|

وقتِ اشاعت :   November 28 – 2021

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبر وضلعی آرگنائزر غلام نبی مری ،ڈپٹی آرگنائزر میر جمال لانگو، آرگنائزنگ کمیٹی کے اراکین ملک محی الدین لہڑی ،محمد لقمان کاکڑ، طاہر شاہوانی ایڈووکیٹ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ماما نصیر مینگل ،نسیم جاوید ہزارہ، اسماعیل کرد، ستار شکاری، سابق ضلعی سیکرٹری اطلاعات اسد سفیر شاہوانی، آغاصاحبزادہ سیف اللہ ، ملک محمد حسن مینگل ، میر کاول خان مری، ہدایت اللہ شاہوانی ،حاجی محمد عالم مینگل ،غلام سرور رئیسانی، بسم اللہ بلوچ، صاحبزادہ محمد طاہر ،فاروق جان سمالانی، جاوید رخشانی، ڈاکٹر عبدالحمید مری، عطاء اللہ کاکڑ، صاحب جان رند، عبدالنافع کاکڑ،غضنفر محمدکھیتران،نجیب اللہ کاکڑ،لیاقت کیازئی اور ارباب ملک نذیر احمد دہوار نے بی این پی کوئٹہ کے زیر اہتمام تنظیم سازی مہم کے سلسلے میں ہنہ اووڑک کے مختلف علاقوں کلی، سارنگزئی، پی ایم ڈی سی کالونی، سپن کاریز کلی کاکڑ، سورنج ،کلی ملک شیر محمد کاکڑ، کلی حبیب کیچی بیگ۔

سریاب ورکر یونٹ، مری اسٹریٹ کلی گوہر آبادوحدت کالونی بروری روڈ میں نئے یونٹوں کے قیام کے موقع پر منعقدہ عوامی اجتماعات ،کارنر میٹنگ اور یونٹ باڈیز کے پروگراموں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی کوئٹہ کے تمام اقوام کو اپنے غصب شدہ حقوق کے اصول کی جدوجہد میں مصروف عمل نظریاتی شعوری اور فکری سیاست کو عبادت کا درجہ دیتے ہوئے عوام کو منظم اور متحد کرنے کی خاطر میں استحصالی قوتوں کے خلاف میدان میں سراپا احتجاج حق اور سچائی کیلئے آواز بلند کرنے کی پاداش میں گزشتہ کئی عشروں سے قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں اور اس کی پاداش میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل شہید گل زمین حبیب جالب بلوچ ،میر نورالدین مینگل، نواب امان اللہ خان زہری، ملک نوید دہوار سے لے کر پارٹی کے درجنوں نہتے سرکردہ رہنمائوں اور کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے سے قومی جمہوری حقوق کی جدوجہد سے دستبردار کرانے کی خاطر ظلم وستم جبر کے ذریعے سے راستے سے ہٹانے کی گناونی کوشش کی گئی تاکہ بلوچ قوم اور بلوچستان کی موثر اور حقوق کیلئے موثر تواناآواز کو دبایا جاسکے۔

لیکن تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ بی این پی سیاسی ،نظریاتی فکری سوچ وسیاست سے لیس کارکنوں نے تمام تر مظالم آمریت کے ادوار اور نام نہاد جمہوری دور حکومتوں میں حکومتوں کے ناانصافیوں کا خنداپیشانی ،ثابت قدمی ،مستقبل مزاجی کے ساتھ حالات اور واقعات کا نہایت ہی جواںمردی اور بہادری سے مقالبہ کرتے ہوئے بلوچستان کی حقیقی نشیلیزم کی فکر وفلسفہ اور سیاست کو فروغ دیاپارٹی نے اقتدار کے بجائے اقدار کی بحالی قومی ،واک اختیار ،شناخت وجود بقا سلامتی ،تہذیب وتمدن کی بحالی کیلئے جو قربانیاں دی ہیں کو ایک کھلی کتاب کی مانند ہے جنہیں کوئی بھی سیاسی طالبعلم انکار نہیں کرسکتے یہی وجہ ہے کہ آج عظیم بلوچ قوم پرست رہنماء راہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل مرحوم کے عظیم قربانیوں کی بدولت اور سرداراختر جان مینگل کے مدبرانہ قیادت میں پارٹی یہاں کے تمام باشعور اقوام ،اہل علم ،سیاست پر گہرے نظر رکھنے اور عملی قربانی دینے والے لوگوں میں مقبولیت اورپارٹی کی پذیرائی میں اضافے کا سبب بن رہاہے کوئٹہ میں آباد بلوچ، پشتون، ہزارہ، پنجابی اوردیگر مکاتب فکر جس انداز میں بی این پی کی تنظیم سازی نئے ممبر شپ کے حصول میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہاں کے باشعور لوگوں کو یہی بخوبی معلوم ہے کہ بی این پی نے صوبے کے اجتماعی ،قومی معاملات اور ایشوز پر خاموشی اختیار نہیں کی اور نہ اقتدار کے حصول کیلئے اپنے اصولی اور نظریاتی فکری سیاست پر سودا بازی کی بی این پی کو مضبوط اور فعال ومتحرک بنانے کیلئے یہاں کے تمام اقوام کے سیاسی کارکنان کا یہ ذمہ داری بنتا ہے کہ آج بلوچستان جن سیاسی گھمبیر سیاسی بحران اور مسائل کا سامنا ہے اور یہاں کے وسائل کو اپنے درست رست میںلانے کیلئے بااثر وطاقتور قوتوں کے نظرے مرکوز ہیں ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے بہترین پلیٹ فارم بی این پی اور سرداراختر جان مینگل کی قیادت وقت اور حالات کی ضرورت ہے اس موقع پر پارٹی کے رہنمائوں نے نومنتخب یونٹ سیکرٹریز ڈپٹی سیکرٹریز اور ضلعی کونسلران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ پارٹی کے پیغام کو گھر گھر پہنچانے کیلئے اپنے جملہ توانائیوں کو صرف کرکے جدوجہد کرینگے۔