے بلوچستان کرمنل لاء آرڈیننس اور کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سمیت دیگر تنظیموں کے ڈاکٹروں و رہنمائوں کو گرفتار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے امور چلانا اچھاعمل نہیں ہے ڈاکٹر ز قوم کے مسیحا اور مستقبل ہیںڈاکٹروں کے مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں۔
یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ حکومت نے اسمبلی کے سیشن کے دوران گزشتہ تاریخوں میں آرڈیننس جاری کیا ہے جو کہ ایک انتہائی غیر جمہوری فعل ہے ملک میں پہلے ہی قانونی اور انتظامی امور آرڈیننس کے ذریعے چلائے جانے کے انتہائی منفی نتائج مرتب ہوئے اب بلوچستان میں بھی ایک ایسا آرڈیننس لایا گیا ہے جس سے احتجاج اور حقوق کے لئے آواز بلند کرنے جیسے بنیادی حقوق سلب ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے امور کو چلانا اچھی روایت نہیں ہے ایسا جمہوری ادوار میں نہیں ہوتا جمہوریت میں ہر ایک کو اپنی بات کرنے کا حق حاصل ہے یہ حکومت پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ عوام کو کیسے مطمئن کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رات گئے ڈاکٹروں کو گرفتار کرکے جیل منتقل کرنا قابل مذمت عمل ہے ڈاکٹر قوم کے مسیحا اور معاشرے کی کریم ہیں اگر انکے ساتھ ایسا رویہ رکھا جائیگا تو اسکے پورے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہونگے انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں حکومتیں مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کیا کرتی ہیں کریک ڈائون کسی بھی معاملے کا حل نہیں ہے حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ ڈاکٹرز کے عوامی اہمیت کے مسائل کو سنتی اور ان پر عملدآمد کرتی اور انہیں قائل کرتی کہ وہ احتجاج ختم کریں لیکن اس کے برعکس عمل سے معاشرے میں انتشار پھیل رہا ہے اور اب ہسپتال کی بندش سے عوام کو نقصان پہنچے گا انہوں نے کہا کہ حکومت ڈاکٹروں کے خلاف قائم مقدمات کو ختم کرکے انہیں رہا کرے اور بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرے